جادو کی پینسل

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر میں دو دوست رہتے تھے۔ ایک دوست کا نام اسد جبکہ دوسرے دوست کا نام آیان تھا۔ ان کی دوستی بڑی گہری تھی اور وہ ہمیشہ اکٹھے اسکول جاتے تھے۔ آیان ریاضی میں بہت کمزور تھا اور اسد ایک ذہین اور ہوشیار لڑکا تھا اور آیان جب ریاضی کے سوالوں کو دیکھا تو اس کا دماغ گھوم جاتا۔ آیان کے استاد اسے کئی دفعہ سمجھاتے لیکن اسے کچھ سمجھ نہ آتا، ایسا ہوتے ہوئے پورا ایک سال ہوگیا۔ اب آیان پانچویں جماعت میں تھا، وہ سخت محنت کرتا لیکن اسے کچھ سمجھ نہ آتا۔ ایک دفعہ آیان اتوار کو یعنی چھٹی کے دن میچ کھیلنے گیا تو اسے راستے میں ایک لمبی، چوڑی اور سنہری پینسل ملی، وہ اسے اٹھاکر گھر لے آیا اور اپنے بستے میں رکھ لیا۔ آیان کو یہ پینسل بہت پسند آئی۔ اگلے دن جب ریاضی کے پیریڈ میں اس نے اپنی پینسل نکالی اور جب وہ ٹیسٹ دینے لگا تو اس کو مشکل نہ ہوئی اور اس نے آسانی سے ٹیسٹ حل کرلیا۔ جلد ہی اس نے اپنا ٹیسٹ چیک کروالیا اور استاد نے آیان کو شاباش دی۔ آج آیان کی خوشی کی انتہا نہ تھی اور گھر آکر اس نے اپنی امی کو ساری بات بتائی اور اس بات پر امی نے آیان کو سمجھایا اور کہا کہ بغیر پوچھے چیز اٹھانا چوری ہوتی ہے اور تم ابھی وہاں جاؤ، اسے وہیں پر ہی رکھ دو جہاں سے اسے اٹھایا تھا۔ آیان وہاں گیا اور وہ پینسل لے گیا۔ اس نے پینسل زمین پر رکھی اور زور سے آواز لگانے لگا کہ یہ پینسل جس کی ہے وہ آکر لے جائے، پھر وہاں ایک بوڑھی عورت آئی۔ وہ بوڑھی عورت نہیں بلکہ ایک پری تھی۔ اس نے آیان کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ بیٹا میں تمہارا امتحان لینا چاہتی تھی کہ تم اس پینسل کے قابل ہو یا نہیں ، اب میں تمہیں یہ پینسل انعام میں دیتی ہوں، تم اسے ہمیشہ سنبھال کر رکھنا اور اس کا غلط استعمال مت کرنا کیونکہ یہ عام پینسل نہیں بلکہ جادو کی پینسل ہے۔ یہ کہہ کر پری غائب ہوگئی اور آیان گھر آگیا۔ گھر آکر اس نے ساری بات امی کو بتائی تو اس کی امی نے اسے پیار کیا اور گلے لگا لیا۔