جئے رام رمیش ، ویرپا موئیلی کے قلمدان تبدیل ، گروداس کامت مستعفی

سلمان خورشید نئے وزیرقانون ‘ دنیش ترویدی وزیر ریلوے‘ 8 نئے وزراء کی کابینہ میں شمولیت
نئی دہلی ۔ 12 ۔ جولائی (پی ٹی آئی) مرکزی کابینہ میں کافی انتظار کے بعد آج خاطر خواہ رد و بدل اور توسیع کی گئی جس میں 7 وزراء کو کابینہ سے ہٹادیا گیا‘ متنازعہ وزیر جئے رام رمیش کو اگرچہ ترقی دی گئی لیکن وزارت ماحولیات کا قلمدان تبدیل کردیا گیا۔ اسی طرح ویرپا موئیلی کو بھی وزارت قانون سے ہٹادیا گیا۔ کابینی توسیع کے اندرون 6 گھنٹے گروداس کامت نے جنہیں منسٹر آف اسٹیٹ آزادانہ چارج دیا گیا تھا‘ بطور احتجاج استعفی دیدیا۔ کابینی رد و بدل کے بارے میں کافی کچھ پیش قیاسی کی جارہی تھی لیکن آج کی اس تبدیلی کے باوجود کئی وزراء اہم کلیدی قلمدانوں کی زائد ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج واضح طور پر کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل یہ آخری رد و بدل ہے‘ انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ڈی ایم کے کیلئے دو قلمدان مخلوعہ رکھے گئے ہیں کیونکہ پارٹی کے دو وزراء نے حالیہ اسکینڈل کے پس منظر میں استعفی دیدیا۔ منموہن سنگھ نے چار کلیدی وزارتوں فینانس‘ داخلہ ‘ دفاع اور امور خارجہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی‘ اسکے علاوہ چار اہم وزارتیں بشمول ٹیلیکام اور شہری ہوابازی کی زائد ذمہ داری خود منموہن سنگھ سنبھالے ہوئے ہیں۔ جئے رام رمیش نے بحیثیت وزیر ماحولیات کئی تنازعات کھڑے کردےئے تھے۔ انہیں دیہی ترقیات کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے ۔ اس عہدہ پر فائز ولاس راؤ دیشمکھ کو سائنس اینڈ ٹکنالوجی و ارتھ سائنسیس کا قلمدان دیا گیا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے ایک اور غیر معمولی تبدیلی کے ذریعہ ایم ویرپا موئیلی کو جن کی وجہ سے کئی مرتبہ حکومت کو سپریم کورٹ میں پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا‘ ہٹادیا اور سلمان خورشید کو یہ وزارت حوالہ کی گئی ۔ ویرپا موئیلی اس تبدیلی پر اپنی برہمی چھپا نہیں سکے اور انہوں نے کہا کہ انتظامی وزارتوں کے گناہوں کیلئے وزارتِ قانون کو مورد الزام قرار نہیں دیا جاسکتا۔موئیلی نے کہا کہ ان مقدمات میں انتظامی وزارتوں کی غلطیاں تھیں اور اس کے لئے وزارت قانون کو پھانسی پر نہیں چڑھایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے عہدیداروں کو صرف عدالت میں حکومت کی نمائندگی کرنا ہوتا ہے‘ وہ عدالتوں میں حکومت کو وزارت قانون کی وجہ سے پشیمانی کا سامنا کرنے سے متعلق تنقیدوں کا جواب دے رہے تھے۔ آج کی ایک اور اہم خصوصیت یہ رہی کہ پانچ مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے اور وزارت داخلہ و کمیونکیشن میں منسٹر آف اسٹیٹ گروداس کامت نے کابینی عہدہ پر ترقی نہ دینے سے ناراض ہوکر استعفیٰ دیدیا۔ انہیں نئی تشکیل شدہ وزارت پینے کا پانی و صفائی میں منسٹر آف اسٹیٹ آزادانہ چارج کی حیثیت سے ترقی دی گئی تھی۔ انہوں نے آج تقریب حلف برداری میں شرکت سے گریز کیا اور وزیراعظم و صدر کانگریس سونیا گاندھی کو مکتوب روانہ کر کے ممبئی چلے گئے۔ ترنمول کانگریس لیڈر دنیش تریویدی کو کابینی عہدہ دیا گیا ہے اور انہیں وزارت ریلوے کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے جو ممتا بنرجی کے استعفی کے بعد مخلوعہ تھا۔ بینی پرساد ورما کابینی وزیر برائے فولاد مقرر کئے گئے۔ یہ قلمدان ان کے پاس بحیثیت منسٹر آف اسٹیٹ آزادانہ چارج موجود تھا۔ 8 نئے وزراء اور 3 دیگر کو جنہیں کابینی عہدہ پر ترقی دی گئی‘ راشٹرپتی بھون میں صدر جمہوریہ پرتیبھا پاٹل نے حلف دلایا۔ اس موقع پر کئی معزز شخصیتیں بشمول نائب صدر حامد انصاری ‘ وزیراعظم منموہن سنگھ ‘ صدر نشین یو پی اے سونیا گاندھی اور قائد اپوزیشن سشما سوراج موجود تھی۔ آج کی ان تبدیلیوں کے بعد مرکزی وزرائے کونسل کی تعداد بڑھ کر 68 ہوگئی ہے۔ کابینہ میں شامل نئے چہروں میں جینتی نٹراجن (ماحولیات و جنگلات)‘ سدیپ بندھو پادھیائے (صحت و خاندانی بہبود) ‘ جتیندر سنگھ (داخلہ) ‘ ملند دیورا (کمیونکیشن اینڈ آئی ٹی) اور راجیو شکلا (پارلیمانی امور) شامل ہیں۔ تقریب حلف برداری کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا کہ اس رد و بدل کے ذریعہ مختلف ریاستوں‘ کارکردگی کا جائزہ اور عہدوں پر برقراری میں توازن برقرار رکھا گیا ہے۔ جہاں تک کابینی رد و بدل کا تعلق ہے‘ 2014 ء انتخابات سے قبل یہ آخری مرحلہ ہوگا۔ انہوں نے کابینہ کو ممکنہ حد تک جامع قرار دیا۔ بعض وزراء کی ناراضگی کے باعث امکانی مسائل کے بارے میں پوچھے جانے پر منموہن سنگھ نے کہا کہ جب قلمدانوں کی از سر نو تقسیم ہو تو مسائل ضرور پیدا ہوتے ہیں۔ ہم نے ملک کے بہترین مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ کام انجام دیا ہے۔