تین لوک سبھا، 33 اسمبلی حلقوںکے ضمنی چناؤ کی مہم ختم

نئی دہلی 11 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) نو ریاستوں میں پھیلے ہوئے 3 لوک سبھا اور 33 اسمبلی حلقوں کے لئے ضمنی انتخابات کے سلسلہ میں انتخابی مہم آج اختتام پذیر ہوئی جبکہ 13 سپٹمبر کو رائے دہی ہوگی، جو نریندر مودی حکومت کی ماہ مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مقبولیت کی ایک اور بڑی آزمائش ثابت ہونے کی توقع ہے۔ تین لوک سبھا حلقے جہاں ضمنی چناؤ ہونے جارہے ہیں، وڈوڈرا (گجرات) ، مین پوری (اترپردیش) اور میدک (تلنگانہ) ہیں جبکہ 11 اسمبلی حلقے یوپی میں ہیں، گجرات میں 9 ، راجستھان میں 4 ، مغربی بنگال میں 2 ، شمال مشرق میں 5 نیز چھتیس گڑھ اور آندھراپردیش میں ایک ایک اسمبلی حلقہ ہے۔ اترپردیش میں بی جے پی، کانگریس، سماج وادی پارٹی کے لئے بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔ جبکہ زعفرانی جماعت نے 4 ماہ قبل منعقدہ لوک سبھا چناؤ میں 80 نشستوں کے منجملہ لگ بھگ مکمل کامیابی حاصل کی تھی۔ ادھر ترنمول کانگریس مغربی بنگال میں دو اسمبلی نشستوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے جدوجہد سے دوچار ہے

کیونکہ اُسے ساردا چٹ فنڈ اسکام کے تناظر میں اِن ضمنی چناؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس نے پہلے ہی اِس کے بعض قائدین کو شک کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ مین پوری لوک سبھا نشست جو ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اعظم گڑھ کے بشمول دو لوک سبھا نشستیں جیتنے کے بعد خالی کیں، اُس کی برقراری جہاں اُن کی پارٹی کے لئے وقار کا معاملہ ہے وہیں بی جے پی کو پارٹی کی جانب سے جیتے گئے گیارہ اسمبلی سیٹوں پر قبضہ کی برقراری کا چیلنج درپیش ہے۔ ایس پی بھرپور جتن کررہی ہے کہ مین پوری پر قبضہ برقرار رہ جائے جہاں ضمنی چناؤ توسیعی ملائم سنگھ یادو فیملی کی اگلی نسل کے نمائندہ تیج پرتاپ سنگھ یادو کے انتخابی کرئیر کی شروعات کا نقیب ہے۔ تیج ایس پی سربراہ کے بڑے بھائی کا پوتا ہے۔ ایس پی کیلئے چیلنج یہ نشست دوبارہ جیتنا ہی نہیں بلکہ بڑے فرق کو بھی برقرار رکھنا ہے جس سے ملائم کامیاب ہوئے تھے۔ مین پوری میں بی ایس پی اور کانگریس نے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کئے ہیں جس سے مقابلہ راست طور پر تیج پرتاپ سنگھ اور بی جے پی کے شیو سنگھ شاکیا کے درمیان ہوگیا ہے۔