تین طلاق پر بل کا مقصد مسلم معاشرہ کو تباہ کرنا ہے

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بل پیش کرنے اور جلد بازی میں اسے پاس کرانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا‘ کہا ‘ حکومت کا مقصد مسلم مردوں سے جیل بھر دینا ہے تاکہ مسلم معاشرہ انتشار کاشکار ہوجائے
نئی دہلی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجا دنعمانی سے تین طلاق پر بل پیش کرنے اور جلد بازی میں اسے پاس کرانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کا مقصد مسلم مردوں سے جیل کو بھردینا ہے تاکہ مسلم معاشرہ انتشار کا شکار ہوجائے ۔ مولانا نعمانی نے یواین ائی سے خصوصی بات چیت میں کہاکہ اتنے حساس مسلئے پر جلد بازی میں بل پیش کیاگیا اور اسی طرح سح آنا فانا پاس کرایاگیا۔

اس سے حکومت کے عزم کا پتہ چلتا ہے کہ وہ مسلم معاشرے کے ساتھ کیاکرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت کی نیت صاف ہوتی تو وہ مسلم علمال اور مسلم ماہرین قانون سے صلا ح ومشورہ کرتی۔انہوں نے راجیہ سبھا کے اراکین سے مطالبہ کیاکہ وہ موجودہ بل کو پاس نہ ہونے دیں منتخب کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کریں کیوں کہ نکا ح ایک سیول کنٹراکٹ ہے اور وہ اپنے میکانزم سے ہی حل ہوگا نہ کریمنل ایکٹ سے۔ انہوں نے کہاکہ بورڈ کے بل کاڈرافٹ پڑھا ہے او رپڑھ کر حیران رہ گئے کہ یہ کس طرح کا کابل ڈرافٹ کیاگیا ہے جس میں کریمنل ایکٹ رکھاگیا ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ حیرانی کی بات یحہ ہے کہ اس بل کے تحت بیوی کے بجائے محلے کا کوئی شخص دشمنی میں بھی تین طلاق کی شکایت کرتا ہے تو پولیس کو کاروائی کرنے کا اختیارہوگا۔ انہو ں نے کہاکہ پولیس کا رویہ مسلمانو ں کے ساتھ ہوتا کیسا ہوتا ہے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے۔انہوں نے اس بل کو مذاق قراردیتے ہوئے اسے انصاف کی توہین قراردیا ہے اور کہاکہ وزیر قانون مسلم ممالک کی مثال دے رہے ہیں اورانہو ں نے بل پر اٹھنے والے اعتراض کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہو ں نے کہاکہ وزیر قانون مسلم ممالک میں تین طلاق تعزیری جرم نہیں ہے ۔

انہوں نے دعوی کیاکہ وزیر قانون نے مسلم ممالک کا نام لیکر پارلیمنٹ اور عوام کو دھوکہ دینے کاکام کیاہے۔ انہو ں نے الزام عائد کیاکہ اس قانون کا مقصد مسلم معاشرہ کو تباہ کرنا ہے او رجیلوں کو مسلم مردوں سے آبادکرنا ہے اور ویسے بھی جیلوں میں آبادی سے کئی گناہ زیادہ مسلمان ہیں اور حکومت اس قانون کے بہانے مزید لوگوں کو جیل بھیجنا چاہتی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ اگر بل دونوں ایوانوں میں پاس ہوجاتا ہے تو اس کے دوررس نتائج ہوں گے اور خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

افہام وتفہیم کے تمام دروازے بندہوجائیں گے اور خواتین کے خلاف جرائم میں اضافہ ہوگا۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان نے وزیر قانون کے اس بیان کا وہ مسلم خواتین کو انصاف دلاکر باختیار بنانا چاہتے ہیں پر طنز کرتے ہوئے وزیر قانون ‘ وزیراعظم ‘ تین طلاق بل کی حمایت کرنح والے اراکین پارلیمنٹ اور اس کی حمایت کرنے والوں سے سوا لیا کہ وہ مسلمانوں خواتین کا حوالہ دے رہے ہیں تو کیا افرازالاسلام کی بیوہ مسلم خاتون نہیں ہیں‘ اخلاق کی بیوہ اور ماں مسلم خاتون نہیں ہے‘ نجیب کی ماں مسلم خاتون نہیں ؟انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین کو سمجھنا چاہئے اور وہ سمجھ بھی رہیں ہیں کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی وہ مسلم خواتین کی ہمدرد ہیں۔