سرکاری نظم و نسق کو بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات ، اچانک دورے اور ارکان عملہ کو ہدایات
لکھنؤ ۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر یوپی ادتیہ ناتھ نے 50 پالیسی فیصلوں پر اقتدار سنبھالنے کے ایک ہفتہ کے اندر ہی عمل آوری کا آغاز کرکے ثابت کردیا ہیکہ وہ کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہسرکاری دفاتر میں مناسب حاضری، صفائی اور وقت کی پابندی ضروری ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی دن یہ ہدایت جاری کی تھی۔ وہ اپنے دورہ کے موقع پر گوشہ گوشہ کا جائزہ لے رہے ہیں جو گذشتہ 40 سال سے کسی بھی چیف منسٹر نے نہیں کیا۔ وہ دیواروں پر پان کی پیک کے دھبوں اور برسوں سے فائلس پر جمنے والی گرد کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ غیرحاضر عہدیداروں اور ارکان عملہ پر بھی ان کی توجہ مرکوز ہے۔ وہ اچانک دورے کرکے ان تمام باتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ پان کھانے اور عوامی مقامات پر پان مسالہ کھانے، سرکاری عمارتوں میں بائیو میٹرک نظام اور سی سی ٹی وی کی تنسیخ پر ان کی توجہ مرکوز ہے۔ اگلے ہی دن بعض وزراء اور سینئر عہدیداروں نے مثال قائم کرنے کیلئے اپنے ہاتھوں میں جھاڑو تھامی تھی۔ چیف منسٹر کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہیکہ گرد اور دھول سرکاری ارکان عملہ میں ٹی بی پیدا کرتی ہے۔ چیف منسٹر نے اس سرکاری عمارت کے دورہ کے موقع پر جہاں کئی دفاتر قائم ہیں، یہ تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے مسلخوں اور مخالف رومیو اسکواڈ کی تشکیل پر توجہ مرکوز کی اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ بروقت کارروائی کریں۔ نظم و ضبط کی صورتحال کو بہتر بنانے کے ان کے عزم کا اس بات سے اظہار ہوتا ہیکہ انہوں نے مجرموں سے ریاست کا تخلیہ کردینے کیلئے کہا ہے۔ بی جے پی کے عہدیداروں اور عوامی نمائندوں سے انہوں نے کہا کہ وہ ٹھیکہ پر کام نہ لیں اس کے بجائے ٹھیکیداروں کے کاموں کی مؤثر انجام دہی کی نگرانی کریں۔ گورکھپور کے اپنے پہلے دورہ کے موقع پر چیف منسٹر نے کھلے الفاظ میں کہا کہ جو لوگ روزانہ 18 تا 20 گھنٹے کام نہ کریں وہ میرے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ ان کو اپنے راستے جانا ہوگا۔ آدتیہ ناتھ نے وزراء اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ فائلس اپنے گھر لے جائیں اور دفتر کے اوقات کے بعد ان کی یکسوئی کریں۔ دو ماہ میں وہ ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کو فرق محسوس ہونے لگے اور انہیں احساس ہوجائے کہ حکومت کس طرح کام کررہی ہے۔ اپنی کوششوں کے ایک حصہ کے طور پر انہوں نے ثقافتی تبدیلی کی بات پرزور دیا ہے اور گاڑیوں پر سائرن یا اوٹر استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ انہوں نے ہدایت دی ہیکہ پولیس کے ارکان عملہ میں ایک خاتون کے ساتھ ایک مرد کا تقرر ہونا چاہئے۔ ہر پولیس اسٹیشن پر خواتین کی تعداد میں اضافہ کیا جاناچاہئے۔