ملبورن۔ 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سات سال بعد ہندوستان نے آسٹریلیا کی سرزمین پر تیسرے ٹسٹ میں آسٹریلیا کو 137 رنز سے شکست دے کر بارڈر ۔ گواسکر ٹرافی اپنے نام کرلی۔ چار میچس کی اس سیریز میں ہندوستان 2-1 سے سبقت حاصل کرلی۔ سڈنی ٹسٹ میں اگر یہ سیریز ڈرا بھی ہوتی ہے تو چونکہ 2017ء میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر انڈیا نے سیریز جیتی تھی۔ ٹرافی ہندوستان کے نام میں رہے گی۔ کھیل کے پانچویں دن ہندوستان کو صرف 27 گیندوں کو کھیلنا پڑا اور اختتام پر جسپریت بمرا (3/53) رنز اور ایشانت شرما (2/40) نے کھیل کر ہندوستان نے اپنی 150 ویں ٹسٹ جیت حاصل کرلی۔ کھیل کے پہلے سیشن کے اختتام پر ہلکی بوندا باندی ہونے لگی اور آخری شب کے 258 رنز پر آسٹریلیا نے صرف 3 رنوں کا اضافہ کرنے میں کامیاب رہی اور ساری ٹیم صرف 89.3 اوورس میں 261 رنوں پر آؤٹ ہوگئی اور تاریخی ایم سی جی یعنی ملبورن کرکٹ گراؤنڈ پر 1980-81 کے یعنی 37 سال بعد جس وقت سنیل گواسکر کی ٹیم نے گریگ چیاپل ٹیم کو شکست دی تھی کہ بعد ہندوستان نے ٹسٹ میچ جیتا۔ اس وقت کپل دیو نے 5 وکٹس لے کر جیت دلائی تھی اور اس میچ میں نوجوان کھلاڑی بمرا نے 86 رنوں کے عوض 9 وکٹس حاصل کئے اور جیت کی راہ آسان کردی اور کھیل کے ہیرو قرار پائے۔ آخر میں انہوں نے آسٹریلین کھلاڑی پیاٹ کیومین کو 63 رنوں تک محدود رکھ کر سلپ پر ان کو کیچ کروا دیا۔
ایشانت شرما ناتھن لیون (7) رنوں پر وکٹ کیپر ریشبھ پنت نے اپنا بیسواں کیچ لے کر ان کو پویلین لوٹا دیا اور کسی بھی ہندوستانی وکٹ کیپر کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ بمرا نے جملہ 48 وکٹس اپنے ٹسٹ سیزن کے مکمل کئے جبکہ ایشانت شرما اور محمد شامی (2/71) نے بھی اپنا اپنا بہترین رول نبھایا۔ تینوں گیند بازوں نے جملہ 134 وکٹس (بومرا 48، ایشانت 40، شامی 46) حاصل کرکے 34 سالہ ریکارڈ توڑ دیا جس میں ویسٹ انڈیز کی تثلیث جوڑی مالکم مارشل، مائیکل ہولڈنگ اور جوئل گارنر نے 1984ء نے اپنے دورۂ ہند پر بنائی تھی۔ کپتان ویراٹ کوہلی نے اس کامیابی کو اپنے اور ساتھی کھلاڑیوں کی تگ و دو کا نتیجہ قرار دے کر بے حد پرمسرت کا اظہار کیا۔ کوہلی نے اپنی ٹیم کی تعریف اس طرح کی کہ ’’ہم کو علم تھا کہ یہ کھیل آسٹریلیا کیلئے بہت مشکل ہوگا لیکن ہمارے تین تیز ترین گیند بازوں کے ریکارڈ توڑتے ہوئے ٹیم کے کیلنڈر سال کا تحفہ دیا جو واقعی بہت ہی شاندار کارنامہ رہا اور بحیثیت کپتان جس طرح انہوں نے پارٹنرشپ کے ساتھ گیند بازی کی وہ قابل ستائش ہے اور یہ ایک فرسٹ کلاس کرکٹ کی نشانی ہے۔ بومرا نے اپنے تبصرے میں کہا کہ میری تمام تر توجہ اپنی مستقل مزاجی پر رہی ہے اور رانجی ٹرافی کی بدولت انہوں نے روشنی حاصل کی ہے اور اب وہ اپنے آئندہ ٹسٹ پر توجہ دیں گے۔