تہران، ماسکو، دمشق ’داعش‘ مخالف کارروائی میں مزاحم

دبئی۔15 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) عراق اور شام میں تیزی سے اپنا نیٹ ورک پھیلانے والی دہشت گرد تنٍظیم دولت اسلامی عراق وشام” داعش” کے خلاف ایک طرف امریکہ کی قیادت میں نیا اتحاد قائم ہونے جا رہا ہے اور دوسری جانب شام میں بشار الاسد کی حکومت، ایران اور روس داعش کیخلاف اتحاد کی راہ میں روڑے اٹکانے لگے ہیں۔العربیہ نیوز چینل کے مطابق داعش کیخلاف کارروائی کے لیے عالمی رہ نماؤں کی بین الاقوامی کانفرنس سے چندے قبل ایران کا موقف سامنے آیا جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ تہران حکومت داعش کے خلاف کسی بھی کارروائی کی آڑ میں شام میں مداخلت کی حمایت نہیں کرے گی۔ یوں ایک جانب جدہ سے پیرس تک چالیس کے قریب ممالک داعش کے خطرے سے فوری نمٹنے پر متفق ہیں اور یہ تین ممالک تنظیم کو بچانے میں سرگرم ہو چکے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری گذشتہ روز پیرس پہنچے جہاں انہوں نے فرانسیسی صدر فرانسو اولاند سے ملاقات کی۔ فرانس ہی میں آج داعش کے خطرے سے نمٹنے پر غور وخوض کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی گئی ہے جس میں 20 ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔ پیرس کے ایک سفارتی ذریعے کے مطابق کانفرنس میں شریک ہرملک ذہنی طورپر داعش کے خلاف نہ صرف کارروائی کی حمایت کے ساتھ شامل ہوگا بلکہ داعش مخالف جنگ میں ہر ممکن تعاون کا بھی اعلان کریگا۔داعش کے خلاف بین الاقوامی نوعیت کی کارروائی میں امریکہ ان دنوں اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پیرس روانگی سے قبل قاہرہ میں مصری صدر فیلڈ مارشل ریٹائرڈ عبدالفتاح السیسی اور اپنے مصری ہم منصب سامح شکری سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہ نماؤں نے کیری کو داعش کیخلاف جنگ میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔اس ضمن میں آسٹریلیائی حکومت کی جانب سے فوج کی فراہمی کا اعلان بھی اہم پیش رفت ہے۔ گذشتہ روز آسٹریلیائی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کی رخواست پر داعش کے خلاف جنگ میں اپنے 600 سپاہی اور جنگی طیارے مہیا کرے گا۔