فریدہ راج
’’ صبا، آج میری طبیعت ناساز ہے، مُنے کو آج خون چڑھانا ہے۔ پلیز تم اُس کو کلینک لے جاؤ۔‘‘ صبا نے غور سے بڑی بہن کو دیکھا جو واقعی بے حد کمزور اور تھکی سی نظر آرہی تھیں۔ شاید حمل کے ابتدائی دور میں کچھ ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ یہ سوچ کر وہ مُنے کو تیار کرکے کلینک کے لیئے نکل پڑی۔ صبا حال ہی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ سے لوٹی تھی۔ وہاں اُسے خبر ملی تھی کہ مُنے کو کسی کمزوری کی بناء پر خون چڑھایا جانا ہے لیکن وہ بیماری کی نوعیت سے واقف نہیں تھی۔ کلینک پہنچ کر وہ پریشان ہوگئی کیونکہ وہاں مختلف عمر کے بچے بستر پر لیٹے ہوئے تھے اور کچھ تو ایسے تھے جو ماں کی گود میں تھے اور انھیں خون چڑھایا جارہا تھا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اُسے یہاں کم از کم تین گھنٹے بیٹھنا ہوگا۔
وقت گزاری کیلئے وہ ڈاکٹر سے پوچھ بیٹھی کہ آخر یہ بچے کس بیماری کا شکار ہیں۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ خون کا ایک مخصوص عارضہ ہے جو تھلیسمیا Thalassemia کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس عارضہ کا کوئی علاج نہیں‘ ہر تین ہفتے میں خون چڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ تمام تفصیلات جاننے کے بعد وہ بے چین ہو اُٹھی، رہ رہ کر اُسے بہن کا خیال آرہا تھا جو حمل سے تھی۔ گھر آکر وہ بہن اور بہنوئی سے اُلجھ پڑی اور اصرار کرنے لگی کہ وہ مخصوص ٹسٹ کروائیں جس کے ذریعہ یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ ہونے والا بچہ اس عارضہ سے متاثر ہے یا نہیں، اور خدا نخواستہ اگر ٹسٹ مثبت ہو تو ڈاکٹر سے صلاح کرنے کے بعد حمل گرادیں۔ باجی پھٹی پھٹی آنکھوں سے صبا کو دیکھ رہی تھیں جو نہایت جذباتی ہوکر پُراثر انداز میں ایسے بچوں کی زندگی کا نقشہ کھینچ رہی تھی۔
یہ بچے حسب معمول زندگی نہیں گذارسکتے۔ نہ تو اچھی طرح پڑھ پاتے ہیں اور نہ ہی دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں، کیونکہ ہر تین تا چار ہفتوں میں انہیں اسکول سے ناغہ کرنا پڑتا ہے، خون کی کمی سے اُن کا دماغ تھوڑا سا سُست ہوجاتا ہے اور کئی دوسرے عارضوں سے متاثر ہونے کا اندیشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ زندگی نہ صرف اُن کے لئے بوجھ بن جاتی ہے بلکہ اُن کے اپنوں کیلئے بھی وبالِ جان ہوجاتی ہے۔ باجی نے تھک کر شوہر کے کندھے پر سر ٹکادیا۔ تھوڑی سی ہچکچاہٹ کے بعد وہ اُس کا سر تھپتھپانے لگے۔ اُن کے رویہ سے ظاہر ہورہا تھا گویا وہ اپنی زندگی کا اہم فیصلہ کرچکے ہیں۔ آیئے سمجھیں آخر یہ عارضہ کیا ہے؟۔ تھیلسمیا (Thalassemia) موروثی نوعیت کا خون کا عارضہ ہے جو ایک مخصوص ’ جین ‘ (gene) کے ذریعے بچے میں منتقل ہوتا ہے۔ جین ہمیشہ جوڑے میں ہوتے ہیں اور ماں سے ایک آتا ہے اور باپ سے ایک۔ اگر دونوں میں ناقص جین ہوں تو بذاتِ خود تو وہ عام اور نارمل زندگی گذارتے ہیں لیکن حد درجہ ممکن ہے کہ بچہ اس عارضہ سے متاثر ہو۔خون کے سُرخ خلیات میں ہیموگلوبن نامی پروٹین ہوتا ہے جس میں ’ آئرن ‘(iron) پگمنٹ ہوتا ہے جو آکسیجن جذب کرتے ہوئے آکسی ہیمو گلوبن بن جاتا ہے اور جسم کے ہر حصے تک، ہر ٹشو تک آکسیجن اور توانائی پہنچاتا ہے۔ کسی مخصوص وجہ سے اگر جسمانی نظام ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوتو یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے۔
علامات : بھوک نہ لگنا، جِلد و ناخن کا رنگ پیلا پڑجاتا ہے، عجیب طرح کی بے چینی، اضطراب کا احساس، نبض کی تیز رفتاری، تھکن و کمزوری کا احساس، پیٹ کی بائیں جانب سوجن جو تلّی کے بڑھ جانے سے ہوتی ہے۔
پیدائش کے وقت بچہ نارمل ہوتا ہے لیکن چھ ماہ تا دو برس کی عمر میں ڈاکٹر شناخت کرسکتے ہیں۔ والدین بھی اوپر دی گئی علامات سے شناخت کرسکتے ہیں۔ کسی بھی بیماری اور عارضہ کی روک تھام علاج سے بہتر ہے۔ تھیلسمیا ایک ایسا عارضہ ہے جو بچے اور اس کے گھروالوں کو عام زندگی گذارنے سے محروم رکھتا ہے ۔ جسم میں آئرن کی مقدار کو نارمل سطح پر لانے کا علاج مہنگا ہوتا ہے۔ خون چڑھانا بھی آسان نہیں۔ باقاعدگی سے میڈیکل ٹسٹ کروانا ہوتا ہے اور متاثرہ فرد صحت سے متعلق کئی اور پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس لئے اگر لڑکا اور لڑکی کی شادی خون کے رشتے یعنی قریبی رشتہ دار سے ہوتی ہے تو خون کا مخصوص ٹسٹ کروائیں جسے MPLC کہتے ہیں۔ یہ ٹسٹ تھیلسمیا کی موجودگی کی تصدیق کرسکتا ہے۔ بچے کے بارے میں سوچنے سے پہلے جنیٹک کونسلنگ Genetic Counsellingکے لئے جائیں جہاں ماہرین تمام ٹسٹ کی رپورٹ دیکھنے کے بعد صلاح دے سکتے ہیں کہ آیا بچہ محفوظ ہوگا یا نہیں۔ حمل ٹھہرنے کے9تا11ہفتے بعد ٹسٹ کروائیں جس سے ظاہر ہوگا کہ بچہ میں وہ ’ جین ‘ جو اس عارضہ کا باعث ہے موجود ہے یا نہیں۔ نہ جانے کیا وجہ ہے کہ میں نے ایک بڑی تعداد میں اپنی قوم کے بچوں کو وہاں دیکھا۔ شادی بیاہ کے معاملے میں احتیاط برتیں، ہر طرح کی چھان بین کریں اور خاندان کا کوئی قریبی فرد اس عارضہ سے متاثر ہو تو مخصوص ٹسٹ ضرور کروائیں۔ یاد رکھیں روک تھام وانسداد علاج سے ہزار گنا بہتر ہے۔