میرپور۔5اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) ٹورنمنٹ میں ناقابل شکست موقف کے ساتھ خطابی مقابلہ میں رسائی حاصل کرنے والی ہندوستانی ٹیم کل ٹوئنٹی 20ورلڈ کپ کا فائنل سری لنکا کے خلاف کھیلے گی اور امید کی جارہی ہے کہ برصغیر کی دو حریف اور طاقتور ٹیموں کے درمیان ایک دلچسپ اور طاقتور ٹکراؤ ہوگا ۔ ہندوستانی ٹیم کوشاں ہے کہ وہ 2مرتبہ ٹوئنٹی 20خطابات حاصل کرنے والی پہلی ٹیم کا اعزاز حاصل کرلئے جبکہ دوسری جانب سری لنکائی ٹیم 2011ء ونڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں ہندوستان کے خلاف ہوئی شکست کامیاب برابر کرتے ہوئے اپنے دو سینئر کھلاڑیوں مہیلاجئیوردھنے اور کمارا سنگاکارا کو بہترین اور عالمی خطاب کے ساتھ الوداع کہے ‘ کیونکہ ان کھلاڑیوں کا یہ آخری بین الاقوامی ٹوئنٹی 20مقابلہ ہوگا۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہیندر سنگھ کو ایک عالمی ریکارڈ قائم کرنے کا بھی موقع دستیاب ہے
ور وہ میر پور کے شیربنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ورلڈ کپ ٹرافی حاصل کرتے ہوئے 3عالمی خطابات حاصل کرنے والے دنیا کے پہلے کپتان بن جائیں گے کیونکہ 2007ء میں ٹوئنٹی 20ورلڈ کپ خطاب کے بعد 2011ء میں ونڈے ورلڈ کپ کی کامیابی بھی مہیندر سنگھ کے نام درج ہے اور وہ کل سری لنکا کو شکست دے کر تیسرا عالمی خطاب حاصل کرنے والے پہلے کپتان بن سکتے ہیں اور اس دوڑ میں وہ آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ اور ویسٹ انڈیز کے کلائیولائیڈ کو پیچھے چھوڑ دیں گے ۔ 2007ء کے بعد مہیندر سنگھ دھونی کی قیادت میں ہندوستانی ٹیم نے ٹسٹ درجہ بندی میں بھی نمبر ایک مقام حاصل کیا اور 2011ء ونڈے ورلڈ کپ بھی حاصل کرنے کے بعد اب ورلڈ کپ کے فائنل میں پھر ایک مرتبہ رسائی حاصل کرلی ہے ۔ ہندوستانی ٹیم کا موجودہ فام اور تاریخ مہیندر سنگھ دھونی اور ان کے ساتھیوں کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود سری لنکا کی کامیابی کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ سیمی فائنل کے بعد ویسٹ انڈیز کے کپتان ڈیرن سیمی نے کیا ہے ۔ ہندوستانی ٹیم نے شاندار طریقہ سے متواتر پانچ مقابلوں میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے خطابی مقابلے میں رسائی حاصل کی ہے اور جب کبھی مطلوبہ نشانہ کا تعاقب کرنا رہا تو بیٹسمینوں نے مایوس نہیں کیا ۔ اسپین شعبہ میں روی چندرن اشون نے شاندار مظاہرہ کیا ہے
جب کہ بیٹنگ شعبہ میں ویراٹ کوہلی اور روہت شرما کے مظاہرے ناقابل فراموش ہیں ۔ دباؤ کے حالات میں بھی کھلاڑیوں نے خود کو میچ وننگ کھلاڑیوں کے طور پر خود کو ثابت کیا ہے ۔ ہندوستان اور سری لنکائی ٹیم تین سال تین دن کے بعد پھر ایک مرتبہ خطابی مقابلے میں آمنے سامنے ہورہی ہے جیسا کہ 2011ء میں وانکھڈے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے مقابلہ میں ہندوستانی ٹیم نے خطاب حاصل کیا تھا ۔ سری لنکائی ٹیم نے دوسری جانب بہتر مظاہروں کے ذریعہ فائنل تک رسائی حاصل کی ہے اور کل کھیلے جانے والے فائنل میں پھر ایک مرتبہ یہ اپنے تجربہ کار کھلاڑیوں کماراسنگاکارا ‘ مہیلا جئے وردھنے اور اوپنر دلشان سے بہتر آغاز کے علاوہ بولنگ شعبہ میں لستھ ملنگا اور گذشتہ دو مقابلوں میں حریف بیٹسمینوں کو پریشان کرنے والے اسپنر رنگنا ہیرتھ سے بہتر مظاہرہ کی اُمیدکی جارہی ہے تاکہ وہ ٹیم کو 1996ء کے بعد پھر ایک مرتبہ عالمی چمپئن بنائے ۔