توہم پرستی‘ آج خواتین میں بگاڑ کا اہم سبب ہے اس سے زندگی گراں گذرتی ہے ‘قدیم زمانے میں جب کوئی بلی راستہ کاٹتی تو لوگ راستہ بدل دیتے تھے ۔
نظر بد سے بچانے بچوں کے گال پر یا ایڑی تلوے میں کالا ٹیکہ لگایا جاتا تھا ۔ بیوہ خواتین کو خوشی کے کاموں سے دور رکھا جاتا اور اگر وہ کچھ سنگھار کرے تو اسے منحوس سمجھا جاتا ‘ یہ تمام توہم پرستی کا ثبوت ہے جبکہ یہ اسلامی تعلیمات کے مغائر ہیں ۔ آج ہمارے معاشرہ میں ایسی سینکڑوں خواتین ملیں گی جو توہم پرستی کا شکار ہوکر مایوسی ‘ بے بسی کی زندگی گذار رہی ہیں جبکہ حقیقت میں توہم پرستی کچھ نہیں ہے ۔ یہ ہمارے معاشرہ کا قائم کردہ ایک مفروضہ ہے ۔ توہم پرستی کا شکار خواتین ‘مختلف عاملوں سے رجوع ہوجاتی ہیں جہاں علاج کے نام پر ان کا استحصال یقینی ہے ۔ عامل لوگ اپنے مفاد کی خاطر اس طرح کی خواتین کو مالی طور پر لوٹ لیتے ہیں اور خواتین اپنی زندگی کے سنہرے پل ‘ آسانی سے گنوا بیٹھتی ہیں ۔ اس طرح وہ نامرادی ‘ مشکلات کو اپنے ہاتھوں دعوت دیتی ہیں ۔ جبکہ اسلام میں کوئی مہینہ کوئی تاریخ ‘ کوئی دن نحس نہیں ہے ۔ یہ ہماری توہم پرستی کا نتیجہ ہے کہ ہم اپنی عبادتوں ‘ اپنی ریاضتوں سے محروم ہورہی ہیں ۔