کولکتہ 29 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) وشوا ہندو پریشد کے انٹرنیشنل صدر پروین توگاڑیہ اور اس کے نیشنل سکریٹری جگل کشور کے خلاف بیر بھوم ضلع میں دو مقامات رامپور ہٹ اور کھرما دنگا علاقوں میں نفرت انگیز تقاریر کرنے پر شکایات درج کی گئی ہیں۔ ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وی ایچ پی کی جانب سے کل کھرمادنگا علاقہ میں قبائلی عیسائیوں کی تبدیلی مذہب کے تعلق سے کوئی پولیس شکایت درج نہیں ہوئی ہے ۔ ایس ڈی پی او رامپور ہٹ جوبی تھامس نے بتایا کہ ہم کو پروین توگاڑیہ اور جگل کشور کے خلاف ان کی مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف دو شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ہم نے دو مقدمات درج کرلئے ہیں اور تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ بیربھوم ضلع مصرا گاوں کے ساکن ٹی ایم سی کے حامی بھیم مورمو نے وی ایچ پی قائدین کے خلاف رامپور ہٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے ۔ مورمو نے مزید الزام عائد کیا ہے کہ توگاڑیہ اور جگل کشور کی نفرت انگیز تقاریر کے نتیجہ میں ضلع میں فرقہ وارانہ یکجہتی متاثر ہوگی ۔ واضح رہے کہ کل وشوا ہندو پریشد کی جانب سے ایک تقریب منعقد کرتے ہوئے تقریبا 150 قبائلی عیسائیوں کا مذہب تبدیل کیا گیا تھا ۔
اس سوال پر کہ آیا پولیس کو تبدیلی مذہب کے تعلق سے کوئی شکایت موصول ہوئی ہے مسٹر تھامس نے کہا کہ ہم کو اس تعلق سے ابھی تک کوئی شکایت نہیں موصول ہوئی ہے ۔ وشوا ہندو پریشد کے ریاستی لیڈر سچندر ناتھ سنگھا نے کل کہا تھا کہ یہ پروگرام کھرمادنگا گاؤں میںمنعقد کیا گیا تھا جس میں تقریبا 1,000 افراد نے شرکت کی تھی جن میں عیسائی ‘ ہندو اور مسلمان سبھی شامل تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے دوران یگنہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں تقریبا 150 عیسائی قبائلیوں نے حصہ لیا تھا اور انہوں نے زندگی میں اب ہندو دھرم کو اپنانے کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو پریشد کی جانب سے کسی کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی مذہب نہیں ہے جیسا کہ میڈیا میں پیش کیا جارہا ہے ۔ اس کیلئے کوئی قانونی راستہ اختیار نہیں کیا گیا جو مذہب تبدیل کرنے ضروری ہے ۔