تنظیم مسلمانان بیدر کے احیاء کی ضرورت

بیدر ۔/2مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ملک کی آزادی کے بعد پولیس ایکشن نے مسلمانوں کی معاشی، سماجی اور اقتصادی صورتحال کو کافی متاثر کرکے رکھ دیا، اور دکن کے مسلمانوں کی حالت کافی پریشان کن تھی۔ ایسی سنگین صورتحال میں مسلمانوں میں جذبہ ایمانی اورہمت پیدا کرنے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کئی تنظیموں نے اپنا کام کیا تھا۔ دکن میں اس کی کافی تعداد تھی جن میں تعمیر ملت، جماعت اسلامی ہند نے اپنے اپنے انداز فکر کے تئیں بدحال مسلمانوں میں اپنی جانب سے کوشش کی۔ اس دوران جماعت اسلامی کی جانب سے بیدر کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے تنظیم مسلمانان بیدر تشکیل دی گئی تھی۔ جس میں شہر کے ذمہ دار حضرات کو شامل کرکے اس کا باضابطہ منشور بھی تیار کیا گیاتھا جس میں اس بات کو شامل کیا گیا تھا کہ اس تنظیم کے تحت مسلمانوں کے معاشی، سماجی اور مذہبی مسائل کو آپسی اتحاد و اتفاق سے حل کرکے مسلمانوں کو عدالت اور پولیس کے چکروں سے نجات دلوائی جائے۔ مذکورہ تنظیم 70کے دہے تک کام کرتی رہی۔

اس کے بعد اس تنظیم کی خاموشی نے اس کے کام کو مسلمانوں کے ذہنوں سے دور کردیا تھا۔ جناب عبدالجبار ایڈوکیٹ مرحوم کی صدارت میں یہ تنظیم عرصہ دراز تک برائے نام کام کرتی رہی اور تنظیم کو سیاسی امور سے کافی لگاؤ رہا تھا تاہم وہ مسلمانوں سے بے بہرہ ہوچکی تھی جس کی وجہ سے تنظیم مسلمانوں کے سامنے برائے نام ہوکر رہ گئی۔1992ء میں جب بابری مسجد کا سانحہ عظیم ہوا، اور پورا ملک آگ کی لپیٹ میں آچکا تھا تو اس دوران بیدر میں مسلمانوں کی تجارتی املاک کو کافی نقصان پہنچایا گیا تھا۔ تب باز آبادکاری کے لئے تنظیم نے امداد کے طور پر مالیہ جمع کیا جس سے کچھ تجارت پیشہ افراد کو امداد بھی ملی لیکن اس کے یہ کام بند کردیا گیا۔ تاہم اب تک یہ بات راز میں ہے کہ بیدر ریلیف فنڈ کے نام پر رقم جمع ہوئی ہے اب تک قوم کے سامنے اس کا حساب کتاب پیش نہیں کیا گیا۔ شہر میں ایسے کئی ملی مسائل ہیں جس کو تنظیم کے جھنڈے تلے حل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اب اس تنظیم کو دوبارہ کس طرح بحال کیا جائے۔ یہ سوال ہر ایک کے ذہن میں گونج رہا ہے۔ مسلمانوں کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ تنظیم مسلمان بیدر کی اہمیت پولیس اور ضلع انتظامیہ میں آج بھی برقرار ہے۔ اس کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کالموں کے ذریعہ اب مسلمانوں کو دعوت فکر دی جاتی ہے کہ وہ اس تنظیم کو دوبارہ احیاء کرنے کے بارے میں غور و فکر کریں اور کمیٹی میں صاحب فکر اور ذمہ دار افراد کو شامل کرکے اس کے اغراض و مقاصد کو پورا کرنے آگے آئیں۔