تمام طبقات کی یکساں ترقی کے عہد پر کانگریس کاربند

اقتدار کی ہوس میں کے سی آر کی وعدہ خلافی‘ محبوب نگر میںراہول گاندھی کا خطاب

محبوب نگر ۔21اپریل ( ایم اے مجیب کی رپورٹ) ہندوستان میں تمام طبقات کی یکساں ترقی صرف کانگریس سے ہی ممکن ہے جبکہ بی جے پی ملک کو دو ٹکڑوں یعنی امیر ہندوستان اور غریب ہندوستان میں تقسیم کرنے تلی ہوئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے نائب صدر مسٹر راہول گاندھی نے مستقر محبوب نگر پر آج دوپہر ایم وی ایس کالج گراؤنڈ پر ایک عظیم الشان انتخابی جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ میدان عوام سے کھچا کھچ بھرگیا تھا ۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران گذشتہ 10برس میں یو پی اے حکومت کے تحت فلاحی و ترقیاتی کاموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے 15کروڑ عوام کو خطہ غربت سے اونچا اٹھایا گیا ۔ ضمانت روزگار اسکیم کے تحت 100دن کی مزدوری فراہم کی گئی ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ 2014ء میں مرکز میں یو پی اے حکومت کے قیام پر تمام نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ‘ خواتین کو خود اختیاری کے علاوہ ملک بھر کے غریب عوام کو مفت طبی علاج فراہم کیا جائے گا ۔ ہر غریب کو پختہ مکان فراہم کیا جائے گا ۔ ملک بھر میں صرف خواتین کے لئے 2000پولیس اسٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اپوزیشن نے خواتین تحفظات بل کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کی ‘ انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ آئندہ نئی لوک سبھا میں اس بل کو منظور کروالیا جائے گا ۔ گرام پنچایت انتخابات میں خواتین کو 50% تحفظات کی فراہمی کانگریس کا ہی کارنامہ ہے ۔ جلسہ کی صدارت تلنگانہ کانگریس کمیٹی کے صدر پونالہ لکشمیا نے کی ۔ راہول گاندھی نے اپنی 30منٹ کی تقریر کے دوران کہا کہ عوام کے جذبات سے کھیلنا اور بھڑکانا ہی اپوزیشن کا کام رہ گیا ہے ۔ انہوں نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گدشتہ 10سال میں ملک کی معاشی حالت میں بتدریج بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے نریندر مودی کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ جو ترقی کا دعویٰ کررہے ہیں اس ترقی سے کیا مراد ہے ؟ ترقی کب اور کہاں ہوئی امیروں کی ترقی یا غریبوں کی ! ۔ چلچلاتی دھوپ میں نوجوان قائد کی تقریر عوام بڑے توجہ سے سماعت کررہے تھے اور ان کی تقریر کے دوران پُرجوش نعرے لگاتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جو وعدے کرتی ہے پورا کرتی ہے ۔ اس کا واضح ثبوت 2جون کو نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں آپ دیکھیں گے ۔ انہوں نے کے سی آر پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ ناقابل اعتبار شخص ہیں سارے ملک نے ان کو وعدہ کرتے اور وعدہ توڑتے ہوئے دیکھ لیا ہے ۔ وعدہ بڑی آسانی سے کرتے ہیں اس کو پورا نہیں کرسکتے ۔ تشکیل تلنگانہ پر انہوں نے ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ کیا اور علحدہ تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر دلت کو بنانے کا وعدہ کیا اور آج وہ وعدے انہیں یاد بھی نہیں ہیں ۔ آج اپنے منشور میں جو وعدے کئے ہیں آپ بہتر سمجھ سکتے ہیں ‘ وہ کبھی پورے نہیں ہوں گے ۔ وہ اقتدار کے حریص اور لالچی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس 2001ء میں قائم ہوئی لیکن 2000ء میں 40ایم ایل ایز نے تلنگانہ کی تائید میں قرارداد منظور کر کے مرکز کو روانہ کی تھی ۔ انہوں نے پورے زور سے کہا کہ تلنگانہ کسی کی وجہ سے بھی نہیں بلکہ صرف کانگریس کی بدولت قائم ہوا ہے ۔ تمام طبقات کی مسلسل جدوجہد ‘ نوجوانوں کی قربانیوں نے تلنگانہ کی راہ ہموار کی اور کانگریس نے جمہوری راستے پر چلتے ہوئے تلنگانہ دیا ۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس میں سونیا گاندھی کی شخصی جرات کا بڑا دخل تھا ‘ جنہوں نے زبردست مخالفتوں کے باوجود تلنگانہ بل منظور کروایا جبکہ دونوں ایوانوں سے گذارش کی کہ عنقریب ہونے والے عام انتخابات نئے تلنگانہ کی تعمیر و ترقی کیلئے کانگریس کو اقتدار دیں ۔ ترقی کا جو خواب آپ نے دیکھا ہے ہم اس کو پورا کریں گے ۔ تلنگانہ میں 4000برقی میگا واٹ پلانٹ قائم کیا جائے گا جو ملک کا سب سے بڑا پلانٹ ہوگا ۔ 10سال تک ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا ۔ حیدرآباد سے ہونے والی آمدنی صرف تلنگانہ پر خرچ ہوگی ۔ پالمور اورپرانہیتا چیوڑلہ پراجکٹس کو قومی درجہ دیا جائے گا ۔ نوجوانوں کو تربیت و روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے ۔ انہوں نے ضلع کے دو پارلیمانی حلقوں کے امیدوار ایس جئے پال ریڈی اور نندی یلیا کے ساتھ ساتھ 14اسمبلی امیدواروں کا تعارف کروایا جن میں ڈی کے ارونا ‘ سمپت کمار ‘ دامودر ریڈی ‘ ومشی کرشنپا ‘ ہرش وردھن ریڈی ‘ ومشی چندرریڈی ‘ جی چنا ریڈی ‘ عبید اللہ کوتوال‘ پون کمار ریڈی ‘ رام موہن ریڈی ‘ وٹھل راؤ ‘ وی کرشنا ‘ ملو روی ‘ پرتاپ ریڈی شامل ہیں ۔ انہوں نے خطاب سے قبل پروفیسر جئے شنکر اور کونڈا لکشمن باپو جی کی پورٹریٹ پر پھول مالا چڑھائی ۔ جلسے سے جئے پال ریڈی ‘ نندی یلیا ‘ پونالہ لکشمیا ‘ اتم کمار ریڈی ‘ ڈی کے ارونا نے بھی مخاطب کیا ۔