تمام بادلوں بارش کیوں نہیں برساتے

بادل محض نمی کا مجموعہ ہوتے ہیں ۔ ہوا میں ہمیشہ آبی بخارات شامل ہوتے ہیں ۔ البتہ موسم گرما کے دوران ہوا میں نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے کیونکہ اس دوران درجہ حرارت بلند ہونے کے سبب تبخیر Evaporation کا عمل بھی تیزی سے جاری رہتا ہے ۔ درجہ حرارت میں معمولی سی کمی آنے پر نمی سے بھر پور ہوا میں موجود بخارات کثیف ہونے لگتے ہیں ۔ بلندی پر درجہ حرارت کم ہوتا ہے ۔ اس لئے جب پانی سے لبریز ہوا اوپر کی جانب اٹھتی ہے تو عمل تکثیف Cordenization کے باعث بادل بننے لگتے ہیں ۔ بادلوں میں موجود پانی کے قطرے وزن رکھتے ہیں اس لئے کشش ثقل ان پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ نیچے زمین کی جانب آنے لگتے ہیں ۔ اگر نیچے کی جانب گرتے پانی کے قطروں کی راہ میں ہوا کی گرم تمہیں حائل ہوجائیں تو یہ قطرے دوبارہ بخارات میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ تمام بادلوں سے بارش نہیں برستی ۔ فرض کریں کہ بادلوں کے نیچے موجود ہوا گرم نہ ہو بلکہ نمی سے بھر پور ہو تو ایسی صورت میں قدرتی طور پر پانی کے قطرے بخارات میں تبدیل نہیں ہوتے بلکہ عمل تکثیف کے باعث یہ قطرے بڑے ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ جلد ہی یہ چھوٹے چھوٹے قطرے پانی کی بڑی بوندوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور بارش برسنے لگتی ہے ۔ جب ہوا میں موجود بارش کے قطرے کسی منشور Prism کی طرح روشنی کو سات رنگوں کی طیف Spectrum میں تبدیل کردیتے ہیں تو آسمان پر قوس و قزح بنتی ہے ۔ قوس و قزح عموما بارش کے فورا بعد نظر آتی ہے ۔