تمام اعمال صالحہ میں روزہ اللہ تعالیٰ کیلئے مخصوص

بیدر میں جلسہ استقبال رمضان سے اے ایم اقبال انجینئر کا خطاب
بیدر ۔17؍جون۔(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ ماہِ رمضان درحقیقت اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا موسم ہے اور جس کا مشاہدہ ہم پورے عالم اسلام میں اس کے جلال وجمال سے کرتے ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتاہے کہ پورا اسلامی معاشرے پر نورانیت وسکینت کا وسیع شاہانہ سایہ فگن ہے ۔بے شک اللہ کے ذکرسے ہی لوگوں کو سکون ملتاہے ۔ کیونکہ اعمال کی صحت اور وزن کاانحصار نیت پر ہوتاہے۔ ان خیالات کااظہار جناب اے ایم اقبال انجینئر نے ٹیپوسلطان کالونی بیدر میں واقع مسجد قباکے جلسہ ’’استقبال ِ رمضان‘‘ سے کیا۔ انھوں نے روزہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے بتایاکہ روزہ ایک معاہدہ او ر راز ہے جو صرف بندہ اور اللہ کے درمیان ہوتاہے۔ لوگ ظاہری طورپر کھانے پہننے کوترک کردینے سے آگاہ ہوسکتے ہیں لیکن اپنے معبود کی خاطر اسے چھوڑ دینا ایک ایسی چیز ہے جس سے کوئی انسان واقف نہیں اور یہی روزے کی حقیقت ہے۔ اور تمام اعمال صالحہ میں روزہ ہی ایسا عمل ہے جو رب العلمین کیلئے مخصوص ہے۔ روزہ متقیوں کی لگام اور مجاہدوں کی ڈھال ہے۔ جبکہ گناہوں کے ساتھ روزہ رکھناصرف ایک ورزش ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے’’اے مسلمانو! روزہ تم پر بھی اسی طرح فرض کیا گیاہے جس طرح اگلی قوموں پر فرض کیاگیاتھا تاکہ تم تقویٰ حاصل کرو‘‘نبی کریم ؐ کامعمول تھاکہ وہ رمضان میں بکثرت عبادت کیاکرتے تھے۔ چنانچہ آپ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دورکیاکرتے تھے۔ اور اس ماہ میں کثرت سے صدقہ وخیرات ، تلاوت اور ذکر کرنے کے علاوہ اعتکاف بھی کرتے تھے۔ انھوں نے روزہ کے احکامات کے بارے میں تفصیلی بتایاکہ صرف بوڑھا شخص یا عورت اگر چاہے تو ہر روزہ ایک فقیر کو کھانا کھلادیا کریں اور نیز مریض اور مسافر کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی بشرطیکہ وہ بعد میں اس کی قضا کریں ۔ اسی طرح حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو اجازت دی گئی کہ وہ روزے نہ رکھیں لیکن بعد میںا س کی قضا کریں ۔ نبی کریمؐ نے افطار میں جلدی کرنے کی تاکیدکی ہے۔ اور روزہ دار کو آپ مجامعت ، شوروغل ، گالی گلوچ سے منع فرماتے تھے۔ اور اگر اس سے کوئی گالی گلوچ کرے تو یہ حکم دیاہے کہ جواب میں کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں ۔اور روزے کو جو چیزیں فاسد کرتی ہیں وہ یہ ہیں ۔ کھانا پینا، قئے کرنا ، جماع کرنا۔ دراصل روزہ کا مقصد نفس کو خواہشات سے روکنا ہے تاکہ اُخروی پاکیزہ زندگی قبول کرنے کی ہمارے اندر صلاحیت پیدا ہوجائے اور شیطان سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پید اہوجائے۔ مولوی محمدفہیم الدین ذمہ دارجماعت اسلامی نے اپنے خطاب میں کہاکہ نماز انسان کی بندگی کے اظہار اوراللہ کی عظمت ، کبریائی کے اصرارکاسب سے جامع طریقہ ہے۔ جو بندے کو معبود سے جوڑتاہے۔ اور روزہ بیک وقت جسمانی بیماریوں اور روحانی بیماریوں کے لئے احتیاطی تدابیر کا اعلیٰ ترین ذریعہ ہے۔ اسی لئے اسلام میں روزے کے مقصد کو خوفِ خدا اور ڈھال سے تعبیر کیاگیاہے۔ اورروزہ روحانی بیماریوں جیسے گناہوں اور خطاؤں ، منکروفحش اور جرم سے بچاتاہے۔ روزہ جسم انسان کی مرمت کا کام کرتاہے۔ اور غریبوں اور مفلسوں سے موانست کا عملی مظاہرہ ہے۔ روزے سے اسلامی سوسائٹی میں مساوات کا سبق ملتاہے۔ اس معاملہ میں شاہ وگدا اور امیر وغریب حکم میں برابر ہیں اور انہوں نے مزید بتایاکہ زکوٰۃ کاماہ ِ رمضان میں اداکرنا نہیں ہے۔ بلکہ وجوبِ زکوٰۃ کے لئے شرائط ہیں ۔ یہ شرطیں مکمل ہوجائیں تو زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی چونکہ رمضان ایک مبارک مہینہ ہے اورا س میں صدقہ وخیرات کااجر دُگنا ہوتاہے۔ اس لئے لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنے کیلئے رمضان میں زکوٰۃ دینا بہتر ہے۔ پیش امام صاحب کی دعا اورجناب لطیف الدین ذمہ دارمسجد کمیٹی کے شکریہ پرجلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔