تلنگانہ کے پہلے بجٹ کو منفرد بنانے کی کوشش

نئی ریاست کی تعمیر نو اور حکومت کی اسکیمات کو اولین ترجیح

حیدرآباد۔/30اکٹوبر، ( سیاست نیوز) نو قائم شدہ ریاست تلنگانہ کا بجٹ برائے مالیاتی سال 2014-15 تقریباً 80 ہزار کروڑ پر مشتمل ہوگا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے محکمہ فینانس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں بجٹ کو تقریباً قطعیت دے دی ہے۔ چیف منسٹر نے ریاست تلنگانہ کے پہلے بجٹ کو منفرد اور عوامی بجٹ کے طور پر پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ روایتی انداز کے بجٹ کے خلاف ہیں۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ حکومت کی اسکیمات اور پالیسیوں کو بجٹ میں ترجیح دی جائے اور غیر ضروری اخراجات سے متعلق اسکیمات کو صرف نظر کیا جائے جن سے سرکاری خزانہ پر بھاری بوجھ پڑ رہا ہے۔ 5نومبر کو بجٹ اجلاس کا آغاز ہوگا اور اسی دن وزیر فینانس ای راجندر اسمبلی میں اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا کونسل میں بجٹ پیش کریں گے۔ توقع ہے کہ بجٹ سیشن ایک ماہ تک جاری رہے گا۔ حکومت نے مباحث اور سرکاری اُمور کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے شام کے اوقات میں بھی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ہفتہ کے دن بھی اسمبلی اور کونسل کا اجلاس ہوگا۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں بہبودی سے متعلق اسکیمات کیلئے زائد رقم مختص کی جائے گی اور تلنگانہ کا پہلا بجٹ صفر پر مبنی ہوگا جس میں متحدہ ریاست کے اخراجات اور خرچ کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے عوام دوست اور زیرو بیسڈ بجٹ کی تجویز پیش کی تھی، بجٹ کی تیاری کے سلسلہ میں 15 مختلف ٹاسک فورس کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی سفارشات کی بنیاد پر بجٹ تیار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں تلنگانہ کی تعمیر نو اور عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کو اولین ترجیح کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ حکومت نے تلنگانہ کیلئے غیر فائدہ مند اسکیمات اور محکمہ جات و اداروں کی برخواستگی کا فیصلہ کی ہے۔ بتایا جات ہے کہ 80ہزار کروڑ پر مشتمل بجٹ میں 30ہزار کروڑ منصوبہ جاتی اور 50ہزار کروڑ غیر منصوبہ جاتی مصارف کے تحت ہوں گے۔ کرناٹک کی طرز پر بجٹ پر عمل آوری کی نگرانی کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو ارکان اسمبلی و کونسل پر مشتمل ہوں گی۔ چیف منسٹر نے بجٹ اور اس پر عمل آوری کے سلسلہ میں عوامی رائے حاصل کرنے کیلئے بعض خانگی اداروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے اسمبلی اور کونسل میں اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کی ہے اور اس سلسلہ میں دونوں ایوانوں میں تین ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جو وقتاً فوقتاً حکومت اور برسراقتدار پارٹی کی حکمت عملی طئے کریں گی۔