تلنگانہ کے مستعفی ارکان کا یکم اگست سے قبل فیصلہ

پارلیمنٹ کے مانسون سیشن سے قبل استعفوں پر غور کیا جائے گا،لوک سبھا اسپیکر میراکمار کا بیان
نئی دہلی 8 جولائی (یو این آئی) لوک سبھا اسپیکر میراکمار نے کہاکہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے 13 ارکان پارلیمنٹ کے استعفوں پر فیصلہ بلاشبہ یکم اگست سے قبل کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے آغاز سے قبل ہی ان استعفوں کو زیرغور لایا جائے گا۔ ارکان پارلیمنٹ نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے مسئلہ پر حال ہی میں اپنے استعفے پیش کئے ہیں۔ میراکمار نے ایک تقریب کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے پیش کردہ استعفوں کو زیرغور لایا جارہا ہے اور میں اس تعلق سے یہ کہہ سکتی ہوں کہ ان استعفوں مانسون سیشن سے قبل کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ارکان پارلیمنٹ کے استعفوں پر حکومت کی جانب سے کوئی فیصلہ کیا جارہاہے، انھوں نے کہاکہ ابھی یہ معاملہ زیرغور نہیں آیا ہے البتہ مانسون سیشن سے قبل قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ اسپیکر نے کہاکہ انھیں افسوس ہے کہ اب تک کئی استعفے وصول ہوئے ہیں اور یہ میرے زیرنگرانی ہیں، میں ان کا جائزہ لے رہی ہوں لیکن اس تعلق سے میں آپ کو ابھی کچھ نہیں بتاسکتی۔ استعفوں کا مکمل جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کے پیش کردہ استعفوں پر جائزہ لینے کے لئے قواعد اور ضوابط مروج ہیں۔ انہی پر عمل کیا جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا وہ لوک سبھا میں تلنگانہ مسئلہ اُٹھانے کے لئے ارکان پارلیمنٹ کو اجازت دیں گی، میراکمار نے کہاکہ میں نے ہمیشہ ایوان میں ارکان پارلیمنٹ کو بولنے کی اجازت دی ہے لیکن ایوان کے درمیان میں پہونچ کر بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ اخباری نمائندوں نے ان سے مزید سوال کیا کہ آیا وہ یہ سمجھتی ہیں کہ پارلیمنٹ کا یہ مانسون سیشن ہنگامہ خیز ہوگا، میرا کمار نے جواب دیا کہ وہ ایک شوروغل والے ایوان کی پرواہ نہیں کرتیں۔ لیکن ایوان کو التواء کیلئے مجبور نہیں کیا جانا چاہئے۔ ایوان کی کارروائی پرامن طریقہ سے چلنے کی اجازت دی جانی چاہئے اور وقفہ سوالات میں خلل نہیں پیدا کرنا چاہئے۔
مسلمانوں کے اوبی سی کوٹہ کا عنقریب فیصلہ : سلمان خورشید
نئی دہلی 8 جولائی (یو این آئی) تعلیم اور مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں دیگر پسماندہ طبقات کے لئے مقررہ 27 فیصد کوٹہ میں مسلمانوں کو بھی بہت جلد ان کا حصہ مل جائے گا۔ اس خصوص میں ایک روڈ میاپ تیار کیا جارہا ہے۔ معاشی اور تعلیمی طور پر پسماندہ اقلیتی گروپس کو مرکزی خدمات میں او بی سی کوٹہ کے اندر انھیں بھی ایک کوٹہ دیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں اقدامات بہت جلد پورے کرلئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر اقلیتی اُمور سلمان خورشید نے کہاکہ مسلمانوں کو او بی سی کوٹہ میں سے حصہ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس خصوص میں کرناٹک، آندھراپردیش، کیرالا اور ٹاملناڈو کی جانب سے اختیار کردہ مختلف طریقہ کاروں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ ان ریاستوں میں اقلیتوں کو تحفظات فراہم کرنے کے لئے مختلف طریقہ کار اختیار کئے گئے ہیں۔ ان میں سے جو طریقہ کار بہترین ہوگا اُسے اختیار کیا جائے گا۔ سلمان خورشید نے اپنی وزارت کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کو تحفظات دینے کے لئے مرکزی حکومت ہرممکنہ کوشش کررہی ہے۔ مرکزی وزیر سلمان خورشید نے مزید کہاکہ اِن کی وزارت نے مسلمانوں میں پسماندہ اور غریب افراد کے لئے کوٹہ فراہم کرنے کا عہد کرلیا ہے۔