تلنگانہ کی انتخابی مہم میں بھی فرقہ واریت کا زہر گھولنے کی کوشش 

بی جے پی صدر امیت شاہ نے کانگریس کے انتخابی منشور کا غلط حوالہ دے کر تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی‘ کہاکہ ’ مسجد اور گرجا گھر کومفت بجلی دی جائے گی تو مندر کو کیو ں نہیں‘‘۔

حیدرآباد۔سال2014میں کئے گئے وعدو ں پر عمل آواری کرنے میں ناکامی کے سبب تیز ی سے اپنی سیاسی زمین کھورہی بی جے پی مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہونے والی امکانی نقصان کی بھرپائی کے لئے تلنگانہ میں ایڑی چونی کا زور لگارہی ہے۔

بی جے پی صدر امیت شاہ مرکزی وزیر نتن گڈگری اور یوپی کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ اتوار کو تلنگانہ میں خیمہ زن رہے تاکہ7ڈسمبر کو ریاست میں ہونے والی پولنگ میں بی جے پی کے زیادہ سے زیادہ امیدوارو ں کوکامیاب بنایا جاسکے۔

اس دوران زعفرانی پارٹی نے ریاست کی انتخابی مہم کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کی کوششیں بھی شروع کردیں۔ یاد رہے کہ بی جے پی نے 2014کے اسمبلی الیکشن میں تلنگانہ کی119میں سے صرف 9سیٹوں پر جیت حاصل کرسکی تھی۔مسلم تحفظات کی مخالفت کرتے ہوئے امیت شاہ نے کے چندرشیکھر راؤ پر شدید تنقید کی ۔

شاہ نے کہاکہ ٹی آر ایس سربراہ مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات کا وعدہ کیاہے بی جے پی او راس کیڈر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مذہب کی بنیاد پر تحفظات کا اطلاق نہ ہو‘‘۔

بی جے پی صد رامیت شاہ نے الزام لگایاکہ کانگریس اور ٹی آر ایس دونوں تلنگانہ میں مسلمانوں کی منہ بھرائی کی کوشش کررہے ہیں کیوں کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اکبرالدین اویسی یہ کہہ چکے ہیں کہ تلنگانہ میں کوئی بھی وزیراعلی بنے اسے ہمارے پارٹی کے آگے جھکنا پڑے گا۔

اتنا ہی نہیں ووٹروں کو مذہب کی بنیاد پر دیگر پارٹیوں سے متنفر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بی جے پی صدر امیت شاہ داروغ گوئی کا بھی مظاہرہ کیااور الزام لگایا کہ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں مسجدوں او رگرجا گھرکے لئے مفت بجلی کا وعدہ کیاہے مگر مندروں کے لئے نہیں کیا

۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں عبادتگاہوں کے تعلق سے جو وعدہ کیاگیا ہے تو تمام عبادتگاہوں کے سے تعلق کیاگیاہے۔ کانگریس نے وعدہ کیاہے کہ تلنگانہ میں حکومت بننے کی صورت میں تمام’’ مندوروں ‘ مسجدوں‘کلیساؤں اور دیگر عبادتگاہوں کو مفت بجلی فراہم کی جائے گی‘‘