تلنگانہ کیلئے کالیشورم پروجکٹ ترقی کا انجن!

سریدھر راؤ دیشپانڈے
جون 2014ء میں تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ریاستی حکومت نے بعض آبپاشی پروجکٹوں اختراعی نوعیت کی تبدیلی کی ضرورت کو محسوس کیا۔ اس کا مقصد ایک کروڑ ایکڑ رقبے کو آبپاشی سہولتوں کی فراہمی رہی جو ٹی آر ایس حکومت کا نمایاں پروگرام ہے۔ یہ پروگرام ہر دیہی حلقہ میں ایک لاکھ ایکڑ تک آبپاشی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے کہ خشک سالی کو گھٹاتے ہوئے دیہی معیشت کو دوبارہ تاباں بنایا جاسکے۔ بی آر امبیڈکر پرنہیتا چیوڑلہ سجالا شراونی اس طرح کا ایک پروجکٹ ہے، جس میں اختراعی تبدیلی کی تجویز رکھی گئی تاکہ گوداوری کے پانی کے زیادہ سے زیادہ حصے سے استفادہ کیا جاسکے۔ قبل ازیں اس پروجکٹ کے تحت منصوبہ بندی تھی کہ 160tmc پانی کو موڑتے ہوئے تلنگانہ کے سات اضلاع میں 16.40 لاکھ ایکڑ علاقے کو سیراب کیا جائے ، جس کیلئے ایک بیاریج (مصنوعی بند) ضلع عادل آباد میں تمیدی ہتی کے مقام پر وین گنگا اور وردھا دریاؤں کے سنگم کے قریب دریائے پرنہیتا کے پار FRL+152m کے ساتھ تعمیر کیا جائے۔ آبپاشی کے علاوہ پینے کے پانی (دونوں شہروں کیلئے 30tmc اور اس راہ پر واقع دیہات کیلئے 10tmc) اور صنعتی استعمال کیلئے پانی (16tmc) فراہم کرنے کی بھی تجویز رکھی گئی تھی۔ 2007ء میں اُس وقت کی اے پی حکومت نے اس پروجکٹ کو 38,500 کروڑ روپئے کے ساتھ منظوری دی تھی۔ مہاراشٹرا نے دریاؤں کے سنگم سے متعلق بعض اعتراضات کئے اور FRL (مکمل سطح ذخیرۂ آب Full Reservoir Level) کو +148m سے گھٹانے کی درخواست کی۔ طے شدہ فوائد کو حاصل کرنے کیلئے میڈی گڈہ کو بیاریج کا متبادل مقام بنانے کی تجویز رکھی گئی۔
اس پروجکٹ کی ازسرنو ترتیب کے بعد اسے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا … (1) ڈاکٹر بی آر امبیڈکر پرانہیتا پروجکٹ تاکہ تمیدی ہتی کے مقام پر دریاؤں وین گنگا اور وردھا کے سنگم کے قریب دریائے پرانہیتا کے پاس بیاریج کی تعمیر کے ذریعے 20tmc پانی کو موڑتے ہوئے مشرقی عادل آباد میں 2 لاکھ ایکڑ کی آبپاشی کا انتظام کیا جاسکے جو ابتداء میں 56,500 ایکڑ کے مجوزہ علاقے تک محدود تھا؛ اور (2) کالیشورم پروجکٹ جو تجویز پیش کرتا ہے کہ 180tmc پانی کو موڑنے کیلئے کالیشورم کے قریب میڈی گڈہ میں بیاریج اور مزید دو بیاریج میڈی گڈہ اور یلم پلی پروجکٹ کے درمیان انارم اور سندیلا دیہات میں تعمیر کئے جائیں۔ اس پروجکٹ کیلئے پانی میڈی گڈہ کے قریب دریا گوداوری سے حاصل کیا جانا ہے اور اسے یلم پلی بیالنسنگ ریزوائر کو منتقل کیا جائے گا۔ ان بیاریجس، پمپ ہاؤسیس اور متعلقہ واٹر کنویئنس سسٹم (لنک 1) کیلئے منظورہ لاگت 13,813 کروڑ روپئے ہے۔ کالیشورم پروجکٹ کی راہ متعین کرنے کیلئے اسے سات لنکس میں تقسیم کیا گیا ہے اور اسی کے مطابق تعمیراتی کام جاری ہیں۔ میڈی گڈہ بیاریج کے بہاؤ پر ریاستی حکومت نے گوداوری پر ایک اور بیاریج موضع توپاکولاگودم میں دریا اندراوتی کے سنگم پر تجویز کیا۔ اس بیاریج کا مقصد دیوادولا لفٹ اریگیشن اسکیم کیلئے تالاب بنانا ہے۔ قبل ازیں، وہاں ایسا کوئی انتظام نہیں تھا اور پمپنگ تب ہی ممکن ہے جب گوداوری +71m یا اونچی سطح پر بہتی ہے۔ اس پروجکٹ کا مقصد 170 یوم تک پانی کھینچنے کا تھا لیکن گوداوری میں بمشکل 100-110 یوم کی پمپنگ دستیاب ہوئی، چنانچہ اس کا مقصد حاصل نہیں ہورہا ہے۔

اب یلم پلی سے توپاکولاگودیم تک سلسلہ وار پانچ بیاریجس ہوں گے جو گوداوری میں 170 کیلومیٹر طویل پٹی میں نئی جان ڈال دیں گے اور سال بھر میں اس دریا میں 61tmc پانی جمع کیا جائے گا۔ صدرمٹ بیاریج زیرتعمیر ہے …سری رام ساگر ڈیم کا 52 کیلومیٹر حصہ… اور اس کے پیچھے رہ جانے والا پانی 17 کیلومیٹر تک رہتا ہے۔ گوداوری میں پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے مزید دو بیاریجس ایس آر ایس پی (سری رام ساگر پروجکٹ کا پیچھے رہ جانے والا پانی 90 کیلومیٹر طویل پٹی تک رہتا ہے) کے کنارے تک درکار ہیں۔ صدرمٹ بیاریج کے بہاؤ میں یلم پلی کے پانی اور آبیاری والی زمین کے درمیان تک 140 کیلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ اس حصے میں گوداوری کی تہہ بہت ڈھلوان ہے اور سنگم کو دریائی کناروں کے اندرون رکھنے کیلئے 10 بیاریجس کی تعمیر درکار ہے تاکہ تواتر سے پانی کا ذخیرہ دستیاب ہوسکے۔ اسی طرح کا فاصلہ توپاکولاگودیم بیاریج کے ضلع کھمم میں موجودہ دموگوڈیم اَنیکٹ کی طرف بہاؤ میں ہے۔

ضلع نظام آباد میں کونڈاکرتی سے کھمم میں دموگوڈیم انیکٹ تک گوداوری کی لمبائی تقریباً 500 کیلومیٹر ہے۔ اس میں سے 275 کیلومیٹر طویل پٹی مجوزہ بیاریجس (صدرمٹ، سندیلا، انارم، میڈی گڈہ، توپاکولاگودیم) کی تکمیل پر، اور اس دریا کے کناروں کے اندرون 154tmc کی ذخیرہ گنجائش کے حامل موجودہ ڈیموں یعنی ایس آر ایس پی اور یلم پلی کے ساتھ تازہ دم ہوجائے گی۔ مرکز نے گوداوری کو ایسی ممکنہ دریاؤں میں منتخب کیا ہے جن کی ایس آر ایس پی سے خلیج بنگال تک داخلی خطوں میں جہازرانی کو فروغ دینے کیلئے نشاندہی کی گئی ہے۔ گوداوری میں نئی جان پڑجانے پر یلم پلی سے توپاکولاگودیم تک (170km) داخلی جہازرانی کے ڈیولپمنٹ کیلئے بڑی گنجائش پائی جاتی ہے۔ پانچ بیاریجس کی تکمیل پر اس پٹی میں 61tmc ذخیرہ ممکن ہے، جو ماہی گیری سرگرمی کو فروغ دے گا اور فش فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے قیام میں مدد دے گا۔گوداوری کے کناروں پر واقع کالیشورم ٹمپل ٹاؤن کو گوداوری، پرانہیتا اور سرسوتی کا ’تریوینی سنگم‘ مانا جاتا ہے، جہاں سرسوتی کا زیرزمین ملاپ ہوتا ہے۔ ہر سال ہزاروں یاتری کالیشورا مکتیشور مندر کو جاکر اپنے آنجہانی ارکان خاندان کو خراج پیش کرنے کے ساتھ شیولنگ کے درشن کرتے ہیں۔ ویمولاواڑہ راجہ راجیشور مندر (دکشینا کاشی) ضلع کریم نگر میں یلم پلی بیاریج سے قریب تر ہے۔ اس لئے ٹمپل ٹورازم کو فروغ دینے کا زبردست گنجائش موجود ہے۔ ’ایکو ٹورازم‘ بھی گوداوری میں نئی جان پڑنے پر کافی بہتر ہوجائے گا۔
کسی پروجکٹ کا بنیفٹ۔ کاسٹ ریشو (BCR) لاگت و فائدہ کی تجزیے میں استعمال کئے جانے والا اشارہ ہوتا ہے، جو دیئے گئے پروجکٹ کی مجموعی قدر برائے رقم کو اختصار میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بی سی تناسب جتنا زیادہ ہو سرمایہ کاری اتنی ہی بہتر رہے گی۔ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اس پروجکٹ سے سالانہ فوائد 21,521.25 کروڑ روپئے کے ہوں گے جبکہ لاگت 13,923.11 کروڑ روپئے آئے گی۔ لہٰذا، بی سی آر 1:1.55 آتا ہے۔ جیسے ہی پروجکٹ مکمل ہوجائے اور فوائد حاصل ہونے لگیں، تلنگانہ میں عوام کی سماجی و معاشی حالتوں میں بڑی تبدیلیاں رونما ہونے لگیں گی۔ ایسی کلپنا کی جارہی ہے کہ کالیشورم پروجکٹ (جو 2tmc فی یوم کھینچتے ہوئے 520m کی مستقل اونچائی تک قائم رہ سکتا ہے) تلنگانہ کی ترقی کا انجن بن جائے گا جیسا کہ چین کیلئے Three Gorges Dam کا درجہ ہے۔