ٹی آر ایس کی بی جے پی سے قربت پر ترجیحات میں بھی تبدیلی
حیدرآباد کی شناخت مٹانے چارمینار کے بجائے کاکتیہ دور کے کمان کے مومنٹوز کا استعمال
حیدرآباد۔ 23 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ کی شناخت کیا چارمینار کے بجائے ورنگل میں کاکتیہ دور کی کمان ہوچکی ہے؟ گزشتہ چار برسوں سے حیدرآباد کی گنگاجمنی تہذیب کے تحفظ کا دعوی حکومت کی جانب سے کیا جاتا رہا۔ چیف منسٹر سے لے کر وزراء اور ایک معمولی ٹی آر ایس قائد تک جب کبھی مائک ہاتھ میں آیا ہر کسی نے حیدرآبادی تہذیب اور حیدرآباد کی شناخت کے طور پر چارمینار اور نوابی ڈش بریانی کو پیش کیا جاتا رہا۔ نظام حیدرآباد کی تعریف و توصیف اور کارنامے بیان کرنے کا کوئی موقع نہیں گنوایا لیکن جب بیرونی مہمانوں کو حیدرآباد اور تلنگانہ کی نشانی پر مشتمل تحفہ پیش کرنے کا وقت آیا تو تاریخی چارمینار کے بجائے ورنگل میں کاکتیہ مہاراجائوں کی تعمیر کردہ کمان پر مشتمل مومنٹو حوالہ کیا گیا۔ کیا ٹی آر ایس حکومت اپنے دارالحکومت کو حیدرآباد سے ورنگل منتقل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے؟ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کی دختر کے کویتا جو نظام آباد کی رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، انہوں نے نامور انقلابی شاعر مخدوم محی الدین کی یاد میں تاریخی چارمینار کے دامن میں مشاعرے کے اہتمام کی روایت کا آغاز کیا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے چارمینار کے دامن میں مشاعرہ منعقد کیا گیا اور ہر سال کویتا نے نظام حیدرآباد اور تاریخی چارمینار کی عظمت کے گن گائے۔ شائد ان کے پیش نظر اردو داں اور اقلیتی طبقہ رہا ہو جس کے باعث انہوں نے نظام اور چارمینار کی تعریف کی۔ انہوں نے شیروانی کو بھی حیدرآباد کی شناخت کے طور پر پیش کیا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی سے قربت کے نتیجہ میں ترجیحات بدلتی جارہی ہیں۔ چارمینار کو تلنگانہ کی شناخت کے طور پر پیش کرنے میں غیر محسوس طریقہ سے کمی کرتے ہوئے ورنگل کی کمان کو ترجیح دینا اس بات کا ثبوت ہے ٹی آر ایس کی قیادت کی ذہنیت کس طرح تبدیل ہورہی ہے۔ بی جے پی اور سنگھ پریوار کے قائدین بھی ہمیشہ ورنگل میں کاکتیہ حکمرانوں کے دور یادگاروں کو اہمیت دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن میں سیاسی اور میڈیا شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر کئیرن ڈراکے اور ڈپٹی ہائی کمشنر اینڈرو فلیمنگ نے ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ کویتا سے ملاقات کی۔ کویتا نے اپنی قیام گاہ پر ہوئی اس ملاقات میں دونوں بیرونی مہمانوں کو کاکتیہ دور کی کمان پر مشتمل مومنٹو پیش کیا۔ ظاہر ہے کہ مومنٹو کے ساتھ انہوں نے اس کمان کا تعارف بھی کرایا ہوگا۔ برطانوی ہائی کمیشن کے عہدیدار گزشتہ دو دن سے نظام آباد کا دورہ کررہے ہیں جہاں حکومت کی مختلف اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیتے ہوئے سماج کے مختلف طبقات سے ملاقات کرتے ہوئے تاثرات حاصل کررہے ہیں۔ عہدیداروں نے آج نظام آباد میں مسلم تنظیموں کے قائدین سے ملاقات کی۔ برٹش ہائی کمیشن کے عہدیداروں کا نظام آباد کو دورے کے لیے منتخب کرنا از خود کئی سوال کھڑے کرتا ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کی دختر کے حلقہ انتخاب کا دورہ کرنے کو کیوں ترجیح دی۔ کیا کویتا بیرونی مہمانوں کے ذریعہ اپنے حلقہ میں سرکاری اسکیمات پر موثر عمل آوری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتی ہیں؟ دورے کے مقاصد بھلے ہی کچھ ہوں لیکن حیدرآبادی تہذیب کا دم بھرنے والی ٹی آر ایس قیادت کا چارمینار کو نظرانداز کرنا اہل حیدرآباد کے لیے باعث حیرت و تکلیف ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ متحدہ آندھراپردیش میں جب آندھرائی قائدین نے حکمرانی کی تو انہوں نے ہر بیرونی اور قومی مہمان کو مومنٹو کے طور پر چارمینار کا تحفہ پیش کیا۔ لیکن تلنگانہ تہذیب کے وارث ہونے کا دعوی کرنے والی ٹی آر ایس پارٹی کی قیادت نے اپنی ذہنیت آشکار کردی ہے۔