تلنگانہ میں ’ آسرا ‘ اور آندھرا میں ’ بھروسہ ‘ کا تماشہ

دونوں حکومتوں پر قاضی سید ارشد پاشاہ ترجمان پی سی سی کی نکتہ چینی
نظام آباد۔/31جنوری،( پریس نوٹ ) متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد ملک کی نئی 29ویں ریاست تلنگانہ کی تشکیل ایک تاریخی اہمیت رکھتی ہے۔ اگرچیکہ دونوں تلگو ریاستوں میں غریب متوسط طبقات کی معاشی مشکلات یکساں نوعیت کی حامل ہیں۔ قاضی سید ارشد پاشاہ سرکاری ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس نے اخباری نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی حکومت کی جانب سے غریبوں، معذورین، بیواؤں کے لئے آسرا پنشن اسکیم اسی طرح آندھرا پردیش میں تلگودیشم پارٹی کی ریاستی حکومت نے این ٹی آر بھروسہ اسکیم کا آغاز کیا اور دونوں ریاستوں میں این ٹی آر بھروسہ اسکیم، آسرا پنشن اسکیم کے تعلق سے زبردست تشہیر و اشاعت کی گئی۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے مذکورہ دونوں ریاستوں کی حکومتوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان اسکیمات کی تشہیر و اشاعت پر وقت ضائع کرنے کے بجائے سابق میں جن کو وظائف جاری تھے ان کو پنشن دیتے رہنا چاہیئے تھا اور نئے درخواست گذاروں کی جانچ پڑتال کرکے پنشن منظور کرنے سے غریب عوام کو سہولت مل سکتی تھی لیکن تلنگانہ اور آندھرا حکومتوں نے آسرا پنشن اسکیم، این ٹی آر بھروسہ اسکیم کی پبلسٹی پر توجہ دی جس کی عمل آوری غیر اطمینان بخش تھی اور نصف سے زاید درخواست گذار وظیفہ سے محروم ہیں۔ تلنگانہ میں پنشن نہ ملنے کی وجہ سے بعض معمر افراد صدمہ سے فوت ہوجانے کی اطلاعات بھی منظر عام پر آئی تھیں۔ قاضی سید ارشد پاشاہ نے تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت اور آندھرا کی تلگودیشم حکومت پر زور دیا کہ وہ فلاحی اسکیمات کے نام پبلسٹی پر وقت ضائع نہ کریں اور مستحقین کو عاجلانہ طور پر پنشن اور راشن فراہم کرے جنگی پیمانہ پر اس کو تکمیل کریں۔