حیدرآباد26 اپریل (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد مختلف شعبوں میں ترقیاتی پروگرامس کا آغاز ہوا اور شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع کے ابھرتے اور با صلاحیت کرکٹرس کو بہترین کرکٹ انفراسٹراکچر اور اعلی سطح تک ٹیموں کی نمائندگی کا موقع فراہم کرنے کیلئے حیدرآباد کرکٹ اسو سی ایشن نے منظم اور موثر پروگرامس کئی برس قبل ہی شروع کردئے ہیں اور ان کے ثمر آور نتائج حاصل ہورہے ہیں جیساکہ محبوب نگر کے نوجوان کرکٹر غوث بابا کو جونیر انڈیا جبکہ ورنگل کے وشنو وردھن اور میدک کے سرویش کو ساوتھ زون میںتلنگانہ کی نمائندگی کا موقع مل چکا ہے۔
شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے دیگر اضلاع میں کرکٹ کے فروغ کیلئے انفراسٹرکچر اور ایک منظم پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے حیدرآباد کرکٹ اسو سی ایشن کے نائب صدر ایم نریندر گوڑ نے اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ 2005 تک بھی ضلع واری کرکٹ کیلئے صرف ایک لاکھ روپئے کا فنڈ فراہم کیا جاتا تھا لیکن 2006 کے بعد اس بجٹ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اور جب ارشد ایوب کی صدارت کا آغاز ہوا تو ان سرگرمیوں کو مزید بہتر بنانے کیلئے بجٹ میں اضافہ ہوتا رہا اور اب ہر ضلع میں کرکٹ کے فروغ کیلئے تقریبا 20 لاکھ روپئے کا بجٹ فراہم کیا جاتا ہے ۔ اضلاع کیلئے صرف بجٹ میں ہی کثیر اضافہ نہیں ہوا بلکہ ستمبر 2007 میں جب ارشد ایواب بحیثیت صدر اور جان منوج کے بحیثیت سکریٹری منتخب ہونے کے بعد کرکٹ کیلئے انفراسٹرکچر کے فروغ میں قابل ذکر اور قابل ستائش ترقی دیکھی گئی ہے ۔ روزنامہ سیاست کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے نائب صدر ایم نریندر گوڑ نے کہا کہ ہر ضلع میں ایک مرکزی اکیڈیمی اور 2زونل ڈیویژن طرز پر کیمپ کا انعقاد کروایا جارہا ہے
کیونکہ زونل ڈیویژن کے طرز پر اضلاع میں کرکٹ حلقوں کی تقسیم سے تمام ایم ایل ایز کے حلقوں کااحاطہ ہوجاتا ہے اور اس طرح پہلے اضلاع میں کرکٹ اکیڈیمی کے قیام اور کیمپ کے انعقاد کیلئے تقسیم عمل میں آئی اور پھر جہاں میدانوں کی نشاندہی کے بعد کرکٹ کے ساز و سامان کی فراہمی کیلئے ایک منظم طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ۔ ضلع کی مرکزی اکیڈیمی میں ٹرف اور اسٹروٹرف وکٹوں کی سہولتوں کے علاوہ بولنگ مشن‘ مشن سے چلنے والا رولر ‘سادہ رولر کے علاوہ ابھرتے کرکٹرس کیلئے قیام کے ساتھ کھیل کو فروغ دینے والی صحت بخش غذا بھی فراہم کی جارہی ہیں ۔ کھلاڑیوں کے فروغ اور ان کی صلاحیتوں کو مکمل مواقع فراہم کرنے کیلئے ایک ضلع میں 10 ٹیمیں اور 200 کلبس نہ صرف تیار کردیئے گئے ہیں بلکہ ان کے درمیان ہر نئے سیزن کے آغاز کے ساتھ جون میں انٹر ڈسٹرکٹ لیگ مقابلے کروائے جارہے ہیں اور ہر ٹیم کو تقریباً 7 مقابلے کھیلنے کا موقع فراہم ہورہا ہے جبکہ ماضی میں تمام اضلاع پر مشتمل ایک ٹیم اور اس ٹیم کو حیدرآباد آکر صرف ایک مقابلہ کھیلنے کا موقع ملتا تھا۔
2007 سے انڈر 14‘انڈر 16 اور انڈر 19 انٹر ڈسٹرکٹ لیگ مقابلے کھلائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر ضلع سے سینئر ٹیم کا انتخاب بھی عمل میں آرہا ہے اور انہیں 7 مقابلوں کے ساتھ انٹر ڈسٹرکٹ ٹورنمنٹس میں اپنی صلاحیتوں کو منوانے کا موقع مل رہا ہے ۔ میدانوں اور ساز و سامان کی فراہمی کے ذریعہ ابھرتے کھلاڑیوں کو اضلاع میں ہی شاندار کرکٹ ماحول فراہم کرنے کے علاوہ کرکٹ کے امپائروں‘فزیو اور دیگر عہدیداروں کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے ایمپائرس اور نٹیشن کورس اور کوچنگ بھی کروایا جارہا ہے جس کے ذریعہ اضلاع کے کرکٹرس کو دیگر انتظامی امور کی انجام دہی اور ملازمتوں کے مواقع بھی دستیاب ہورہے ہیں ۔
ورنگل میں مذکورہ اس پروگرام میں ہراضلاع سے 6 تا 7 کھلاڑیوں نے شرکت کرتے ہوئے بعدازاں انتظامی امور کی انجام دہی میں مصروف ہوچکے ہیں جبکہ گذشتہ ہفتہ حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹر نیشنل اسٹیڈیم میں بھی اس کورس کی تکمیل ہوئی ہے ۔ میدک ‘رنگا ریڈی ‘سدی پیٹ ‘ محبوب نگر ‘گدوال ‘کلوا کرتی ‘کھمم ‘ایلنتی ‘ورنگل ‘محبوب نگر ‘بھوپال پلی ‘کریم نگر ‘ سرسلہ ‘گوداوری کھنی ‘نظام آباد ‘بودھن ‘کاماریڈی ‘عادل آباد ‘نرمل ‘ منچریال ‘مریال گوڑہ اور سوریا پیٹ کے علاوہ دیگر مقامات اور اس کے اطراف دیہاتوں تک ایچ سی اے نے کرکٹ کے فروغ کیلئے موثر حکمت عملی کا جال پھیلا دیا ہے ۔ ارشد ایوب کی صدارت نائب صدر ایم نریندر گوڑ اور سکریٹری جان منوج کی سرپرستی میں تلنگانہ کے ابھرتے کرکٹرس کے کیرئیر کو تابناک بنانے کیلئے جو سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں انہیں دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ شائد وہ دن اب زیادہ دور نہیں جب رانجی ٹرافی جیسے گھریلو ٹورنمنٹس بلکہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں بھی تلنگانہ کے با صلاحیت کھلاڑی ایکشن میں نظر آئیں گے ۔