تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی ’ وجئے یاترا ‘ کا عملاً آغاز

ہنمنت راؤ اور ڈی کے ارونا کے بیانات کی مذمت، ٹی آر ایس ارکان مقننہ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/30جون، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے دعویٰ کیا ہے کہ گدوال میں کل منعقدہ چیف منسٹر کے جلسہ عام سے ٹی آر ایس کی ’’وجئے یاترا ‘‘ کا عملاً آغاز ہوچکا ہے۔ گورنمنٹ وہپ ٹی راجیشور ریڈی اور ارکان مقننہ کے پربھاکر، پی راجو نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات کیلئے ٹی آر ایس کی وجئے یاترا کا گدوال اسمبلی حلقہ سے آغاز ہوچکا ہے۔ ارکان مقننہ نے گدوال کے عوام سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے انتہائی جوش و خروش کے ساتھ چیف منسٹر کے جلسہ عام میں شرکت کی اور ٹی آر ایس سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔ ارکان مقننہ نے کانگریس کے قائد وی ہنمنت راؤ کی جانب سے ریاستی وزیر کے ٹی آر کے خلاف کئے گئے ریمارکس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہنمنت راؤ جیسے قائدین بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی پارٹی دوبارہ برسراقتدار نہیں آئے گی لہذا بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر الزام تراشی پر اُتر آئے ہیں۔ ٹی راجیشور ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ کیلئے عوام نے جدوجہد کی اور انتھک جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں نئی ریاست حاصل ہوئی ہے۔ جدوجہد کے سبب اسوقت کی یو پی اے حکومت کو تلنگانہ کی تشکیل کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین تلنگانہ کی تشکیل کو پارٹی صدر سونیا گاندھی سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اچھی طرح جانتے تھے کہ یو پی اے حکومت نے مجبوراً تلنگانہ تشکیل دیا لہذا 2014 کے عام انتخابات میں عوام نے ٹی آر ایس کو کامیابی دلائی۔ کانگریس رکن اسمبلی ڈی کے ارونا کی جانب سے کے سی آر اور ان کے ارکان خاندان کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ارکان مقننہ نے کہا کہ بدعنوانیوں اور خاندانی حکمرانی کے بارے میں ڈی کے ارونا جتنا کم بات کریں اچھا رہے گا۔ جواہر لال نہرو سے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی تک ایک خاندان کے ہاتھ میں کانگریس پارٹی چل رہی ہے۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر اتم کمار ریڈی ان کی شریک حیات پدماوتی، ڈی کے ارونا اور ان کے شوہر ڈی کے بھرت سمہا ریڈی، ملو اننت راملو، ملو روی، ملو بھٹی وکرامارکا جیسے کئی کانگریسی خاندان کے سی آر کے خاندان پر انگشت نمائی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں ہریش راؤ کے رول کے بارے میں کانگریس قائدین لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں حالانکہ تلنگانہ عوام ہریش راؤ کے رول سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہنمنت راؤ اور ڈی کے ارونا جیسے قائدین کو اہمیت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، دراصل یہ قائدین دیوالیہ پن کا شکار ہیں کیونکہ وہ اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کی قیادت میں ایک طرف انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں ریاست تیزی سے ترقی کررہی ہے تو دوسری طرف مشن بھگیرتا کے تحت گھر گھر صاف پینے کے پانی کی سربراہی کی اسکیم پر عمل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایت راج انتخابات میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا۔ ارکان مقننہ نے بی جے پی کی جنا چیتنیہ یاترا کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سماج میں پھوٹ پیدا کرتے ہوئے وہ سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو موجودہ 5 نشستوں میں سے ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس، بی جے پی کے علاوہ کودنڈا رام کی پارٹی کی جانب سے کے سی آر حکومت پر تنقیدوں سے کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ کانگریس قائدین کو چیلنج کیا کہ وہ ترقی کے مسئلہ پر مباحث کیلئے تیار ہوں۔ اگر کانگریس قائدین کو عوام پر بھروسہ ہے تو وہ وسط مدتی انتخابات کیلئے تیار ہوجائیں۔ رکن کونسل کے پربھاکر نے ہنمنت راؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو مرضی میں آئے بات کرنے کو ٹی آر برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ داداگری کرنا ہو تو ہنمنت راؤ گاندھی بھون میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں۔ رکن اسمبلی ایس راجو نے ہنمنت راؤ کو متنبہ کیا کہ اگر وہ کے ٹی آر کے خلاف بیان بازی بند نہ کریں تو انہیں حیدرآباد میں مناسب سبق سکھایا جائیگا۔ ارکان اسمبلی سرینواس گوڑ اور اے وینکٹیشور ریڈی نے بھی ڈی کے ارونا اور ہنمنت راؤ کے بیانات کی مذمت کی۔