تلنگانہ میں ٹی آر ایس کا اقتدار یقینی

کریم نگر کے پارلیمانی امیدوار بی ونود کمار کا ادعاء

کریم نگر۔/20اپریل، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ کا قیام ٹی آر ایس پارٹی قائد کے سی آر کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے ۔ کریم نگر حلقہ پارلیمنٹ امیدوار بی ونود کمار نے نمائندہ سیاست سید محی الدین سے ایک ملاقات میں یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ میری کامیابی یقینی ہے، میرا کسی سے مقابلہ نہیں۔ کانگریس، بی جے پی امیدوار دوسرے مقام اور تیسرے مقام کے لئے کوشش میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں کانگریس، ٹی ڈی پی، بی جے پی سبھی نے تلنگانہ میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں، ملک بھر کی مختلف 32سیاسی پارٹیوں کے قائدین سے کے سی آر نے گفتگو کی ہے اور تلنگانہ ریاست کے قیام کے لئے انہیں منوایا ہے۔ ٹی آر ایس کی وجہ سے تلنگانہ حاصل ہوا ہے اور اسے عوام کی تائید ہے، اب تلنگانہ کی منظوری تو ہوچکی ہے لیکن سیما آندھرائی قائدین کی ابھی بھی بہت سے سازشیں ایسی ہیں جس کا ہمیں سامنا ہے، تلنگانہ کی تعمیر نو کا حوصلہ و ہمت و اہلیت صرف اور صرف سربراہ ٹی آر ایس کے سی آر کو ہی ہے۔ اس لئے عوام ٹی آر ایس کو اقتدار پر دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کی سی آر نے 2004 میں جبکہ وہ کریم نگر حلقہ کی نمائندگی کررہے تھے کتہ پلی۔ منوہر آباد ریلوے لائن کی تعمیر کا نقشہ پیش کیا تھا اسکی منظوری کروں گا کہا، ہر قصبہ و دیہات کو 24گھنٹے پینے کے پانی کی سربراہی کی سہولت فراہم کروں گا، کریم نگر میں ایگروبیٹ صنعت کے قیام کی کوشش کروں گا، مویشیوں، بھیڑ بکریوں کی افزائش کے لئے عصری سہولتیں اور قرض کی فراہمی، سری رام ساگر پراجکٹ کی تعمیر نو کی جاکر زرعی اراضیات کے آخری سرے تک آبپاشی کی سہولت فراہم کی جائے گی، فلڈ فلو کنال میڈمانیر توٹہ پلی ذخیرہ آب کے کاموں کی جلد از جلد تکمیل، نیدنور گیس پر مبنی برقی پلانٹ کی منظوری کی حتی الامکان کوشش، جے ایس یو آر ایم کے ذریعہ کریم نگر شہر کو صاف ستھرا رکھنے موریوں کی تعمیر، شاپنگ کامپلکس ایک مثالی شہر میں تبدیل کردوں گا۔ آپ غیر مقامی ہیں پھر بھی کیا آپ کو کامیابی کی امید ہے کہنے پر انہوں نے کہاکہ میں بحیثیت ہنمکنڈہ ایم پی، کریم نگر حلقہ اسمبلی، کملاپور کی نمائندگی کی ہے اور پچھلے چار پانچ سال سے ضلع انچارج رہا ہوں، اب میں اجنبی نہیں رہا۔ پارلیمنٹ میں آپ کے صرف دو ارکان پارلیمنٹ تھے جبکہ کانگریس پارٹی کے جملہ 141 ایم پیز جن میں 25ایم پیز تلنگانہ کے مخالف تھے پھر تلنگانہ حاصل کرنے میں کامیابی کیسے ملی مہنے پر انہوں نے کہا کہ 450 ارکان پارلیمنٹ نے تلنگانہ کی تائید کردی تھی، اس سے قبل 32سیاسی پارٹیوں کو ہم نے راضی کرلیا تھا، پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس کے دباؤ پر ہی تلنگانہ بل پیش کیا گیا۔ سونیا گاندھی نے یہاں جلسہ عام میں اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ کے قیام میں ٹی آر ایس کا کسی بھی قسم کا عمل دخل نہیں ہے۔ آپ کے پاس اس کا کیا جواب ہے کہنے پر انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی کو جو بھی لکھ کر دیا گیا تھا انہوں نے اسے پڑھ کر سنایا ہے، یہاں کے قائدین نے وہ تقریر لکھ کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ مجبوری میں دیا ہے اگر انہوں نے ایسا نہ کیا ہوتا تو کانگریس ختم ہوجاتی۔ آپ کی پارٹی میں متضاد خیالات والے ہیں پھر آپ کامیاب ہونے پر حکومت کیسے چلائیں گے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی ایک ہے خیالات جدا رہنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ ڈسپلن برقرار رہے گا۔ آئندہ مرکز میں کس کی حکومت ہوگی پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ اب کسی ایک پارٹی کی حکومت ہونا مشکل ہے وہ دور ختم ہوچکا ہے، بغیر کسی دوسری پارٹی کی تائید کے کسی ایک پارٹی کا حکومت تشکیل دینا دشوار ہے۔ آخر میں انہوں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کامیابی یقینی ہے اور ٹی آر ایس حکومت تشکیل دے گی یہ بھی یقینی ہے۔