پداپلی /25 فروری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کوئی بھی سوال کرنے پر منہ بند کردینے کی کوشش صحافت کی آزادی چھین لینا حق جمہوریت کو پاوں تلے روندنا آج کی حکومتوں کا طریقہ کار طرز عمل ہوگیا ہے ۔ کیا اسی آزاد تلنگانہ حکومت کا عوام نے خواب دیکھا تھا ۔ کیا اسی لئے اپنی جانوں کی مال کی قربانیاں دی تھیں ۔ کیا اسی کو سنہری تلنگانہ ریاست کہا جانا چاہئے ۔ اس طرح کے سوالات دل و دماغ میں ابھر رہے ہیں ۔ کیا واقعی تلنگانہ عوام کو اپنی من چاہی حکومت مل گئی ہے ۔ شک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ۔ پرجا تلنگانہ ریاستی کنوینر گادے انتیا نے پداپلی آر اینڈ بی گیسٹ ہاوز میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حصول تلنگانہ کیلئے ہمارے کئی ایک دانشوروں ، بزرگوں اور نوجوانوں نے کوشش کی ۔ نہ صرف مالی نقصان اٹھایا ، تکالیف اٹھائیں بلکہ جانوں کی بھی قربانیاں دیں ۔ ایسی قربانی دینے والے شہیدوں دانشوروں کو بھلاکر انہیں پیچھے ڈال کر آج ایک نئی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے اسے آسان کی بلندی تک لے جایا جارہا ہے ۔ یہ کس حد تک صحیح ہے سوال کیا ؟ جاریہ ماہ کی 27 کو کریم نگر کلا بھارتی میں دوپہر ایک بجے سے 5 بجے تک سمینار منعقد کیا جاکر تلنگانہ کے جہد کاروں کی تاریخ پر روشنی ڈالی جائے گی اور مستقبل کے پروگرام کو طئے کیا جائے گا ۔ اس موقع پر پرجا تلنگانہ ریاستی کو کنوینر جی سری سشیل ریڈی ضلع کمیٹی رکن کے راج ریڈی عادل آباد مشرقی اضلاع کنوینر منوہر رویندر وغیرہ شریک تھے ۔