عورت ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی اس کی کوئی بھی صورت ہو ، ہر صورت میں وہ اہمیت کی حامل ہے ۔ اس کا ہر روپ معاشرے کیلئے مثبت اور اہمیت رکھتا ہے ۔ اسلام میں ماں کی اہمیت کو جس طرح سے ا جاگر کیا گیا ہے وہ کسی مسلمان سے پوشیدہ نہیں ہے ۔ اس کی قدر و منزلت تو ہے ہی ساتھ ہی ساتھ وہ معاشرے کا ایک جز بھی ہے ۔
ماں کو باپ سے تین گنا زیادہ مرتبہ دیا گیا ہے جبکہ ایک مرد بیک وقت باپ بھی ہوتا ہے اور گھر کا سرپرست بھی اور معاشی بھاگ دوڑ کی ذمہ داری بھی اسی کے سر ہوتی ہے پھر عورت کو یہ فوقیت کس بنا پر ؟ وجہ اس کی یہی ہے کی عورت بچوں کی تربیت کرتی ہے ۔ ان کی صحیح رہنمائی کرتی ہے حتی کہ ماں کا گود بچوں کیلئے پہلی درسگاہ کے مانند ہے ۔ اس طرح ماں کی ذمہ داری باپ کے مقابلے میں 75 فیصد زیادہ ہے ۔ اگر وہ عورت جس کی گود اس کے بچے کا پہلا مدرسہ ہے وہ ان پڑھ اور جاہل رہ جائے یہ کتنا بڑا المیہ ہے ۔ اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ایک عورت کا غیر تعلیم یافتہ ہونا پوری نسل کو جاہلیت کے عمیق گڑھے میں گرادینا ہے ۔ اب لوگوں کی اکثریت باشعور ہوتی جارہی ہے اور لڑکیوں کو تعلیم دینے کا احساس پیدا ہورہا ہے، اگر عورت تعلیم خصوصاً دینی تعلیم سے آراستہ ہوگی تو ایک صاف ستھرا گھریلو ماحول پیدا کرے گی ۔جب گھرانوں کا ماحول بدلے گا تو یقیناً معاشرے پر اچھے اثرات پڑیں گے ۔