تعلیمی ادارہ کے دباؤ کا شکار نوجوان کی خودکشی

حیدرآباد۔/14جون، ( سیاست نیوز) مسابقت کے اس دور میں کارپوریٹ رنگ اختیار گئی تعلیم اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کیلئے مشکلات کا سبب بنتے جارہے ہیں۔ ایک طالب علم کی امتیازی کامیابی پر اپنے ادارہ کے مستقبل کا انحصار کرنے والے طلبہ کی پریشانیوں سے لاعلم ہیں۔ ایک ایسے ہی واقعہ میں طالب علم نے تعلیم کے دباؤ اور مسابقت کی دوڑ میں سخت محنت اور ادارہ کے ذمہ داروں کے مبینہ دباؤ سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ یہ واقعہ عنبر پیٹ پولیس حدود میں پیش آیا جہاں 13سالہ پرنیت ریڈی نے ہاسٹل کے باتھ روم میں پھانسی لیکر خودکشی کرلی۔ اس واقعہ کی اطلاع عام ہوتے ہی طلبہ تنظیموں میں برہمی پھیل گئی اور طلبہ کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیمیں ایس ایف آئی اور اے آئی ایس ایف نے زبردست احتجاج کیا۔ طلباء نے نارائنا کالجس کے ایم ڈی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور طلبہ پر عائد کئے جارہے زائد بوجھ کو کم کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ طلبہ نے کہا کہ مسابقت کو خوشگوار ماحول میں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور الزام لگایا کہ تعلیمی اداروں کے ذمہ دار افراد زائد فیس کی رقم وصول کرتے ہوئے طلبہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 17سالہ پرنیت کمار ریڈی جو حسن آباد کا متوطن تھا، سنجیوا ریڈی کا بیٹا تھا۔ وہ انٹر میڈیم کا طالب علم نارائنا کالج میں زیر تعلیم اور اسی ادارہ کے ہاسٹل میں رہتا تھا جو عنبرپیٹ کے علاقہ میں واقع ہے۔ کل رات وہ ساتھیوں سے کافی دیر تک بات چیت کرتا رہا اور اچانک باتھ روم میں جاکر اس نے خودکشی کرلی۔ پرنیت کے ساتھیوں اور رشتہ داروں کا الزام ہے کہ پرنیت تعلیم کے دباؤ سے بہت زیادہ پریشان تھا اور دوسری طرف فیس کی رقم پر بھی تشویش کا شکار تھا۔ اس کے ساتھیوں اور رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ پرنیت کی موت کا ذمہ دار کالج انتظامیہ ہے جو تعلیم اور فیس کیلئے دباؤ ڈال رہا تھا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے۔