ترکی نے خشوگی کے قاتلوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا‘ سعودی عرب کا انکار

بحرین کی درالحکومت مناما میں ایک علاقای دفاعی کانفرنس سے خطابکرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہاکہ ’’ جہاں تک ملک بدری کا سوال ہے تو یہ مشتبہ افراد سعودی شہری ہیں انہیں سعودی عرب ہی میں گرفتار کیاگیا‘ ان کے خلاف چھان بین بھی سعودی عرب ہی میں ہورہی ہے ‘ اس لیے ان کے خلاف عدالتی کاروائی بھی سعودی عرب ہی میں مکمل کی جائے گی‘‘

انقرہ۔ ترکی نے ریاض حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے مشتبہ قاتلوں کو ملک بد رکرکے انقرہ کے حوالے کرے۔تر ک صدراردغان کے مطابق اس قتل سے متعلق مزید ایسے شواہد موجود ہیں جو ابھی تک سامنے نہیں لائے گئے۔

ترک حکام کے مطابق انہوں نے اب تک سعودی حکمرانوں کے ناقد صحافی او رامریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جما ل خشوگی کے استنبول کے سعودی سفارت خانے میں2اکتوبر کو پہلے سے بنائے گئے منصوبے کے تحت قتل سے متعلق جتنی بھی تفتیش کی ہے ‘ اس کے بعد انقرہ حکومت کی خواہش ہے کہ اس قتل کے مقدمہ ترکی ہی کی ایک عدالت میں چلایاجائے ۔

اس مقصد کے لئے سعودی حکام کو خشوگی کے قتل کے شبہ میں سعودی عرب میں زیر حراست اٹھارہ افراد کو ملک بد ر کرکے ترکی کے حوالے کرنا ہوگا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ استنبول میں جہاں خشوگی کو قتل کیاگیاتھا او رریاستی دفتر استغاثہ کے ماہرین نے سعودی حکام کے نام ایک تحریری درخواست تیا رکرلی ہے جو عنقریب ہی سعودی حکام کے حوالے کردی جائے گی۔

دوسری جانب سعودی کی جانب سے خشوگی کے قتل میں ملوث مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیرنے کہاکہ گرفتار شدگان سعودی شہری ہیں او رانہیں سعودی عرب میں ہی حراست میں لیاگیا ہے ۔

انہوں نے واضح کیاکہ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ بھی اسی ملک ہورہی ہے او ران پر مقدمہ بھی یہیں چلایاجائے گا