ترکی میں صدارتی نظام حکومت نافذ ، صدر طیب اردغان نے وسیع اختیارات کے ساتھ اپنے عہدہ کا حلف اٹھالیا

انقرہ : ترکی کے صدر جب طیب اردغان نے نئے حکومتی نظام کے تحت وسیع تر انتظامی اختیارات کے ساتھ اپنے عہدے کا حلف اٹھایاہے ۔اور اب انہیں حکومت پر بہت زیادہ کنٹرول حاصل ہوگیا ہے ۔ر جب طیب جنہوں نے استنبول کے میئر کی حیثیت سے اپنے سیاسی سفر کاآغاز کیا تھا ۔۲۰۰۳ ء میں ترکی کے وزیر اعظم بنے اوراس کے بعد ۲۰۱۴ء میں براہ راست انتخابات کے ذریعہ ملک کے صدر منتخب ہوئے ۔

دارالحکومت انقرہ میں حلف برداری کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کی تاریخ کا سب سے اہم دن ہے ۔پچھلے ماہ ہونے والے انتخابات میں انہوں نے ۶.۵۲ ؍ فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی ۔ان انتخابات کے ذریعہ ملک میں پارلیمانی سسٹم کی جگہ صدارتی نظام نافذ ہوا او روزیر اعظم کے تمام اختیارات صدر کو منتقل کردئے گئے ۔اپنی تقریر میں صدر اردغان نے کہا کہ سابقہ نظام حکومت کی ملک کو سیاسی ، معاشرتی اوراقتصادی افراتفری کی صورت میں بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ نیا نظام ملک میں استحکام اور بہتری کارکردگی لائے گی ۔

وزیر اعظم کے عہدہ کے خاتمہ کے بعد اب صدر ، وزراء ، نائب صدر اور اعلی حکومت عہدیدار تعینات کرسکے گا ۔اس کے پاس حکم نامہ جاری کرنے کا اختیار رہے گا ۔بجٹ کی تیاری اور ملک میں ہنگامی حالات کانفاذ بھی اس کے دائرہ اختیار میں ہوگا ۔پارلیمنٹ صدر کے بجٹ میں ترمیم یا اسے منسوخ کرسکے گی اور صدر کو ہنگامی حالات کے لئے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی ۔