درمیانی آدمی و غیر سماجی عناصر کی بے دخلی اصل مقصد: میر سردار رویندر سنگھ
کریم نگر /5 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کریم نگر کے مشہور و معروف سینئر ایڈوکیٹ جمال الدین کا کہنا ہے کہ مسجد عدالت کے شمال مغرب میں جو اراضی خالی تھی، اس وقت کے تحصیلدار اشرف علی کو اوقاف کی جائدادوں کی نشاندہی کے لئے مامور کیا گیا تھا۔ اس دوران اس خالی اراضی کے مالکان کی چھان بین کی گئی تو کوئی بھی اس کی ملکیت کے دعویٰ کے لئے سامنے نہیں آیا، جس کے بعد اس سرکاری اراضی کو انھوں نے مسجد عدالت کے تحت لاکر حدود قائم کردی اور اس پوری اراضی کو سرکاری گزٹ میں شامل کروایا گیا۔ اس وقت حکیم وجیہہ الدین اوقاف کے قانونی مشیر اور سکریٹری تھے۔ خواجہ جمال الدین ایڈوکیٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ عدالت مسجد کے تحت زمین کے تنازعہ کا عدالت سے فیصلہ ہوچکا ہے۔ یہ زمین کسی کی جانب سے وقف کردہ نہیں ہے، بلکہ یہ سرکاری اراضی ہے۔ مجلس بلدیہ آفیسر مقصود مرزا سے نمائندہ سیاست کی بات چیت پر انھوں نے بتایا کہ سال 2014-15ء میں تہ بازاری ہراج ہوا، جس کے کنٹراکٹر حبیب خاں ہیں۔ سال 2015-16ء کے کنٹراکٹر سلطان علی ہیں۔ دس سال قبل یہاں ترکاری فروشوں سے مجلس بلدیہ کے ملازمین ٹیکس وصول کیا کرتے تھے۔ اس طرح دس سال تک مجلس بلدیہ کی جانب سے ٹیکس وصول کیا گیا۔ سال 2011ء میں ہائیکورٹ نے اس اراضی کو مجلس بلدیہ کی اراضی بتاتے ہوئے فیصلہ دیا، جس پر سپریم کورٹ نے بھی ہائیکورٹ کے فیصلہ کی توثیق کی۔ میر سردار رویندر سنگھ نے نمائندہ سیاست کو بتایا کہ اب ذاتی مفادات اور سیاسی اغراض کے زیر اثر یہاں سے غریب ترکاری فروشوں کو بے دخل کرتے ہوئے زبردستی ہٹادیا گیا۔ یہاں غیر سماجی عناصر غیر مجاز طورپر قابض ہوکر غریب کاشت کاروں اور ترکاری فروشوں سے کرایہ حاصل کرکے فائدہ اٹھا رہے تھے، لیکن اب یہاں تقریباً پانچ سو ترکاری فروشوں کو مساویانہ طریقہ پر جگہ مختص کی جائے گی۔
اس میں میئر، کمشنر بلدیہ اور پلاننگ آفیسر کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ غیر مجاز قابضین کی وجہ سے ترکاری فروش سڑکوں پر بیٹھ کر ترکاری فروخت کر رہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ اراضی کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے اور نہ ہی اوقاف کی ملکیت تھی، اس کو غیر ضروری متنازعہ بناکر خواہ مخواہ سیاسی مداخلت کرتے ہوئے غریب ترکاری فروشوں کو پریشان کیا جا رہا ہے، جب کہ ترکاری فروشوں کے لئے بہت جلد جگہ مختص کی جائے گی۔ میر سردار رویندر سنگھ نے کہا کہ ترکاری مارکٹ اراضی سے درمیانی افراد کو برخاست کرتے ہوئے حقیقی ترکاری فروشوں کے لئے یہ اقدام عمل میں لایا گیا۔