ترقیاتی فنڈ سے استفادہ میں ارکان پارلیمنٹ ناکام

نئی دہلی ۔ 4 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : 16 ویں لوک سبھا کی تشکیل کو 8 ماہ ہوچکے ہیں ، مگر وزیر اعظم نریندر مودی ، حکومت کے کئی وزراء اور اپوزیشن جماعتوں کے بڑے قائدین سمیت لوک سبھا کے زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ نے ابھی تک اپنے علاقوں کے ترقیاتی فنڈس سے ایک روپیہ تک خرچ نہیں کیا ہے ۔ منسٹری آف اسٹیٹسٹکس اینڈ پروگرام امپلی منٹیشن سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق 36 ریاستوں ( مرکز کے زیر انتظام علاقوں سمیت ) میں سے صرف 10 ہی ممبران پارلیمنٹ نے اپنے ایم پی فنڈ سے کام کروانا شروع کیا ہے ۔ دہلی ، یو پی ، مہاراشٹرا ، آسام اور ہماچل سمیت کئی ریاستوں کے ارکان پارلیمنٹ نے ابھی تک اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈ خرچ کرنا شروع نہیں کیا ۔ مئی 2014 سے یکم جنوری 2015 کے درمیان ممبران پارلیمنٹ کو مجموعی طور پر 1242.50 کروڑ روپئے MPLAD اسکیم کے تحت پہلی قسط کے طور پر مل چکے ہیں ۔ اترپردیش سے لوک سبھا کے 80 ممبر ہیں ، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں ۔ انہیں سب سے زیادہ 197.50 کروڑ روپئے ملے ہیں ، لیکن 6 ماہ سے کسی بھی ممبر پارلیمنٹ نے ترقیاتی کام کے لیے پیسہ خرچ نہیں کیا ان میں بی جے پی کے 71 ، 2 اپنا دل کے ، کانگریس صدر سونیا گاندھی ، کانگریس نائب صدر راہل گاندھی ، ایس پی چیف ملائم سنگھ یادو اور ان کی بہو ڈمپل سمیت ان کی پارٹی کے 5 لیڈر شامل ہیں ۔ دہلی میں بی جے پی کے 7ممبران پارلیمنٹ ہیں اور ان میں سے ایک نے بھی پہلی قسط کے طور پر ملے 2.5 کروڑ روپیوں میں سے کچھ بھی ترقیاتی کام پر خرچ نہیں کیا ۔ مہاراشٹرا ، آسام ، ہریانہ ، ہماچل پردیش اور کیرالا میں بھی حالت یہی ہے MPLAD کے تحت ارکان پارلیمنٹ کو ہر سال 5 کروڑ روپئے ترقیاتی کاموں کیلئے دئیے جاتے ہیں اس کا مقصد ہوتا ہے کہ متعلقہ ایم پی مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری طر پر فنڈ جاری کرسکیں ۔ وہ پانی ، تعلیم ، صحت ، صفائی اور سڑکوں وغیرہ پر یہ پیسے خرچ کرسکتے ہیں ۔