تحقیقاتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے میاں داد کا اِنکار

’’وہ لوگ ہی یہ کمیٹیاں بناتے ہیں جو خود اس قابل رحم حالت کے ذمہ دار ہیں‘‘
کراچی۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے کرکٹ کپتان جاوید میاں داد نے اپنے ملک کی قومی ٹیم کے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی۔20 میں ناقص مظاہرہ کی تحقیقات کرنے والی پاکستان کرکٹ بورڈ کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ میاں داد نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’ہر وقت جب کبھی ہم کسی بڑے ٹورنمنٹ میں ناقص مظاہرہ کرتے ہیں، بورڈ …… ایک تحقیقاتی کمیٹی مقرر کرتے ہوئے اس قسم کی پہیلیاں بجھائی جاتی ہیں‘‘۔ میاں داد نے ایک سوال پر جھنجھلا کر جواب دیا: ’’سیکریٹری کے کال پر اجلاسوں میں شریک ہونے کیلئے میں کیوں چکر کاٹتا رہوں۔ مجھے جو کچھ کہنا تھا، وہ پہلے ہی مَیں میڈیا سے کہہ چکا ہوں۔ سب سے پہلی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بورڈ میں شامل سرکردہ افراد کو اب سبکدوش ہوجانا چاہئے‘‘۔ میاں داد جو پاکستان کرکٹ کے اُمور اور ٹیم کے ناقص مظاہرہ کے کٹر ناقد رہے ہیں، کہا کہ اس قسم کی تحقیقات سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ ماضی کے بیٹنگ اِسٹار میاں داد نے مزید کہا کہ ’’اس (تحقیقات) سے کچھ نہیں ہوگا۔ یہ محض اَشک شوئی ہے کیونکہ ایسی کمیٹیاں بھی وہیں افراد مقرر کرتے ہیں جو خود اس قابل رحم اور بدترین صورتِ حال کے اصل ذمہ دار ہیں‘‘۔ سابق کپتان میاں داد بھی ماضی کے ان سرکردہ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں ٹیم کی ناقص کارکردگی کی وجوہات کا پتہ چلانے کیلئے مقرر کردہ تحقیقاتی کمیٹی کو مشورے دینے کیلئے مدعو کیا گیا ہے۔ محسن خان، حنیف محمد، وصیف احمد، عبدالقادر اور دوسرے بھی مدعوئین میں شامل ہیں۔ توقع ہے کہ اس کمیٹی کا اجلاس منگل کو اور چہارشنبہ کو لاہور میں منعقد ہوگا۔ بات بھی دلچسپ ہے کہ کمیٹی کا اجلاس ایسے وقت منعقد ہورہا ہے جب اس کے کئی اہم ارکان دستیاب نہیں ہیں۔ ٹسٹ کپتان مصباح الحق ملک سے باہر ہیں۔ سینئر بیٹسمین یونس خان نے پھر ایک مرتبہ تحقیقات کے عمل کا حصہ بننے سے اِنکار کردیا ہے، حالانکہ ان دونوں کے نام پی سی بی کی کمیٹی میں شامل ہیں۔ میاں داد نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ اور وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے راست طور پر اگر کوئی آزاد تحقیقاتی کمیٹی کا تقرر کیا جاتا ہے تو وہ اس کے اجلاس میں ضرور شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ کمیٹی کچھ کرسکے گی کیونکہ خود ہمارے کرکٹ انتظامیہ میں ہی بہت نقائص اور غلطیاں پائی جاتی ہیں‘‘۔