تجویدی اہم قواعد

لامِ اسمِ جلالہ
لام جلالہ لفظ ’’اللہ ‘‘ کے لام کو کہتے ہیں ،اس کے د و قاعدے ہیں
پہلا قاعدہ ۔ اگرلفظ اللہ کے پہلے ضمہ یا فتحہ ہوتو لفظ  ’’اللہ ‘‘   پُر یعنی موٹا پڑھا جائیہ گا جیسے اَللّٰہُ    نَصْرُ اللّٰہ  ۔
دوسرا قاعدہ۔اگرلفظِ  اللہ کے پہلے کسرہ ہو تو لفظ  اللہ  باریک پڑھا جائے گا جیسے  بِسْمِ اللّٰہِ   لِلّٰہِ       قُلِ  اللّٰہُمَّ  ۔فائدہ ۔  لام جلالہ کے سوا دوسرے تمام لام باریک پڑھے جا ئیں گے جیسے مَا وَلّٰہُمْ۔  اَلَّذِیْ       وغیرہ ۔
راء کے پُر پڑھنے کے پانچ قاعدے ہیں
(۱)  راء پر ضمہ ہو تو راء کو پُر پڑھنا چاہئیے جیسے  رَبَّنَا ۔رُسُلاً (۲)  راء ساکنہ کے پہلے ضمہ یا فتحہ ہوتو راء کو پُر پڑھنا چاہئیے جیسے  اَبْتلرْ ۔ فُرْقَانَ(۳)  راء  موقوقہ کے پہلے کا حرف ساکن اور اس کے پہلے ضمہ یا فتحہ ہو تو  را  کو پُر پڑھنا چاہئیے جیسے  قَدْرْ  ۔ عُسْرْ (۴)  راء  ساکنہ کے پہلے اصلی کسرہ ہو تو اور اس کے بعد ایک ہی کلمہ میں حروف مستعلیہ میں سے کوئی حرف آئے تو اس راء  کو پُر پڑھنا چاہئیے جسیے  قِرْطَاس  ۔  مِرْصَادَ  فِرْقَۃٌ  ۔ فائدہ  ۔  حروف مستعلیہ سات ہیں جن کا مجموعہ (خُصَّ    َضغْطٍ     قِظْ ) ہے یہ حروف ہر حالت میں پُر پڑھے جا تے ہیں ۔(۵)  راء  ساکنہ کے پہلے عارضی طورپر کسرہ آیاہو تو بھی اس راء کو پُر پڑھنا چاہئیے جیسے اِرْتَضٰی  اَمِرْ تَا بُوْ  ۔   رَبِّ ارْ جِعُوْن ۔
راء کو باریک پڑھنے کے چار قاعدے ہیں
(۱) راء کو کسرہ ہو تو باریک پڑھنا چاہئے جیسے رِمَاحٌ۔  رِیْحٌ  (۲)  راء  ساکنہ کے پہلے کسرہ ہو تو  رائکو باریک پڑھنا چاہئیے  جیسے  فِرْ دَوْسٌ  فِرْعَوْن ۔(۳)  راء  موقوفہ کے پہلے کا حرف ساکن اور اس کے پہلے کسرہ ہو تو  راء کو باریک پڑھنا چاہئیے جیسے  حِجْرْ ۔   بِکْرْ   ۔ سِحْرْ   ۔
(۴)  راء موقوفہ کے پہلے یاء لینہ ہوتو  رائکو باریک پڑھنا چاہئیے  جیسے  خَیْرٌ ط غَیْرٌ  ط فائدہ ۔ واضح ہو کہ حروف لینہ دو ہیں  ( و  ۔  ی) یہ اس وقت لینہ کہلا تے ہیں جبکہ یہ ساکن ہوں اور اپنے پہلے فتحہ کی حرکت رکھیں جیسے عَلَیْہِمْ  ۔  یَوْمَئِذٍ  ۔ فائدہ  ۔  راء کا فتحہ اگر امالہ کی و جہ سے کسرہ کی طرف مائل ہو جائے تو اس راء کو بھی باریک پڑھیں گے جیسے   بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖٖ یْہَا   ( سورہ ہود) یہ اصل میں   مُجْراہا   تھا چونکہ سیدنا حفص رحمتہ اللہ علیہ اس   راء   میں امالہ کر تے ہیں اس لئے باریک ہوگی اور اس  راء کو یائے مجہول کے مشابہ اداکرناچاہئیے جیسے قطرے  ۔  ستارے ۔
امالہ کی تعریف  ۔ امالہ یعنی  را  کے فتحہ کو کسرہ کی طرف اور اس کے بعد الف کو   یاء  کی طرف مائل کر کے پڑھنا ۔ فائدہ    لفظ  ’’  کُلُّ فِرْقٍ  ‘‘ کی  راء  حسب قاعدہ  پُر پڑھی جا ئیگی ،لیکن چونکہ قاف پر کسرہ آنے کی و جہ سے حرف مستعلیہ قاف خود ضعیف ہو گیا ہے  اس لئے باریک بھی پڑھی جائیگی ۔ اُدْخُلُوْ ا مِصْرَ  اور عَیْنَ الْقِطْرِ  پر وقف کیا جائے تو ان کی  رائکو پر اور باریک دونوں طرح پڑھنا جائز ہے ،لیکن بہتر ہے کہ خود  راء پر جو حرکت ہو اس کا اعتبار کیا جائے پس مصر کی  راء  کو پُر پڑھنا بہتر ہے اس لئے کہ راء پر فتحہ ہے اور القطر کی راء باریک پڑھنا بہتر ہے اس لئے کہ  راء کو کسرہ ہے۔
الف کو پُر اور باریک پڑھنے کا بیان
الف ہمیشہ اپنے ماقلب کا تابع ہو تا ہے یعنی اگر الف سے پہلے موٹا پڑھا جانے والا حرف ہو تو الف بھی موٹا پڑھا جائے گا جیسے    قاَلَ۔ طَالَ ۔ صَابِرْ ۔ ظَالِمَ ۔ او راگر باریک پڑھا جانے والا حرف ہوتو باریک پڑھا جائے گا جیسے   کَمَا  ۔ بِمَا۔
قلقلہ کا بیان
قلقلہ کی تعریف ۔ قلقلہ کے معنی ہلا کر پڑھنا ۔حروف قلقلہ پانچ ہیں جن کا مجموعہ(قُطْبُ جَدٍّ ) ہے ۔ ان حروف کی ادائی کے اوقت ان کے مخرج میں سختی کے ساتھ جنبش دینا یعنی ہلا کر پڑھنا چاہئیے  جیسے   خَلَقْ   کی   قَافْ  ۔
قلقلہ کی دوقسمیں ہیں  ۔ (۱)قلقلہ صغریٰ (۲) قلقلہ کبریٰ
ان حروف میں اس وقت قلقلہ کیا جا تا ہے جبکہ یہ ساکن ہوں ۔
قلقلہ صغریٰ  ۔  اگر یہ حروف ملا کر پڑھنے کی صورت میں ساکن ہوں  تو ان میں کم قلقلہ کیا جا تا ہے جس کو قلقلہ صغریٰ کہتے ہیں جیسییَقْتُلُوْنَ  ۔  حَبْل  ۔   یَجْعَلْ  ۔ قلقلہ کبریٰ  ۔ اگر یہ حروف وقف کی صورت میں ساکن ہوں تو ان میں زیادہ قلقلہ کیا جا تا ہے جس کو قلقلہ کبریٰ کہتے ہیں جیسے  فَلَقْ  ۔
غنہ کا بیان
نون یا میم مشدد ہوں تو غنہ ہو گا جیسے ان ۔  عم ۔ ایسے ہی نون ساکن ہو یا تنوین کے بعد نون  یا،میم آجائے تو غنہ ہو گا ایسے ہی میم سا کن کے بعد میم آئے تو بھی غنہ ہوگامقدار کشش غنہ کی مقدار کشش ایک الف یا دو حرکات کے برابر ہے ۔
نون ساکن اور تنوین کا بیان
جس نون پر سکون ہو تو اس کو نون ساکن کہتے ہیں کسی حرف کے  دو زبر دوزیر دو پیش کو تنوین کہتے ہیں ۔ پڑھنے میں تنوین بھی نون ساکن کی طرح ہے جیسے ’ ’ اً‘‘ (الف  دو زبر  اً )  پڑھنے میں  ’’اَنْ ‘‘ (الف نون زبر  ،اَنْ ) کی طرح ہے مگر فرق اتنا ہے کہ نون ساکن میں نون لکھا رہتا ہے اور تنوین میں نہیں ۔
نون ساکن اور تنوین کے چار احکام ہیں
اظہار کی تعریف  ۔ حرف کو اس کے اصلی مخرج اور صافت سے بغیر کسی تغیر کے ادا کر نے کا نام اظہار ہے ۔ قاعدہ اظہار  ۔  نون ساکن اور تنوین کے بعد حروف حلقی  ( ء ہ ع ح غ خ) میں سے کوئی حرف آئے تو ان دونوں ( یعنی نون ساکن ،تنوین اور حرف حلقی ) میں اظہار ہو تا ہے جیسے  وَانْحَرْ ۔
ادغام کی تعریف  ۔  ایک حرف کو دوسرے حرف میں اس طرح ملاکر پڑھنا کہ حرف مشدد ہو جائے ۔ ادغام کے جملہ چھ حروف ہیں جن کا مجموعہ  (  یَرْمَلُوْنَ )  ہے ۔
(ہدایت الخلیل حصہ اول، مولوی شیخنامحمدخلیل اﷲ حضرمیؒ۔ ناشر:مجلس انتظامی دارالعلوم عربیہ کاؤرم پیٹہ، جڑچرلہ)