احمدآباد۔21ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن پارٹیوں نے ہندو تنظیم وشوا ہندو پریشد پر اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ پریوار کی تبدیلی مذہب کیلئے جبراً کارروائی ناقابل قبول ہے ۔ وی ایچ پی گھر واپسی پروگرام کے تحت اقلیتوں کو مذہب تبدیل کرنے کیلئے زبردستی کررہی ہے ۔ وی ایچ پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گجرات کے ضلع ولساد میں کل 200عیسائیوں کو ہندو بنایا ہے ۔ وی ایچ پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جبراً تبدیلی مذہب کا پروگرام جاری رکھی ہوئی ہے ‘ کانگریس کے سینئر لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ شخصی طور پر مجھے انسداد تبدیلی مذہب قانون پر کوئی مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل اسی خطوط پر کام کرتے ہوئے اقلیتوں کو مذہب تبدیل کرنے کیلئے زبردست کررہی ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی کارروائی ہمارے لئے ناقابل قبول ہے ۔ آر ایس ایس چاہتی ہے کہ جبری تبدیلی مذہب کے خلاف ایک انسداد تبدیلی مذہب قانون لایا جائے ۔ کیا یہ لوگ یقینی طور پر ایسا چاہتا ہیں ؟ کیا یہ لوگ اپنی گھر واپسی پروگرام کو تبدیلی مذہب کا عمل متصور کرتے ہیں ؟ ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ میں یہ بات قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں کہ ایک عیسائی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرے گا ۔
وی ایچ پی ان لوگوں کو اپنا مذہب تبدیل کرنے کیلئے زور دے رہی ہے اور لالچ دکھا رہی ہے ۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ بہار میں لوگوں کو دھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے مذہب تبدیل نہیں کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے ۔ ان لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ہندو مذہب تبدیل کرنے سے انکار کیا گیا تو انہیں سخت سزا دی جائے گی ۔ سی پی آئی ایم کے لیڈر ڈی راجہ نے تبدیلی مذہب کی روک تھام کیلئے قانون سے متعلق اپوزیشن کی آواز کی حمایت کی اور کہا کہ ہندوستان کوئی ہندو راشٹرا نہیں ہے بلکہ ایک جمہوری ملک ہے ۔ اسی دوران گجرات حکومت کے ترجمان نتن پٹیل نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ کئی خاندانوں نے ہندو مذہب قبول کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ اگر ان خاندانوں کو مذہب تبدیل کرنے کیلئے زور زبردستی کی گئی ہے یا کوئی شکایت موصول ہوتی ہے تو ہم کارروائی کریں گے ۔
تبدیلی مذہب مسئلہ پر بی جے پی کے موقف کو واضح کرتے ہوئے پارٹی لیڈر شاہنواز حسین نے کہا کہ ان کی پارٹی جبراً تبدیلی مذہب کے خلاف ہے لیکن ایوان میں خلل اندازی کی اپوزیشن کو ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اگر اپوزیشن کو اس مسئلہ پر حقیقی تشویش ہے تو انہیں انسداد تبدیلی مذہب بل پر حکومت کی تائید کرنی چاہیئے ۔ ہفتہ کے دن آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت نے پارلیمنٹ میں انسداد تبدیلی مذہب قانون منظور کرانے کی اپیل کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون لایا جائے ‘ اگرکوئی شہری مذہب تبدیل کرنا نہیں چاہتا ہے تو ایسے میں زور زبردستی سے کی گئی تبدیلی کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ گھر واپسی پروگرام کے انعقاد کے بعد دائیں بازو کی تنظیم وی ایچ پی نے کل کہا تھا کہ تبدیلی مذہب کا یہ عمل رضاکارانہ ہے اس میں ہم نے کوئی زورزبردستی نہیں کی ہے ۔
گھرواپسی پروگرام کے حصہ کے طور پر وی ایچ پی نے آج 225 عیسائیوں کو ہندو بنایا ہے ۔ ضلع ولساد کے وی ایچ پی سربراہ نتوپٹیل نے کہا کہ یہ عیسائی خاندان اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرچکے ہیں ‘ انہیں مہایگنا کے موقع پر ہندو مذہب میں شامل کیا گیا اور بھگوت گیتا دی گئی۔