موجودہ سیاسی صورتحال اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے احتجاج پر تشویش ، قانون بنانے پر اتفاق رائے
نئی دہلی ۔ 22 ڈسمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی اور آر ایس ایس کے سرکردہ قائدین نے آج رات ملاقات کرتے ہوئے سنگھ پریوار کی بعض تنظیموں کی جانب سے جبری تبدیلی مذہب پر شدت پکڑتے تنازعہ پر غورو خوص کیا ، جس نے پارلیمنٹ کو مفلوج کر رکھا ہے جہاں انشورنس اور کوئلہ شعبہ کے بعض اہم بل بدستور معرض التواء ہیں۔ یہ میٹنگ مرکزی وزیر نتن گڈکری کی قیامگاہ پر ڈنر پر طلب کی گئی تاکہ حکومت کے ساتھ بہتر رابطہ کو یقینی بنایا جاسکے ، اور اس میں دیگر کے بشمول صدر بی جے پی امیت شاہ اور آر ایس ایس کے نمبر 2 لیڈر بھیا جی جوشی کے علاوہ مرکزی وزراء راج ناتھ سنگھ ، ارون جیٹلی اور سشما سوراج شریک ہوئے ۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس کل ختم ہورہا ہے ۔ پارٹی ذرائع نے کہا کہ ان قائدین نے موجودہ سیاسی صورتحال اور حکمرانی کے مسائل پر ایسے وقت تبادلۂ خیال کیا ہے جب کہ اپوزیشن نے حکومت اور بی جے پی پر ملک بھر میں جبری تبدیلی مذہب کے بارے میں حملہ کر رکھا ہے ۔ ادھر یہ غورو خوض ہورہا ہے اور اس دوران دائیں بازو کی ہندو تنظیمیں تبدیلی مذہب پر زور دے رہی ہیں جس میں اُن کے سرکردہ قائدین اسے ’’گھر واپسی‘‘ قرار دے رہے ہیں ۔ پارٹی قائدین میٹنگ کے تعلق سے لب کشائی سے گریزاں ہے جبکہ بی جے پی ذرائع نے کہا کہ یہ معمول کا جائزہ اجلاس ہوا جہاں بی جے پی کے قائدین ، اپنے نظریات کی مادر تنظیم آر ایس ایس کے قائدین کے علاوہ حکومت کے نمائندوں نے مل بیٹھ کر سیاسی صورتحال اور دیگر ہنگامی اُمور کا جائزہ لیا تاکہ پارٹی کے ساتھ پرسکون رابطہ کو یقینی بنایا جاسکے ۔ اس میٹنگ میں بتایا جاتا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے قانون انسداد تبدیلی مذہب کیلئے مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ حکومت اور بی جے پی نے اس طرح کے قانون پر اپنی آمادگی ظاہر کی ہے لیکن سارا دارومدار اپوزیشن پر ڈالدیا جس کی اس طرح کے اقدام کیلئے تائید و حمایت درکار ہے ۔ اس میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں بی جے پی جنرل سکریٹریز رام لال اور رام مادھو جو دونوں کی آر ایس ایس کے ساتھ قریبی وابستگی ہے اور سینئر سنگھ لیڈر بجرنگ لال گپتا بھی شامل ہیں۔ حکومت پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے پرشور رویہ پر فکرمند ہے ، جہاں راجیہ سبھا کا کام کاج گزشتہ کئی روز سے مفلوج ہے جبکہ کلیدی اصلاحی قانون سازیاں جیسے انشورنس بل منظوری کے منتظر ہیں۔ یہ تنازعہ آج لوک سبھا تک پہنچ گیا، جہاں حکومت اور بی جے پی نے جبری تبدیلی مذہب سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ۔