تبدیلیٔ مذہب پر امتناع تک ’گھر واپسی‘ جاری رکھنے کا اعلان

روہتک (ہریانہ) 24 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمنٹ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک تازہ تنازعہ کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ وشوا ہندو پریشد کا ’’گھر واپسی‘‘ پروگرام اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تبدیلیٔ مذہب پر امتناع عائد نہیں کیا جاتا۔ اُنھوں نے دعویٰ کیاکہ ہندوستان کا مسئلہ یہ ہے کہ ’’جہادی جوش سے ووٹ بینک سیاست کو بھڑکایا جاتا ہے‘‘۔ وہ وشوا ہندو پریشد کے زیراہتمام منعقدہ ایک جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ بی جے پی میں ہندوتوا کے چہرہ آدتیہ ناتھ نے کہاکہ تبدیلیٔ مذہب سے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے، اِس پر امتناع عائد کیا جانا چاہئے، اگر تبدیلی مذہب جاری رہے تو اُن کے خیال میں گھر واپسی پروگرام بھی جاری رہے گا۔ ہندو تنظیم پر اِس کے پروگرام کے سلسلہ میں جس کے تحت عوام کا ’’مذہب دوبارہ تبدیل‘‘ کروایا جارہا ہے، سخت تنقیدیں جاری ہیں جبکہ ہندو تنظیم کا ادعا ہے کہ اِن افراد نے ہندو دھرم ترک کرکے دوسرا مذہب اختیار کرلیا تھا

اور اب گھر واپس آگئے ہیں۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ قوم دشمن سرگرمیاں ’’مسلم علاقوں‘‘ میں پیدا ہوتی اور پروان چڑھتی ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’سیکولرازم کے علمبرداروں‘‘ کو اُن کے سوالات کے جواب دینے چاہئیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان کا مسئلہ ناقص تغذیہ یا غربت نہیں ہے، ہندوستان کا مسئلہ ووٹ بینک سیاست ہے جس کو جہادی جوش سے ایندھن ملتا ہے۔ ہندو معاشرہ میں ہر شخص خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔ ہر ماں اور بہن خود کو محفوظ سمجھتی ہے۔ ہر ایک کے تحفظ کی اور ہر مذہبی فرقہ کے تحفظ کی طمانیت حاصل ہے لیکن مسلم علاقوں میں عدم سلامتی کا احساس کیوں ہے۔ یہاں قوم دشمن سرگرمیاں کیوں شروع ہوتی اور پروان چڑھتی ہیں۔ وہ لوگ جہادی جوش اور ہند مخالف نعروں کی گنجائش کیوں رکھتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان ۔ پاکستان کرکٹ میچ میں اگر ہندوستان کامیاب ہوتا ہے تو وہ سوگ مناتے ہیں

لیکن جب ہندوستان ناکام ہوتا ہے تو وہ خوشی مناتے اور آتشبازی کرتے ہیں، ایسا کیوں ہے؟ کیا آپ نے کبھی سیکولرازم کے علمبرداروں سے یہ سوالات پوچھے ہیں؟ گورکھپور کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ رام مندر ایودھیا میں ہی تعمیر کیا جائے گا۔ اُنھوں نے یکساں سیول کوڈ کی تائید بھی کی۔ بی جے پی اِس کے ہندوتوا بریگیڈ کے حالیہ مہینوں میں بیانات پر پریشانی میں مبتلا ہوگئی ہے۔ سینئر مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے اُن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہلی اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے امکانات کو ’’تباہ‘‘ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ وزیراعظم مودی نے ساکشی مہاراج اور مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کے تبصروں پر ناراضگی ظاہر کی اور بی جے پی نے اپنے کارکنوں وعوامی نمائندوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے بیانات دینے سے باز آجائیں جن سے ترقی کیلئے حکومت کے ایجنڈہ سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔