کے این واصف
نطاقات پروگرام کے تحت غیرقانونی قرار پائے لاکھوں ہندوستانی باشندے سفارتخانہ ہند ریاض سے رجوع ہوئے۔ سفارتخانے قابل ستائش خدمات انجام دیتے ہوئے لاکھوں ہندوستانیوں کو اپنا اصلاح حال کرنے میں مدد کی، جس کے نتیجہ میں ان کی حیثیت اب قانونی ہوگئی۔ اسی طرح سفارتخانے لاکھوں کی تعداد میں وطن واپس جانے کے خواہاں ہندوستانیوں کو عارضی پاسپورٹ جاری کئے اور ان کے ملک واپسی کے سفر کو یقینی بنایا لیکن اب بھی چند سو ہندوستانی باشندے ہیں جو کچھ قانونی پیچیدگیوں وغیرہ کی وجہ سے وطن واپس نہ ہوسکے۔ ان میں کچھ باشندوں کا تعلق ریاست آندھراپردیش سے بھی ہے۔ اس سلسلے میں سماجی تنظیم آندھراپردیش یونائیٹیڈ سوسائٹی (آپس) اور دیگر تنظیموں نے آندھرائی باشندوں کی وطن واپسی میں اعلیٰ سطح پر امداد کیلئے حکومت آندھراپردیش سے نمائندگی کی۔ حکومت آندھراپردیش جو ان دنوں سیاسی اتھل پتھل کا شکار ہے، نے اس سلسلے میں تاخیر سے سہی فیصلہ کیا۔
پہلے اطلاع تھی کہ حکومت ایک سہ رکنی سرکاری وفد سعودی عرب روانہ کرے گی لیکن پتہ نہیں کیوں یہ وفد یہاں نہیں پہنچا۔ پھر آخرکار آندھراپردیش کے کانگریس قائد اور این آر آئیز کے مسائل پر گہری نظر رکھنے والے قائد خلیق الرحمن ریاستی حکومت کی ایماء پر سعودی عرب کے دورے پر پچھلے ہفتہ یہاں پہنچے۔ خلیق الرحمن مرکزی وزارت برائے این آر آئیز میں اچھی رسائی رکھتے ہیں اور این آر آئیز مسائل سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ خلیق الرحمن جدہ میں آمد کے دو روز بعد وہ پچھلے اتوار کو ریاض پہنچے۔ انہوں نے اتوار کی شب نطاقات قوانین کے تحت غیرقانونی قرار پائے ان پریشان حال افراد سے ملاقات کیلئے ان کے کیمپ پہنچے اور ان سے ملاقات کی۔ سفارتخانہ ہند ریاض کی جانب سے فراہم کردہ اس اقامتی کیمپ میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے 164 افراد مقیم ہیں، جن میں 26 کا تعلق ریاست آندھراپردیش سے ہے۔ خلیق الرحمن نے ان افراد سے تفصیلی گفتگو کی اور ان کو درکار دستاویزات اور امداد کی فراہمی کیلئے بعجلت مؤثر اقدام کا تیقن دیا۔ خلیق الرحمن کیمپ میں موجود افراد سے فرداً فرداً بات کی اور ان کے مسائل سنے۔
خلیق الرحمن اور ان کے ہمراہ آئے مقامی سماجی کارکنان کے اس وقت رونگٹے کھڑے ہوگئے جب ایک تاریک وطن آنکھ میں آنسو لئے خلیق الرحمن سے مخاطب ہوکر کہا ’’صاحب ہم پر جو جرمانے کی رقم ہے اس کے انتظام کیلئے ہم اپنا ایک گردہ فروخت کرنے تیار ہیں۔ بس ہمیں فوری یہاں سے ہمارے گھر پہنچا دیجئے‘‘۔ اس پر خلیق الرحمن نے پھر ایک بار انہیں یقین دلایا کہ ان کا ہر کام اور ہر ضرورت کا انتظام حکومت کرے گی اور انہیں جلد از جلد واپس وطن بھیج دیا جائے گا۔ خلیق الرحمن نے جدہ قونصلیٹ میں منعقدہ اوپن ہاؤز میں بھی شرکت کی جہاں انہیں بڑے پیمانے پر کمیونٹی کے افراد سے ملنے اور حالات سے تفصیلی آگہی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ وہ اتوار کی صبح ریاض پہنچے اور پیر کی صبح سفیرہند حامد علی راؤ سے ملاقات کی۔ خلیق الرحمن نے بتایا کہ سفیرہند سے یہ ملاقات اور گفتگو مسائل کے حل کیلئے کافی ہمت افزاء رہی۔ انہوں نے بتایا کہ سفیر ہند نے انہیں یقین دلایا کہ کیمپ میں مقیم افراد کے معاملات جلد نمٹا کر انہیں وطن بھجوانے کی کارروائی مکمل کرلی جائے گی۔ سفیرہند سے اس ملاقات کے دوران خلیق الرحمن نے سفیرہند حامد علی راؤ، نائب سفیر سبی جارج، سفارتخانے کارکنان اور رضاکار سماجی کارکنان کی خدمات کی ستائش کی، جنہوں نے اتنے بڑے آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ انہوں نے سفیرہند کو مبارکباد دیتے ہوئے آندھراپردیش کی جانب سے انہیں تہنیت بھی پیش کی۔
اس موقع پر آندھراپردیش یونائیٹیڈ سوسائٹی ریاض کے صدر ڈاکٹر اشرف علی نائب صدر محمد رفیق اور سید محی الدین اکرم بھی خلیق الرحمن کے ہمراہ تھے۔ خلیق الرحمن این آر آئیز کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں ایک عرصہ سے سرگرم ہیں۔ جدہ میں انہوں نے قونصل جنرل ہند جدہ فیض احمد قدوائی اور جدہ کی سماجی تنظیموں، سماجی کارکنان سے ملاقاتیں کیں اور وطن واپس لوٹنے کے منتظر ہندوستانی باشندوں کے حالات سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ خلیق الرحمن اس سلسلے کی مزید ملاقاتوں کیلئے پیر کی سہ پہر دمام روانہ ہوئے جہاں وہ منطقہ شرقیہ میں ہندوستانی تارکین وطن کے حالات کا جائزہ لیا
تاکہ وہ ایک مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کرسکیں۔ دمام شہر میں ’’حیدرآبادی اسوسی ایشن‘‘ نے ایک اجلاس کا اہتمام کیا اور خلیق الرحمن کو کئی افراد سے ملنے کی سہولت فراہم کی۔ حیدرآباد اسوسی ایشن دمام منطقہ شرقیہ کی ایک فعال سماجی تنظیم ہے جس کے صدر مرزا ظہیر بیگ ہیں۔ جدہ، ریاض اور دمام میں خلیق الرحمن نے سینکڑوں سماجی کارکنان، سماجی تنظیموں کے عہدیداران اور خود نطاقات قوانین سے متاثرہ مصیبت ہی گھرے تارکین وطن سے ملاقات کی اور حالات سے مکمل طور پر واقفیت حاصل کی۔ وطن واپس جانے کے منتظر افراد کے مسائل کے علاوہ سماجی تنظیموں نے انہیں روزگار کھو کر یہاں سے وطن لوٹے۔ این آر آئیز کی بازآباد کاری سے متعلق تجاویز بھی پیش کیں۔ ہمیں امید ہیکہ خلیق الرحمن وطن واپسی پر ایک مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کریں گے اور ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ ریاستی حکومت اور مرکزی وزارت برائے این آر آئیز امور ہندوستانی تارکین وطن کے مسائل کے حل اور ان کی بازآباد کاری کیلئے جنگی خطوط پر اقدامات کرے گی اور ان خلیجی این آر آئیز کی جنہوں نے برسوں ملک کیلئے بھاری مقدار میں زرمبادلہ فراہم کیا۔ آج ضرورت کی اس گھڑی میں ان کی مدد کرے گی۔