تارکینِ وطن کی معلومات کیلئے

کے این واصف
سعودی عرب میں تقریباً دس ملین غیر ملکی آباد ہیں ، جن کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک ، مذاہب، زبانوں اور تہذیبوں سے ہے ۔ یہاں قیام پذیر ہونے والے ہر خارجی باشندے کو حکومت کی جانب سے اقامہ (work permit) جاری کیا جاتا ہے اور اقامے جاری کئے جانے کے بعد یہاں خارجی باشندے کیلئے اقامہ ہی اس کی شناخت بن جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کا پاسپورٹ جو اصل شناختی دستاویز ہوتا ہے وہ اس کے کفیل یا اسکی کمپنی کے پاس محفوظ کرلیا جاتا ہے ۔ غیر ملکیوں کو جو اقامہ جاری کیا جاتا ہے اس کی معلومات عربی زبان میں درج ہوتی ہیں ۔ اقامے میں اس کا نام اس کے پاسپورٹ کے مطابق درج ہونا چاہئے ۔ لیکن اس میں اکثر غلطی ہوتی ہے ۔ یعنی بندے کا نام کچھ ہوتا ہے اور اقامے میں لکھا کچھ اور ہوتا ہے ۔ تمام پاسپورٹس میں تفصیلات انگریزی میں درج ہوتی ہیں اور اقامے جاری کرنے والا ڈپارٹمنٹ (محکمہ جوازات) کے اہلکار انگریزی پاسپورٹ میں پڑھ کر عربی میں لکھتے ہیں ۔ اور اکثر اقاموں میں عربی میں لکھے گئے نام غلط تحریر کئے جاتے ہیں ۔ ایسے نام جو محکمہ جوازات کے عرب باشندوں کے لئے غیر مانوس ہوں انھیں انگریزی میں پڑھ کر عربی میں لکھتے وقت غلطی کا سرزد ہونا کسی حد تک سمجھ میں آتا ہے ۔

کیونکہ کچھ حروف عربی زبان میں ہوتے ہی نہیں ہیں جیسے پ ، ٹ ، چ ،ڈ ، ڑ وغیرہ ۔ اب ایسے نام جن میں یہ حروف غیر استعمال ہوں ، انھیں لکھنے یا ان کا تلفظ ادا کرنے میں عربی زبان میں جو ممکن یا قریبی حرف ہے ، سے کام چلانا پڑتا ہے ۔ اس طرح ان میں غلطی بھی ایک فطری بات ہے ۔ لیکن جو نام خود عربی میں موجود ہیں جو عرب باشندوں کیلئے غیر مانوس بھی نہیں (خصوصاً مسلمانوں کے نام) ان میں بھی غلطیاں ہوتی ہیں ۔ اور یہ غلطی بھی کوئی چھوٹی موٹی یا معمولی قسم کی نہیں بلکہ انھیں انگریزی میں پڑھ کر عربی میں ایسا لکھا جاتا ہے کہ وہ اصل نام سے کسی طرح بھی میل نہیں کھاتے اور غیر ملکیوں میں اس بات کا شکایت عام ہے ۔اس کے علاوہ بھی اقامہ اور اقامہ قوانین سے متعلق غیر ملکیوں کو محکمہ جوازات سے دیگر کئی شکایتیں یا وضاحتیں مطلوب ہوتی ہیں ۔ اور غیر ملکی ان کا ازالہ چاہتے ہیں ۔ غیر ملکیوں کے ان شکوہ ، شکایتوں کے پیش نظر انگریزی روزنامہ عرب نیوز نے محکمہ جوازات کے ایک اعلی عہدیدار سے عوامی ٹیلی فون رابطہ کا اہتمام کیا اور عوام کے سوالات اور محکمہ جوازات کے اعلی عہدیدار کے جوابات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ بھی تارکین وطن کی معلومات کیلئے عرب نیوز نے اس کی اشاعت کا اہتمام بھی کیا جواس طرح ہے ۔

محکمہ جوازات کے ریجنل ترجمان کرنل محمد الحسین نے کہا کہ جوازات کی جانب سے مقیمین کی سہولت کیلئے ڈیجیٹل خدمات کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ تارکین اپنے اہل خانہ کے معاملات جلد نمٹانے کیلئے ’’البشر‘‘ سسٹم سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اقاموں میں جو نام تحریر کیا جاتا ہے وہ پاسپورٹ کے مطابق ہوتا ہے ۔ اس کیلئے لازمی نہیں کہ فیملی نام بعد میں لکھا جائے ۔ جو نام درخواست گذار کے پاسپورٹ میں ہوگا اسی طرح اقامے میں لکھا جائے گا تاہم یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر فیملی نام پہلے ہوتا ہے جسے جوازات والے تبدیل کرواتے ہیں ۔ اقامہ میں نام تحریر کرتے ہوئے family name کو آخر میں ہی لکھا جاتا ہے ۔ ہروب (مفرور) کے معاملات درست کرنے کے حوالے سے ایک سوال پر کرنل حسین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کارکن کے کفیل نے اس کا ہروب لگایا ہوا ہے اسے منسوخ کرانے کیلئے کارکن کے کفیل لیبر آفس (مکتب العمل) میں درخواست دے گا جس پر ہروب منسوخ کیا جاسکتا ہے ۔ ایک اخبار کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کرنل حسین نے کہا کہ محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے مملکت میں مقیم تارکین کی سہولت کیلئے ویب سائٹ پر البشر سہولت فراہم کی گئی ہے جس سے افراد یا وہ ادارے جن کے کارکنوں کی تعداد 100 سے کم ہے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ 100 سے زائد کارکنوں والی کمپنی کے ملازمین کے معاملات نمٹانے کیلئے ’’مقیم‘‘ ویب سائٹ موجود ہے جس کے ذریعے کارکنوں کے خروج و عودہ EXIT RE-ENTRY ویزے ، اقاموں کی تجدید ، خروج نہائی (Final Exit) و دیگر معاملات کو مکمل کیا جاسکتا ہے ۔ کرنل حسین کا کہنا تھا کہ البشر کی سروس کے حصول کیلئے محکمہ جوازات کے مرکزی یا ذیلی دفتر میں جا کر رجسٹر کروانا پڑتا ہے جس کے بعد محکمہ کی جانب سے سسٹم میں لاگ ان ہونے کیلئے آپ کے موبائل پر پاس ورڈ ارسال کردیا جاتا ہے ۔ جسے بعدازاں اپنی خواہش کے مطابق تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے ۔ البشر کے ذریعے مملکت میں مقیم تارکین اپنے اہل خانہ کے جملہ معاملات کو نمٹاسکتے ہیں جس میں خروج و عودہ ، فائنل ایگزٹ ، اقاموں کی تجدید وغیرہ شامل ہے ۔ اقامہ کی تجدید کے حوالے سے کرنل حسین کا کہنا تھا کہ ’’البشر‘‘ کی ویب سائٹ پر لاگ ان کرنے کے بعد اپنے اہل خانہ میں سے جس کا اقامہ تجدید کروانا ہے اس کی مطلوبہ فیس Digital Banking کے ذریعہ ادا کریں اور درکار معلومات لوڈ کردیں اس کے بعد دفتری اوقات کے دوران پرانا اقامہ محکمہ جوازات کے مرکزی یا ذیلی دفتر میں جمع کرکے اسی وقت تجدید شدہ اقامہ حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ خروج و عودہ Exit Re-Entry کے حوالے سے سوال پر کرنل حسین نے کہا کہ جب سے ڈیجیٹل خروج و عودہ کا سسٹم شروع کیا ہے اس کا پرنٹ لینا ضروری نہیں ، کیونکہ تمام معلومات ویب سائٹ پر درج ہوتی ہیں ۔ خروج و عودہ کے پیپر کے متعلق سوال پر کرنل حسین نے کہا کہ محکمہ جوازات نے اپنی جانب سے خروج و عودہ کا تحریری ثبوت ختم کردیا تاہم اگر کسی ملک کا امیگرین ڈپارٹمنٹ خروج و عودہ کا پیپر طلب کرتا ہے تو اس کے لئے البشر کی ویب سائٹ سے یا وہ کارکن جو ’’مقیم‘‘ کی ویب سائٹ پر رجسٹر ہوں پرنٹ آوٹ حاصل کرسکتے ہیں ۔

ٹیلی فون کالز میں سب سے زیادہ وزٹ ویزوں کے حوالے سے استفسارات تھے جن میں پوچھا گیا تھا کہ وزٹ ویزوں کی میعاد میں توسیع کب تک ممکن ہے ؟جس کے جواب میں کرنل حسین نے کہا کہ ماہ شعبان کے اختتام تک وزٹ ویزوں کی میعاد میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔ مملکت کے ویسٹرن ریجن میں مقیم ایک شخص کا سوال تھا کہ اس کے والد ایک سرکاری ادارے میں ملازمت کرتے ہیں اب ریٹائر ہونے والے ہیں کیا یہ ممکن ہے کہ وہ اپنے والد کواپنی کفالت میں لے سکے ؟جس پرکرنل حسین نے کہا کہ اس کیلئے جوازات میں خصوصی شعبہ ہے جو ’’دراسات‘‘ کہلاتا ہے ، جہاں درخواست دی جائے جس پر وہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیتے ہیں ۔ وزٹ ویزے کو اقامے میں تبدیل کرنے کے متعلق متعدد استفسارات سامنے آئے جس پر کرنل حسین کا کہنا تھا کہ اس بارے میں وزیر داخلہ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں ۔ محکمہ پاسپورٹ (جوازات) یا گورنریٹ اس کا مجاز نہیں ۔ ایک سوال پر کرنل حسین نے کہا اقامہ کی تجدید کی فیس کفیل کے ذمہ ہے ۔ اگر کسی کا اقامہ کئی برس سے تجدید نہیں کیا گیا تو اس کا ذمہ دار کفیل ہوگا ۔ ہر برس کے عوض اسے 500 ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا اس کے بعد اقامہ تجدید کرایا جاسکتاہے ۔ جوازات کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گھریلو ملازمین جن میں خادمہ ، ڈرائیور ، خانساماں ، چوکیدار اور زرعی مزدور شامل ہیں کے اقاموں کی تجدید اور نقل کفالہ کے معاملات براہ راست محکمہ پاسپورٹ کی حدود میں آتے ہیں جبکہ دیگر کمپنیوں کے ملازمین کے اقاموں کی تجدید ، نقل کفالہ اور دیگر معاملات کیلئے پہلے لیبر آفس (مکتب العمل) سے رجوع کیا جاتا ہے ۔

جوازات لیبر آفس کی ہدایات پر کارروائی کرتی ہے ۔ مملکت میں قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے ایئر پورٹس پر جوازات کی جانب سے علحدہ کاؤنٹر قائم کرنے کے بارے میں سوال پر کرنل حسین نے کہاکہ اس بارے میں تجویز پر غور کیا جائے گا۔ اقاموں میں ہونے والی جعل سازی کے بارے میں ایک استفسار پر ان کا کہنا تھاکہ محکمہ پاسپورٹ میں انسداد و شعبہ جعلسازی قائم ہے جہاں اس قسم کے معاملات کو دیکھا جاتا ہے ۔ اگر کسی کا کمپیوٹر لیبر آفس کی جانب سے بند کردیا گیا ہے تو اس کے قانونی معاملات اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتے جب تک خلاف ورزی دور نہیں کی جائے گی ۔ محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے اہل خانہ کیلئے فنگر پرنٹس کروانے کیلئے ابھی تک کوئی ڈیڈ لائن جاری نہیں کی گئی ، تاہم تارکین اپنی سہولت کے مطابق اہل خانہ کے فنگر پرنٹس دے سکتے ہیں ۔ کرنل حسین کا کہنا تھا کہ محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے فائنل ایگزٹ پر جانے والے اہل خانہ کیلئے فنگر پرنٹس لازمی ہیں تاہم خروج و عودہ پر مملکت سے جانے والوں کیلئے ابھی فنگر پرنٹس لازمی نہیں تاہم فنگر پرنٹس کروائے جائیں تو بہتر ہے ۔
روزنامہ عرب نیوز میں شائع ان تفصیلات سے عوام کو کافی معلومات حاصل ہوئی ۔ بہرحال اقاموں میں ناموں کے اندراج میں جو غلطیاں ہوتی ہیں ان کے ازالہ کیلئے محکمہ جوازات کو توجہ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ ناموں میں غلطی کی وجہ سے تارکین وطن کو اکثر کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
knwasif@yahoo.com