تاج محل میں قانون سے غیر منظور شدہ گائیڈوں پر پابندی 

آگرہ : محبت کی مثال تاج محل پر موجودہ وقت میں کمیشن خوری کا داغ لگ رہا ہے ۔جس کی وجہ سے ملکی او رغیر ملکی سیاح کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔اس کمی پر ضلع انتظامیہ محکمہ سیاحت او رمحکمہ آثار قدیمہ فکر مند ہیں ۔کمیشن کے کھیل سے تاج محل ؂کی حفاظت کس طرح کی جائے ۔اس پر مسلسل کوشش کی جارہی ہے ۔ اسی کوشش پر عمل کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے محکمہ آثار قدیمہ او رسی آئی ایس ایف کو ہدایت جاری کی ہے کہ کہا کہ تاج محل اور اس کے قریب یادگاروں میں سیاح کی تفریح کے لئے صرف قانونی منظور شدہ گائیڈوں کو ہی اجازت دی جائے ۔ افسران نے بتایا کہ ہم لوگوں کو روزانہ کئی شکایات موصول ہوتی ہیں کہ گائیڈ سیاح کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے ۔

اس کی وجہ سے یہ اقدام کئے جارہے ہیں۔ اس فیصلہ کے بعد تاج محل اور اس کے ارد گرد تاریخی عمارتوں سے غیر رجسٹرڈ گائیڈ کو دور رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ تاحال تاج محل اور اس کے آس پاس کی تاریخی عمارتوں کیلئے تقریبا 800 رجسٹرڈ گائیڈ ہیں۔ او رغیر منظور شدہ گائیڈس کی تعداد تقریبا 3000ہے ۔افسران کا کہنا ہے کہ قانونی منظور شدہ گائیڈس کو ڈریس کوڈ او راس پر ان کے نام کا بیچ لگانا ضروری ہوگا۔ تنظیم گائیڈ کے صدر شمس الدین خان نے اس فیصلہ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح گائیڈ اپنے پاس ہمیشہ شناختی کارڈ رکھتے ہیں۔مجھے نہیں لگتا کہ انہیں کسی او ریونیفارم کی ضرورت ہے۔

یوپی ٹورسٹ گائیڈ تنظیم کے صدر دیپک داس نے کہا کہ تمام منظور شدہ گائیڈ کو محکمہ سیاحت کی طرف سے سرخ رنگ کی نیم پلیٹ دی گئی ہے لیکن وہ اپنی جیب میں رکھتے ہیں ۔ جب کوئی ان سے ان کا شناختی کارڈ کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ اپنے نام کی پلیٹ جیب سے نکال کر دیکھا دیتے ہیں ۔