تاج محل میں جمعہ کے علاوہ تمام نمازوں پر پابندی 

آگرہ : محکمہ آثار قدیمہ نے تاج محل کے احاطے میں قائم مسجدمیں نماز جمعہ کے علاوہ تمام دیگر نمازوں پر پابندی عائد کردی ہے ۔محکمہ آثار قدیمہ آگرہ سرکل کے سپرینڈنٹ آرکیالوجی بسنت سورنکا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے صرف مقامی باشندوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت ہے ۔ مسجد امام سید صادق علی کا خاندان پچھلے کئی برسوں سے یہاں پر امامت فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ وہ ماہانہ صرف ۱۵ ؍ روپے محنتانہ حاصل کرتے ہیں ۔ تاج محل انتظامیہ کمیٹی کے صدر سید ابراہیم حسین زیدی نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں نمازیں شروع سے ادا کی جاتی رہی ہیں ۔ لیکن اب اسے روکنے کی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔وہ اس کے خلاف احتجاج بلند کریں گے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب صرف اس مسجد میں نماز جمعہ کے علاوہ کوئی نماز نہیں پڑھی جائیگی ۔ذرائع کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ نے وضو خانہ بند کردیا ہے۔ اور مسجد کے امام صاحب اور دیگر ملازمین کو بھی ہدایت دی کہ وہ صرف جمعہ کو ہی مسجد میں آیا کریں ۔ محکمہ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ وہ صرف سپریم کورٹ کی جولائی میں دی گئی ہدایت پر عمل کررہے ہیں ۔ جس میں کورٹ نے کہا تھا کہ صرف مقامی باشندے ہی یہاں پر جمعہ کو نماز ادا کرسکتے ہیں ۔

عدالت نے کہا تھا کہ تاج محل دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک ہے اس کی حفاظت کی جانی چاہئے ۔ کورٹ نے کہا تھا کہ اس عجوبہ کو برباد ہونے نہیں دیناچاہئے ۔