بی سی سی آئی سے ہند۔ پاک سیریز پر جواب چاہئے : شہریار خان

باہمی مقابلوں سے متعلق بہت کہا جا چکا، مزید پوچھنے کی ضرورت نہیں : پی سی بی سربراہ ۔ مجوزہ سیریز سے پاکستان کیساتھ ہندوستان کو بھی فائدہ ہوگا : شعیب اختر

کراچی ، 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریارخان نے سخت الفاظ میں یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ دسمبر میں یو اے ای میں ہندوستان کیخلاف سیریز کیلئے بی سی سی آئی سے جواب چاہتے ہیں اور باہمی مقابلوں کیلئے مزید کچھ نہیں پوچھیں گے ۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ آپس کے مقابلوں سے متعلق بہت کچھ کہا جا چکا اور اب کچھ بھی پوچھنے کی ضرورت نہیں ،گیند ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے کورٹ میں ہے جسے سیریز کی تقدیر کا فیصلہ کر کے ہمیں مطلع کرنا ہے ۔ دوسری جانب سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر بھی باہمی  مقابلوں کے اجراء کیلئے جاری لفظوں کی جنگ میں کود پڑے ہیں جنہوں نے ماضی قریب میں باہمی سیریز کے حوالے سے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ صرف پاکستان ہی ہندوستان کیخلاف نہیں کھیلنا چاہتا بلکہ روایتی حریف کو بھی ’’گرین شرٹس‘‘ سے کھیلنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کو بھرپور مالی فائدہ ہوگا۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان رواں سال کے آخر میں یو اے ای میں ہونے والی سیریز کے انعقاد پر شکوک کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں لیکن دونوں طرف سے بیانات کی قطار میں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی ہے اور ٹھنڈے مزاج کے مالک پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ شہریارخان کے لفظوں میں اکتاہٹ کے ساتھ غصہ بھی جھلکنے لگا ہے جنہوں نے گزشتہ روز واضح الفاظ میں اپنا موقف بیان کردیا کہ وہ آپس کے مقابلوں کے بارے میں بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور اب ان کا ہندوستانی بورڈ سے مزید کچھ بھی پوچھنے کا ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیند اب ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے کورٹ میں ہے جسے چاہئے کہ وہ سیریز کی تقدیر کا فیصلہ کر کے پی سی بی کو مطلع کردے۔ سابق سفارتکار نے حالیہ عرصے کے دوران پہلی بار سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے اپنی جانب سے ہر ممکن کوشش کر تے ہوئے سیریز میں اپنی دلچسپی اور باہمی مقابلوں کی بحالی پر ہر ممکن اقدام کیا مگر اب وہ باہمی سیریز کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہر ممکن کوشش کر ڈالی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ فکرمندی کی بات یہ جاننے کے بعد ہوئی ہے کہ انہوں نے باہمی سیریز کیلئے جو خط ہندوستانی کرکٹ بورڈ کو لکھا تھا وہ تاحال ہندوستانی حکومت تک نہیں پہنچ سکا ہے۔

شہریارخان نے کہا کہ اگر ہندوستان اس سیریز سے انکار کرتا ہے جس کی پاکستان کو میزبانی کرنا ہے تو وہ آئی سی سی اور دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز سے رابطہ کریں گے۔ پی سی بی سربراہ نے واضح کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے بھی خراب رہے مگر کرکٹ کھیلی جاتی رہی اور اسی وجہ سے وہ اب بھی یہی کہتے ہیں کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے مگر سیریز کیلئے ہندوستان کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اب اس بات کا انتظار ہے کہ بی سی سی آئی کی جانب سے کیا جواب ملتا ہے کیونکہ اب اس کی باری ہے کہ وہ پاکستان کو مطمئن کرے۔ دوسری جانب شعیب اختر بھی ہند۔ پاک مقابلوں کی حمایت کیلئے میدان میں کود پڑے ہیں جن کا کہنا ہے کہ صرف پاکستان ہی ہندوستان سے نہیں کھیلنا چاہتا بلکہ ہندوستان کو بھی پاکستان کیخلاف کھیلنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کو بھاری مالی فائدہ ہوگا جو کھلاڑیوں تک بھی پہنچے گا اور بنیادی سطح کی کرکٹ ترقی پائے گی۔ ’’راولپنڈی ایکسپریس‘‘ نے کہا کہ ہندوستانی کرکٹ بورڈ مالی اعتبار سے بہت مضبوط ہے مگر اس بات کا علم رکھتا ہے کہ پاکستان کے خلاف کھیل کر اسے کتنا بھاری سرمایہ حاصل ہو سکتا ہے اور اگر سیریز کو یقینی بنایا جاتا ہے تو دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈز کو اس کا فائدہ ہوگا۔ اختر نے اپنے اس بیان کی بھی تردید کر دی جس میں انہوں نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ دونوں ممالک کو حالات کی بہتری تک باہمی کرکٹ نہیں کھیلنا چاہئے۔ سابق فاسٹ بولر کے مطابق ان کی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا کیونکہ انہوں نے محض یہ کہا تھا کہ دونوں ملکوں کی جانب سے سیریز کے بارے میں متواتر بیانات نہ دیئے جائیں کیونکہ کرکٹرز، سیاستدانوں اور دیگر افراد کی جانب سے مختلف آراء دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کی بحالی ہی نہیں تعلقات کی بہتری کیلئے بھی اچھی بات نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی خواہ کچھ بھی کہے لیکن ہند۔پاک میچوں کی اپنی اہمیت ہے اور باہمی میچز ہی روایتی حریف ملکوں کے کھلاڑیوں کو مستحکم کر سکتے ہیں۔