نئی دہلی 17 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی نے آج فیصلہ کیا ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی سے ہونے والے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کریگی اور اس کیلئے ایک حکمت عملی بنائی جائیگی ۔ علاوہ ازیں پارٹی نے یو پی اے حکومت کی ناکامیوں کے ساتھ ساتھ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کو نشانہ بنایا جائیگا ۔ بی جے پی قومی عاملہ کا ایک اجلاس آج یہاں منعقد ہوا جس میں انتخابات کیلئے پارٹی کی حکمت عملی کو تقریبا قطعیت دیدی گئی ہے ۔ اپوزیشن پارٹی اپنے اجلاس میں عام آدمی پارٹی سے واضح طور پر خوفزدہ محسوس ہوئی جب قومی عاملہ نے عام آدمی پارٹی سے درپیش ہونے والے چیلنجس سے نمٹنے کے طریقہ کار پر غور کیا ۔ پارٹی چاہتی ہے کہ انتخابات میں کانگریس کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی کو بھی نشانہ بنایا جائے
اور اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ کس طرح سے اسکامس ‘ فرقہ وارانہ کارڈ اور یو پی اے حکومت میں ملک کی معیشت کی حالت کو استعمال کیا جائے ۔ قومی عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ نے عام آدمی پارٹی کا نام لینے سے گریز کیا تاہم یہ کہا کہ کانگریس کس طرح سے اروند کجریوال کی پارٹی کو استعمال کر سکتی ہے تاکہ بی جے پی کی کامیابی کے امکانات کو کم سے کم کیا جاسکے ۔ انہو ںنے کہا کہ چونکہ کانگریس پارٹی یہ جانتی ہے کہ وہ انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتی اس لئے وہ اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ مرکز میں ایک مجبور اور کمزور حکومت قائم ہوجائے ۔ حالانکہ انہوں نے عام آدمی پارٹی کا نام نہیں لیا لیکن بی جے پی ذرائع نے کہا کہ وہ اسی پارٹی کا حوالہ دے رہے تھے ۔ کانگریس پارٹی دہلی میں عام آدمی پارٹی حکومت کی تائید کر رہی ہے اور بی جے پی نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ پارٹی کانگریس ہی کی بی ٹیم ہے ۔ جب بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین سے سوال کیا گیا کہ آے پارٹی عام آدمی پارٹی کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی ایک ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کانگریس پارٹی کا ہاتھ عام آدمی کے ساتھ تھا اور اب یہ عام آدمی پارٹی کے ساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کانگریس کی محافظ ہوگی ۔ دہلی میں یہ لوگ پہلے ہی ہاتھ ملا چکے ہیں۔ یہ اشارہ دیتے ہوئے کہ راہول گاندھی کو نشانہ بنایا جائیگا پارٹی نے کہا کہ یو پی اے حکومت کی ناکامیوں کو واضخ کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی نریندر مودی کی شخصیت کو ابھارنے کی کوشش کریگی اور یہ الزام عائد کیا جائیگا کہ کانگریس نے نریندر مودی کو وزارت عظمی امیدوار نامزد کرنے سے خوف کی وجہ سے گریز کیا ہے ۔ راہول گاندھی نے آج کل ہند کانگریس کے اجلاس میں جو جارحانہ تقریر کی تھی اس پر بھی بی جے پی نے شدید جوابی وار کیا ہے ۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے ڈپٹی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہا کہ راہول گاندھی نے وزارت عظمی امیدوار بننے کیلئے ان پر دباؤ ہونے کے باوجود مقابلہ سے قبل ہی لڑائی سے دستبرداری اختیار کرلی ہے ۔ ان میں وزارت عظمی امیدوار بننے اور نریندر مودی کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں ہے ۔ کانگریس بہت کمزور ہوگئی ہے اسی لئے وہ گاندھی اور گوڈسے کی باتیں کر رہی ہے ۔
بی جے پی نے اس پر فرقہ وارنہ منافرت پھیلانے سونیا گاندھی کے الزام کا بھی جواب دیا ہے اور کہا کہ 1984 میں کانگریس کے اقتدار میں 10 ہزار سکھوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ کانگریس پارٹی اسکامس اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری کیلئے ذمہ دار ہے کیونکہ اس نے ووٹ بینک کی سیاست کی ہے اور ہندوستان کو ایک کمزور ملک میں تبدیل کردیا ہے ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ہی ہمیشہ فرقہ واری اور ووٹ بینک کی سیاست کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت بمقالہ سیکولر الزم کی بحث میں کانگریس کو شکست ہوگی ۔ اب عوام کانگریس کو سمجھ چکے ہیں اور ان کی نظر میں اصل مسئلہ حکمرانی ‘ ترقی اور سکیوریٹی کا ہے ۔