بی جے پی کے آدھے سے زیادہ امیدواروں نے مجالس مقامی انتخابات میں اپنی ضمانت بھی نہیں بچاسکے۔

یوپی۔ریاست کے مجالس مقامی انتخابات میں بھاری اکثریت سے بی جے پی کی کامیابی کے برعکس‘ وہ حلقہ جات جہاں سے پارٹی کے امیدواروں نے اپنی ضمانت تک نہیں بچاپائی اس کی تعداد3656عمومی طور پر جیتنے والے2366امیدواروں سے زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 43فیصد سے زیادہ امیدوار جنھوں نے الیکشن میں مقابلہ کیاتھا اپنے ضمانت بچانے میں بھی ناکام رہے۔ اگر دوسری بڑی پارٹیوں سے اس اعداد وشمار کا تقابل کیاجائے تو یہ تعداد اور بھی شرمندہ کرنے والی ثابت ہوگی۔

تین حصوں پر مشتمل اربن باڈیز کے ڈاٹا کے ذریعہ لئے گئے جائزے کے بعد بی جے پی کے تمام پوسٹوں پر قبضہ جمانے کے عمل کا ووٹ فیصد اگر نکالا جائے تو یہ 38فیصد ہوگا‘ جو نگر پنچایت کے انتخابات میں اقل ترین تناسب 11.1فیصد رہا ہے۔

اس الیکشن میں بی جے پی نے دوسری سیاسی پارٹیوں سے زیادہ اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے جو12,644سیٹوں پر 8038امیدواروں پر مشتمل ہیں جس کے نتائج جاری کردئے گئے ہیں۔جن میں سے آدھی سے زیادہ امیدواروں نے اپنے ضمانت بھی نہیں بچاسکے جو گرام پنچایت الیکشن میں امیدوار تھے 664امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ زیادہ تر 1462اپنی ضمانت بچانے میں بھی ناکام رہے ۔

گرافک میں تفصیلات کا مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔

شکست کا سامنے کرنے والے امیداواروں سے اس کا تقابل کیاجائے تویہ بہت زیادہ ہے جو ایس پی ‘ بی ایس پی او رکانگریس کے امیدوار 54فیصد ‘66فیصد‘اور75فیصد پر مشتمل ہے۔ مگر کسی نے نہیں کہاکہ مذکورہ سیاسی پارٹیو ں نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

اس کی ایک وجہہ نگر پالیکا میں بی جے پی کو حاصل ووٹ کے باوجودنگر پنچایت میں دوتہائی کامیابی ہے اور نصف تہائی نگر پنچایت میں15فیصد اور11فیصد کے تناسب سے کامیابی پارٹی کی تشویش کا سبب ہے۔

نتائج کا تقابل 2012کے انتخابات سے کیاجائے تویہ اربن باڈیزکے نتائج غیرمعنی ہی دوسرا ایس پی نہ ہی بی ایس پی الیکشن میں مقابلہ کیاتھا۔

مذکورہ انتخابات میں بی جے پی ‘کانگریس اور دیگر چھوٹی سیاسی جماعتوں کے بشمول آزاد امیدوار کا الیکشن ثابت ہوا ہے جس میںآزاد امیدواروں نے بڑی پارٹیوں کو مدد فراہم کی ہے۔

سال2006کے نگر پنچایت انتخابات میں ایس پی نے 40فیصد امیدواروں کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے 13فیصد ووٹ حاصل کئے تھے

۔سولہ بڑے شہروں کے میئر مقابلوں میں 41فیصد ووٹ بی جے پی نے کاٹے جبکہ یہا ں پر لوک سبھا انتخابات می48.5فیصد حاصل ہوئے تھے۔

اس انکشاف سے یہ بات توصاف ہوگئی کہ مقامی انتخابات میں چھوٹی پارٹیاں او رآزاد امیدوار زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔چھوٹی قصبوں او رشہروں میں بھی ووٹ کا تناسب کم ہوسکتا ہے