بی جے پی کی گورنر جموں و کشمیر سے مہلت طلبی،19 جنوری قطعی آخری تاریخ

جموں ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے بارے میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے موقف میں نرمی ظاہر ہونے کے بعد بی جے پی نے آج کہا کہ اس نے تشکیل حکومت کیلئے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جاری بات چیت کے پیش نظرگورنر سے مہلت طلب کی ہے اور اشارہ دیا کہ وہ جموں سے چیف منسٹر کی نامزدگی کے مسئلہ پر سمجھوتہ کرسکتی ہے۔ 19 جنوری کو گورنر نے تشکیل حکومت کیلئے قطعی آخری مہلت مقرر کی تھی اور بی جے پی عجلت میں کوئی اقدام نہیں کرنا چاہتی۔ بی جے پی کے ریاستی صدر جگل کشور شرما نے گورنر جموں و کشمیر این این ووہرا سے پارٹی کے ایک وفد کی ملاقات کے بعد کہا کہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور بی جے پی عجلت میں کوئی بھی اقدام نہیں کرے گی۔ ریاست کے عوام کو جلد ہی ’’خوشخبری‘‘ ملی ہے۔ اس سوال پر کہ جموں کے علاقہ سے چیف منسٹر کی نامزدگی کے مطالبہ کے بارے میں پارٹی کا موقف کیا ہے۔ پارٹی کے انچارج برائے ریاستی اُمور اویناش رائے کھنہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ریاست جموں، کشمیر اور لداخ پر مشتمل ہے۔ چیف منسٹر ریاست جموں و کشمیر کے کسی بھی علاقہ کا ہوسکتا ہے۔

بی جے پی کی قیادت برائے جموں و کشمیر کا اب تک یہ سخت موقف تھا کہ چیف منسٹر جموں علاقہ کا اور خاص طور پر بی جے پی کا ہونا چاہئے۔ جبکہ مخلوط حکومت میں شریک افراد کے ایجنڈہ میں گنجائش فراہم کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی اچھی طرح جانتی ہے کہ مخلوط حکومت ’’کیسے کامیابی سے چلائی جاسکتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم حکومت 6 سال کی میعاد مکمل کرے گی۔ اس سوال پر کہ کیا پارٹی نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی سے بات چیت کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ریاست میں کئی سیاسی پارٹیاں ہیں، ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ کارروائی جاری ہے اور آئندہ دنوں میں تفصیلات کا اعلان کردیا جائے گا۔
محبوبہ مفتی نے ایک پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی مخلوط حکومت قائم ہوگی، وہ عوام کے دیئے ہوئے اختیار کا احترام کرے گی اور ’’سمجھوتے ‘‘ کے اصول پر عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دوسروں کو ساتھ نہ لیا جائے ، کسی بھی حکومت کی تشکیل بیکار ہوگی۔ شرما نے کہا کہ گورنر نے 19 جنوری سے پہلے حکومت تشکیل دینے کی خواہش کی ہے۔