روہن وینکٹ راماکرشنا
سیاستدانوں اور حکومت کو عوام کے مسائل سے کچھ ہمدردی نہیں ہوتی انہیں تو بس اپنی کرسی سب سے پیاری ہوتی اور وہ اس سے حتی الامکان چمٹے رہنا چاہتے ہیں جس کیلئے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔ جس کی ایک بہترین مثال اب پھر سامنے آئی ہے جیسا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا تھا جس کے خلاف عوام نے اپنی برہمی اور ناراضگی کا اظہار کیا تھا لیکن مودی حکومت نے عوام کی ناراضگی اور ان کے مسائل کی پراوہ کئے بغیر ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کی پیشقدمی کا سلسلہ جارہی رکھا لیکن پھر جیسے ہی مودی اور انکے لوگوں کو خیال آیا کہ چند ریاستوں میں اب اسمبلی انتخابات ہیں تو انہوں نے پرانی چال چلنے شروع کردی ہے۔ راجستھان، مدھیہ پردیش سمیت چار ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل مرکزی حکومت نے ایک مرتبہ پھر عوام کو لبھانے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تخفیف کر دی ہے۔ انتخابی موسم کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزیر مالیات نے 4 اکتوبر کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 2.50 روپے تک کی تخفیف کا اعلان کیا ہے۔ ارون جیٹلی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت مرکزی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی میں ڈیڑھ ر وپے کی کمی کی ہے اور ایک روپے کم کرنے کا بوجھ تیل کمپنیوں پر ڈالا ہے۔ جیٹلی نے ریاستوں حکومتوں سے بھی تیل کی قیمتوں پر ویٹ کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ مرکزی حکومت کا اشارہ ملتے ہی بی جے پی حکمراں کئی ریاستوں نے اپنی ریاست میں تیل کی قیمتوں میں تخفیف کرنے کا اعلان شروع کر دیا۔ اس سے اب کئی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں لوگوں کو تیل کی قیمتوں میں 5 روپے تک کی راحت ملی ہے۔ اترپردیش کی بات کی جائے تو یوگی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر کی کمی کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس سے ریاست کے عوام کو پٹرول اور ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر کی راحت ملے گی۔ مرکزی حکومت کی جانب سے ڈیزل اور پٹرول کی قیمت میں 2.50 روپے کی کمی کے اعلان اور مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی کی جانب سے ریاستوں سے کی گئی اپیل کے بعد چھتیس گڑھ کی رمن سنگھ حکومت نے بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ڈھائی روپے ویٹ کی کمی کا اعلان کیا ہے۔ گویا کہ چھتیس گڑھ میں بھی ڈیزل اور پٹرول کی جملہ قیمتوں میں 5 روپے کی کمی آئی ہے۔ دیویندر فڈنویس حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر کی کمی کرنے کا اعلان ارون جیٹلی کے پریس کانفرنس کے بعد کر دیا۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ وہ ڈیزل کی قیمت کو کم کرنے کے لیے بھی جلد ہی کوئی فیصلہ لیں گے۔ ریاستی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر کی تخفیف کا جمعرات کو اعلان کر دیا۔چیف منسٹر گجرات وجے روپانی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں تخفیف کے بعد ریاستی حکومت نے بھی تیل کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر ویٹ کی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رگھوور داس حکومت نے بھی جھار کھنڈ میں ڈیزل کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر کی کمی کرنے کا اعلان کر دیا، حالانکہ پٹرول کی قیمت سے متعلق انہوں نے فوری کوئی اعلان نہیں کیا ۔ارون جیٹلی کی ریاستوں سے اپیل کے بعد مدھیہ پردیش کی شیوراج سنگھ چوہان حکومت نے بھی پٹرول۔ڈیزل کی قیمتوں میں 2.50 روپے کمی کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد مدھیہ پردیش میں بھی پٹرول و ڈیزل کی قیمت پر جملہ 5 روپے کی کمی آئی ہے ۔ ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر نے بھی تیل کی قیمتوں میں 2.50 روپے کی تخفیف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مرکز کی جانب سے پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں تخفیف کے بعد کھٹر حکومت نے بھی ہریانہ تیل کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر کی تخفیف کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی ٹھیک گجرات انتخابات کے موقع پر مرکزی حکومت نے پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کی ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی تھی، ساتھ ہی تیل کمپنیوں نے بھی حیرت انگیز طریقے سے پہلے 15 دن میں روزانہ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں 1 روپے سے لے کر 3 پیسے فی لیٹر کی کمی کی تھی۔ انتخابات کے ختم ہوتے ہی کمپنیوں نے فوری طور پر قیمت بڑھانی شروع کر دی تھی۔ اس سے خدشات بڑھنے لگے ہیں کہ حکومت نے انتخابات کے مدنظر کمپنیوں کو قیمت نہیں بڑھانے کے لیے کہا۔ عوام کا حافظہ ابھی اتنا کمزور نہیں ہوا کہ وہ مودی کی چالوں کو آسانی سے بھول جائیں۔ مہنگائی کو گزشتہ عام انتخابات میں این ڈی اے کی انتخابی تشہیر کا اہم ہتھیار بنایا گیا تھا اور جب عام انتخابات میں ایک سال کا وقت رہ گیا ہے تو یہ موضوع پھر سے گرمایا جارہا ہے۔ اچھے دن لانے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی مودی حکومت کے لئے ملک میں اگلے سال ہونے والے عام انتخابات سے پہلے پیٹرول اور ڈیزل کی آسمان چھوتی قیمتیں سردرد ثابت ہو سکتی ہیں اسی لئے اب اس درد کو کم کرنے کی مشق کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مودی حکومت کی 4 سال کی حکومت میں ڈیزل کی قیمت 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، وہیں پیٹرول کے داموں میں بھی 8 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہو چکا ہے۔ مودی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت 26 مئی 2014 کو بنی تھی۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلے پیٹرول پر سے ایڈمنسٹریٹو ویالو سسٹم ہٹایا گیا۔ کچھ وقت کے بعد تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ڈیزل کی قیمت بھی بین الاقوامی قیمت کی بنیاد پر طے کرنے کی رعایت دے دی گئی۔ گزشتہ سال 16 جون سے دونوں ایندھن کی قیمتیں عالمی بازار کی قیمتوں کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر طے کئے جانے لگے۔ تیل کمپنیاں فی الحال بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے داموں کے مطابق روزانہ پیٹرول اور ڈیزل کے داموں میں ترمیم کرتی ہیں۔ پچھلے چار سال کی قیمتوں کا اندازہ کیا جائے تو ڈیزل 19.64 فیصد یعنی 11.25 روپے فی لیٹر کی چھلانگ لگا چکا ہے۔ 1 جون 2014 کو دہلی میں ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت 57.28 روپے تھی جو آج بڑھتی ہوئی 75 روپے فی لیٹر پر پہنچ چکی ہے۔ ڈیزل کسانوں کی آب پاشی کے لئے اہم ایندھن ہے۔ ملک کی تقریباً دو تہائی آبادی آج بھی زراعت پر منحصر ہے اور ڈیزل کی قیمتیں اسی طرح بڑھنے سے کسانوں نے احتجاجی ریالی بھی نکالی ہے۔ پیٹرول کی قیمت بھی مودی کی 4 سال کے حکومت کے اختتام پر 8.33 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوچکا ہے اور ان 4 برسوں میں ایندھن کی قیمتوں میں فی لیٹر تقریباً 20 روپئے تک کا اضافہ بھی درج کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال یکم جولائی سے ملک میں ایک ٹیکس کا سسٹم ،جی ایس ٹی کی شروعات ہوئی، لیکن پیٹرولیم کو اس نظام کے دائرے میں لانے پر ریاستوں کے درمیان اتفاق نہیں ہوا اور پیٹرول اور ڈیزل جی ایس ٹی کے دائرے سے باہر رہے۔ جی ایس ٹی کے دائرے میں نہیں آنے کی وجہ سے ریاستوں میں دونوں ایندھن پرسیلس ٹیکس یا ویٹ کی شرحیں الگ الگ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں ان کی قیمت یکساں نہیں ہے۔ ملک کی تجارتی نگری ممبئی میں دہلی کے مقابلے میں دونوں ہی ایندھن کی قیمت کہیں زیادہ ہے۔ ممبئی میں ایک لیٹر پیٹرول 90 روپے اور ڈیزل کی قیمت 75 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ مودی حکومت کے ابتدائی 3 برسوںکے دوران بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ گراوٹ دیکھی گئی لیکن اس کا پورا فائدہ کمپنیاں اٹھاتی رہیں اور صارفین کو کوئی فائدہ نہیں ملا اس کے برعکس جیسے ہی بین الاقوامی مارکٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا تو نقصان کا پھندہ معصوم عوام کے گلہ میں ڈال دیا گیا ۔