کجریوال نے ویڈیو دکھائی،اقتدار کیلئے سودے بازی کا الزام ،بی جے پی لیڈر کو نوٹس وجہ نمائی
نئی دہلی 8 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام )بی جے پی کی دہلی میں تشکیل حکومت کی تیاریوں کو آج اس وقت زبردست دھکا پہنچا جب عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر پر رشوت کی پیشکش کا الزام عائد کیا۔ بی جے پی نے پہلے تو نائب صدر دہلی نونٹ شیر سنگھ ڈاگر پر عائد اس الزام کو مسترد کردیا لیکن بعد میں پارٹی کو انہیں وجہ نمائی نوٹس جاری کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑا جس میں اُن سے وضاحت طلب کی گئی۔ عام آدمی پارٹی سربراہ اروند کجریوال نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنگم وہار حلقہ کے رکن اسمبلی دنیش موہنیا کو دہلی بی جے پی نائب صدر شیر سنگھ داگر نے پارٹی چھوڑنے پر 4 کروڑ روپئے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے اسٹنگ آپریشن پر مبنی سی ڈی دکھائی جس میں رشوت کی یہ پیشکش کی گئی تھی۔ داگر نے ان الزامات کی تردید کی اور انہیں پھنسانے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ الزامات ثابت کردیئے جائیں تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے جس میں گذشتہ 44 سال سے وہ سرگرم رہے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں پارٹی کی جانب سے کسی بھی طرح کی تحقیقات کا سامنا کرنے کی پیشکش کی۔ سابق چیف منسٹر کجریوال نے کہا کہ اسٹنگ آپریشن پر مبنی یہ فوٹیج کل سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا اور الیکشن کمیشن کو بھی بی جے پی کے کرتوتوں سے واقف کرایا جائے گا۔ کجریوال نے کہا کہ اگر بی جے پی کے پاس درکار ارکان اسمبلی موجود ہیں تو اسے حکومت تشکیل دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غیر قانونی طریقہ سے بی جے پی کو حکومت تشکیل دینے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔اس دوران بی جے پی نائب صدر مختار عباس نقوی اور دیگر قائدین نے ڈاگر کے خلاف الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ عام آدمی پارٹی کی بقاء کیلئے جاری کوشش ہے۔ تاہم رات دیر گئے صدر دہلی بی جے پی ستیش اپادھیائے نے ڈاگر کو نوٹس وجہ نمائی جاری کی اور اندرون تین یوم الزامات کا جواب دینے کی ہدایت دی۔ کانگریس نے اس معاملہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اقتدار کی بھوکی ہے اور یہ حقیقت اب بے نقاب ہوچکی ہے۔ کانگریس ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ بی جے پی کے پاس درکار ارکان نہیں پھر بھی وہ انحراف یا دیگر طریقوں سے حکومت کی تشکیل یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا یہ موقف دستوری طور پر غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہے۔