بی جے پی کی حکمرانی کا ایجنڈہ ناکام ہورہا ہے

نئی دہلی۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ بی جے پی قائدین کے ’لوجہاد‘ اور جبری تبدیلی ٔ مذہب کے بارے میں بیانات کو صرف ’نعرہ بازی‘ قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے مسترد کرتے ہوئے آج کہا کہ ایسے بیانات سے صرف اس بات کی توثیق ہوتی ہے کہ بی جے پی کی حکمرانی کا ایجنڈہ ’ناکام‘ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اس پر فکر ہونے کی بجائے صرف یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ اس سے ہمیں کچھ حد تک مطمئن ہونا چاہئے، کیونکہ بی جے پی جتنا زیادہ فرقہ پرست ایجنڈہ کی تشہیر کرے گی، اتنا ہی زیادہ بنیادی طور پر یہ تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا کہ اس کی حکمرانی کا ایجنڈہ ناکام ہوچکا ہے۔ انھوں نے حکمرانی کے ایجنڈہ پر انتخابی مقابلہ کیا تھا۔

وہ اترپردیش بی جے پی کے صدر لکشمی کانت باجپائی کے ’لوجہاد‘ پر تبصرے پر ردعمل ظاہر کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کی انتخابی مہم کے انچارج یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان جبری تبدیلی ٔ مذہب کے بارے میں اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے یہ بیان کہ تمام ہندوستانی ہندو ہیں، اسی بات کا اعتراف ہے۔ عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ انھیں وزیراعظم نریندر مودی کی جو اپنی پارٹی کے قائدین کی نفرت انگیز تقریروں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، کوئی حیرت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیرت کیوں ہوگی، کیونکہ انھوں نے سابق وزیراعظم کی خاموشی پر تنقید کی تھی، لیکن موجودہ وزیراعظم ان سے بھی زیادہ خاموش ثابت ہورہے ہیں۔ یقینا سیاسی تقاریب میں خطاب کرنا ضروری ہوتی ہے، اس لئے وزیراعظم اس موقع پر تقریر ضرور کرتے ہیں

لیکن اس کے بعد انھیں کبھی بھی تقریر کرتے نہیں سناجاتا۔ عمر عبداللہ، کرن تھاپر کے پروگرام ’نتھنگ بٹ دی ٹروتھ‘ (سچ کے سوا اور کچھ نہیں) میں انٹرویو دے رہے تھے جو آج شہ سرخیوں کے ساتھ نشر کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ کیا اس کو وزیراعظم کی تضاد بیانی قرار دیا جاسکتا ہے؟ جنھوں نے اپنی یوم آزادی کی تقریر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور دوسری طرف اپنے ہی بیان سے دُوری اختیار کرلی، کیونکہ پارٹی قائدین اس کے بالکل برعکس بیان دے رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ اعلیٰ سطحی اچھائی اور نچلی سطح پر بُرائی کے مصداق ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی حکمرانی اور انتظامیہ ناکام ہوجاتا ہے تو عوام کی توجہ اس کی طرف سے ہٹانے کے لئے اسی قسم کی باتیں کی جاتی ہیں۔