بی جے پی کیساتھ مابعد انتخابات این سی پی اتحاد کی خبریں محض افواہیں

پونے ۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر این سی پی شردپوار نے اپنے سابق حلیف اشوک چوہان کو تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس (چوہان) مخلوط ذہنیت کا فقدان ہے اور شاید اسی لئے وہ ہمیشہ اپنا رخر اور سمت بدلتے رہتے ہیں۔ کانگریس کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے پوار نے کہا کہ کانگریس کے سابق وزرائے اعلیٰ جنہوں نے مخلوط حکومت کی قیادت کی، بشمول ولاس راؤ دیشمکھ، سشیل کمار شنڈے اور اشوک چوہان ان تمام کے پاس سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ضرور تھی لیکن وہ ایک دوسرے سے قدرے مختلف تھی یعنی یہ لوگ مخلوط سوچ رکھنے والے ذہن کے حامل نہیں تھے۔ ایک مراٹھی چینل سے بات کرتے ہوئے شردپوار نے کہا کہ چوہان نے اپنی مختلف شبیہہ پیش کرنے کی کوشش کی اور اس طرح وہ سمت تبدیل کرنے یا رخ بدلنے کے طریقوں کو آزماتے رہے۔ لہٰذا انہوں نے اس طرح این سی پی کے رول کو مشکوک کرنے کیلئے اچھا ماحول تیار کرلیا۔

ہم نے ان سے صرف یہ خواہش کی تھی کہ وہ اپنے انتظامیہ کی رفتار میں تیزی پیدا کریں اور انہوں نے (چوہان) اپنی میعاد کے آخری ایام میں تیزی پیدا کی اور اربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی فائل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اگر انہوں نے پہلے ہی یہ کام کرلیا ہوتا تو ایسے سوالات پیدا ہی نہیں ہوتے۔ جب شردپوار سے یہ پوچھا گیا کہ مہاراشٹرا میں وہ کس پارٹی کو اپنا سب سے بڑا انتخابی دشمن سمجھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی پارٹی کو اپنا انتخابی دشمن نہیں سمجھتے، البتہ یہ بات بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ ہر پارٹی کی پالیسیوں میں اختلاف ہے۔ انہوں نے مابعد انتخابات بی جے پی کے ساتھ این سی پی کے اتحاد کی گشت کرتی خبروں کو افواہ قرار دیا اور کہا کہ یہ افواہیں محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے پھیلائی جارہی ہیں۔ انہوں نے البتہ وزیراعظم نریندر مودی کو ان کے جاریہ دورہ امریکہ میں ان کے ’’مارکٹنگ مشن‘‘ پر انہیں مبارکباد دی۔