بی جے پی کو ’’ ون میان شو ‘‘نہیں ہونا چاہئے

اس کا ’ ٹو میان آرمی ‘ بننا ضروری ‘ بی جے پی رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کا بیان

پٹنہ ۔ 5 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اداکار سے سیاستداں بننے والے شترو گھن سنہا نے آج کہاکہ کانگریس عوام کی توقعات کی تکمیل اُسی وقت کرسکتی ہے جب کہ وہ ’’ ون میان شو ‘‘ بننے کے بجائے ’’ ٹو میان آرمی ‘‘ بن جائے ۔ انہوں نے نوجوانوں ‘ کاشتکاروں اور تاجروں کے بھگوا پارٹی کی موجودہ پالیسیوں سے غیر مطمئن ہونے کا ادعا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گجرات اور ہماچل پردیش میں ایک عظیم چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ نوجوانوں ‘ کاشتکاروں اور تاجروں میں بے اطمینانی پھیلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نوشتۂ دیوار پڑھ لینا چاہیئے اور حریفوں کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیئے ۔ شترو گھن سنہا نے جو بی جے پی کے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں ان قیاس آرائیوں کو بکواس قرار دیا کہ وہ بی جے پی کے متبادل کی تلاش میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بی جے پی میں اس سے ترک تعلق کرنے کیلئے شرکت نہیں کی ہے لیکن میں الفاظ کو چبا نہیں سکتا ۔ جب میں کہتا ہوں کہ ہم چیلنجوں کا سامنا نہیں کرسکتے تو میرا مطلب یہ ہے کہ پارٹی کو ون میان شو نہیں ٹو میان آرمی بننا چاہیئے ۔ ان کے تبصرہ واضح مطلب یہ تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ دونوں کا پارٹی پر کنٹرول ہونا ضروری ہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ پارٹی کو متحد رہنا چاہیئے اور دلیری کے ساتھ سینئرقائدین کا آشیرواد حاصل کرنا چاہیئے جنہوں نے پارٹی کے فروغ کیلئے زبردست کردار ادا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھ سکتا کہ لعل کرشن اڈوانی ‘ مرلی منوہر جوشی ‘ یشونت سنہا اور ارون شوری کا کیا قصور ہے ؟ انہیں نظرانداز کیوں کیا گیا یا انہیں کشیدگی کیلئے کس نے مجبور کیا ۔ ہم سب ایک خاندان کی طرح تھے اگر کوئی غلطیاں ہوں تو ہمیں مفاہمت کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ اڈوانی اور جوشی دونوں پارٹی کے بانی رکن ہیں انہیں پارٹی کے مارک درشک منڈل کا رکن بنایا گیا تھا ۔