بی جے پی کو بہار جیسی مزید انتخابی ناکامیاں درپیش

نامور قانون داں و سابق مرکزی وزیر رام جیٹھ ملانی کاادعا
نئی دہلی ۔ 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کو ملک گیر سطح پر مزید انتخابی ناکامیوں کا سامنا ہوگا جیسی کہ اسے بہار میں ہوئی تھی۔ سابق مرکزی وزیر و نامور قانون داں رام جیٹھ ملانی نے آج یہ ادعا کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کی کہ انہوں نے اپنے کلیدی انتخابی تیقنات بشمول بیرون ملک جمع کالے دھن کی واپسی کی تکمیل نہیں کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی کا غیرقانونی دولت بیرونی ممالک سے وطن واپس لانے کا ارادہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے عہد کیا کہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس مسئلہ کو اٹھائیں گے۔ کہنہ مشق قانون داں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے مجھے بیوقوف بنایا۔ ان کا ارادہ کالادھن واپس لانے کا تھا ہی نہیں۔ اس کا نتیجہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی اور مودی کا بہار میں کیا حال ہوا۔ یہی حال پورے ملک میں ہر جگہ ہوگا۔ جیٹھ ملانی نے اظہارحیرت کیا کہ این ڈی اے حکومت نے عوام سے غیرملکی بینکوں میں جمع دولت کی تفصیلات جاننے میں کوئی دلچسپی نہیں لی جبکہ جرمنی کی حکومت نے معلومات فراہم کرنے والے کو انعام دینے کی پیشکش کی ہے۔ مودی نے مجھے بھی گمراہ کیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ 90 لاکھ کروڑ روپئے غریب ہندوستانی عوام سے لوٹ کر غیرملکی بینکوں میں جمع کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ہر شہری کو 15 لاکھ روپئے کی رقم حاصل ہوگی۔ میں نے ان کی باتوں پر یقین کرلیا کیونکہ میں خود سپریم کورٹ میں 2009ء سے کالے دھن کے خلاف جدوجہد کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت نے 1400 بینک کھاتوں کی لیچھ ٹین اسٹین بینک کے ملازمین کے ذریعہ تفصیلات حاصل کی ہیں۔ جرمن حکومت نے سوئس بینکر اسوسی ایشن سے بھی مدد لی جس نے اعلان کیا ہیکہ کئی ہندوستانیوں کے بینک کھاتے موجود ہیں۔ تمام حکومتوں نے جرمنی سے ربط پیدا کیا

لیکن سوائے میرے کسی بھی ہندوستانی نے حکومت جرمنی سے ربط پیدا نہیں کیا۔ مجھ سے جرمنی کی حکومت نے کہا کہ حکومت ہند نے کھاتے داروں کے بارے میں معلومات طلب نہیں کی ہے۔ صدر بی جے پی امیت شاہ نے بات چیت کے دوران مجھ سے کہا تھا کہ کالے دھن کی وطن واپسی ایک انتخابی ناٹک تھا۔ جیٹھ ملانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2011ء کے حکم کے بعد انہوں نے 17 مکتوبات ہندوستانی اور جرمنی کی حکومت کے درمیان مراسلت کے بارے میں وصول ہوئے لیکن جہاں تک خطوط لکھنے والوں اور انہیں حاصل کرنے والوں کے ناموں کا سوال ہے ان کے ناموں کو دنیا کی کوئی بھی دوا مٹا نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ مراسلت وصول ہوئی لیکن جرمنی کی حکومت کے ایک چھوٹے متعلقہ ٹیکس دفتر نے جس کے ساتھ جوہری ٹیکس اندازی سے گریز کا معاہدہ ہے، کہاکہ انہوں نے متعلقہ دفتر سے خط و کتابت کی تھی لیکن 2009ء میں اس کا سلسلہ روک دیا گیا۔ میں نے ان سے کہا کہ ہم عدالت سے رجوع ہوں گے اور انہیں دھوکہ دہی کے جرم میں قید کروائیں گے۔ ان کے نام فہرست سے حذف کردیئے جائیں گے۔ یہ مکتوبات اس وقت تحریر کئے گئے تھے جبکہ پی چدمبرم مرکزی وزیرفینانس تھے لیکن ارون جیٹلی نے یہ مراسلت دبا دی۔ 2014ء میں مجھے یہ خطوط وصول ہوئے تھے۔